ہنگری میں انتہائی مطلوب نازی گرفتار
19 جولائی 2012لاسلو چوٹاری زیمون ویزن تھال سینٹر کے مطلوب ان افراد میں سرفہرست ہے، جن پر نازی دَور میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔
ویزن تھال سینٹر کا چوٹاری پر الزام ہے کہ اس نے دوسری عالمی جنگ کے دوران قریب 16ہزار یہودیوں کی ہلاکت میں معاونت کی۔ ان یہودیوں کا تعلق کوشتسے سے تھا، جو موجودہ سلوواکیہ کا علاقہ ہے۔ تاہم چوٹاری نے الزامات سے انکار کیا ہے۔
سرکاری استغاثہ ٹیبور ایبویا کا کہنا ہے: ’’ہمارا خیال ہے کہ اس عمر میں نظربندی کا سامنا کرنا ہی کافی پریشان کُن بات ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ یہ شخص زندہ رہے اور مقدمے کا سامنا کرنے کے قابل رہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’اپنے دفاع میں اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ وہ احکامات کی پیروی کر رہا تھا۔‘‘
چوٹاری کو پوچھ گچھ کے بعد دو افراد نے کار میں بٹھایا جن کے بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ وہ اس کے رشتہ دار یا دوست تھے۔ اس وقت چوٹاری کے ہاتھ میں ایک پلاسٹک بیگ تھا، اس نے گرے جیکٹ پہن رکھی تھی اور اپنی عمر کے برعکس وہ خاصا ہشاش بشاش دکھائی دے رہا تھا۔ تاہم اس وقت اس نے کچھ کہا نہیں۔
قبل ازیں ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں بدھ کو اسے علی الصبح گرفتار کیا گیا، جس کے بعد عسکری استغاثہ کے دفتر میں ایک تفتیشی مجسٹریٹ نے گھنٹوں اس سے پوچھ گچھ کی۔
ایبویا کا کہنا ہے: ’’مشتبہ شخص کی ذہنی اور جسمانی صحت اچھی ہے۔ وہ تعاون کر رہا ہے۔ وہ حیرت زدہ تھا (گرفتاری کے بارے میں) لیکن اسے پوچھ گچھ کی توقع تھی۔‘‘
ویزن تھال سینٹر کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران چوٹاری کوشتسے میں ایک ایسے علاقے کی نگرانی کر رہا تھا، جہاں یہودیوں کو رکھا گیا تھا۔ اس سینٹر کے مطابق 1944ء میں اہم نازی اہلکار اڈولف آئشمان نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ وہاں 1941ء سے 1944ء کے عرصے میں چوٹاری نے یہودیوں پر مظالم ڈھائے اور وہاں سے قریب سولہ ہزار یہودیوں کو یوکرائن کے عقوبت خانوں اور آؤشوِٹس کے گیس چیمبرز میں مرنے کے لیے بھیجا۔
1948ء میں سابق چیکوسلوواکیہ کی ایک عدالت نے چوٹاری کے لیے اس کی غیرحاضری میں موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم وہ کینیڈا چلا گیا، جہاں 1990ء کی دہائی میں اس کی شہریت ختم کر دی گئی تھی۔
ng/ab (AFP)