ہنگری ميں نيا انتخاباتی قانون
19 نومبر 2012ہنگری کی حکومت جو نيا قانون بنا رہی ہے اُس کے مطابق انتخابات ميں کھڑے ہونے والے اميدواروں کے ليے بھی شرائط سخت تر کردی جائيں گی۔ انٹرنيٹ اور پرائيويٹ ريڈيو پر انتخابی اشتہارات کو ممنوع قرار دے ديا جائے گا۔
ہنگری کی قدامت پسند حکومت يہ چاہتی ہے کہ آئندہ انتخابی اشتہارات صرف رياستی ريڈيو اور ٹيلی وژن پر ہی سُنے اور ديکھے جا سکيں۔ ہنگری کی رکن پارليمنٹ فيرينس پاپسساک نے کہا کہ اگر انٹرنيٹ بلاگز کو ديکھا جائے تو اُن ميں ايک دوسرے کی سياسی مخالفت ميں جنگ کا سا سماں نظر آتا ہے۔ ’’اگر اس وقت يہ حالت ہے تو پھر انتخابات کے دوران کيا حال ہوگا۔ اس ليے ہم مساوی مواقع فراہم کرنا چاہتے ہيں۔‘‘
ليکن اپوزيشن کا کہنا ہے کہ يہ مساوی مواقع کا معاملہ نہيں بلکہ نئی حکومت کا مقصد سياسی مقابلے ميں اپوزيشن کو روکنا ہے۔ انٹرنيٹ اور پرائيويٹ ريڈيو خاص طور پراپوزيشن ہی استعمال کرتی ہے۔ ہنگری کے دائيں بازو کے انتہاپسندوں کو بھی نيا قانون پسند نہيں ہے۔ وہ وزير اعظم اُربان کو اپنی طرف گھسيٹنا چاہتے ہيں۔
بڑے بڑے پلے کارڈز کے اخراجات حکومت ہی زيادہ آسانی سے برداشت کر سکتی ہے۔ گرين پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومتی پارٹی کے دوست اس وقت بھی اشتہارات کے شعبے ميں زيادہ رياستی کام وصول کر رہے ہيں۔ سوشلسٹ پارٹی کے گيرگيلی باراندی نے کہا کہ اگر اپوزيشن کو رياستی ميڈيا تک رسائی ملے تو اس سے اگلے انتخابات ميں سوشلسٹوں، گرين پارٹی اور دائيں بازو کے انتہاپسندوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی منطق پر عمل کيا جائے تو انتخاباتی اشتہار بازی کو مکمل طور پر ممنوع ہونا چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پارٹی اپنے انتخابی اشتہارات کے ليے موزوں ترين وقت منتخب کر سکے گی، مثلاً فٹ بال ميچ کے وقفے دوران ليکن سوشلسٹ يا گرين پارٹی کو ايسے وقت اشتہار نشر کرنے کا موقع ديا جا سکتا ہے جب کوئی غير دلچسپ پروگرام پيش کيے جا رہے ہوں۔
اپوزيشن يہ سمجھتی ہے کہ نئے قانون کا فائدہ صرف وکٹر اُربان اور اُن کی حکومتی پارٹی کو ہوگا کيونکہ قدامت پسند اپنے ووٹروں کو جلد متحرک کر سکيں گے۔ اس کے علاوہ غريب اور دور دراز کے علاقوں کے رہنے والے ووٹروں کے اندراج اور ووٹ دينے سے بالکل ہی محروم رہ جائيں گے۔
S.Özsväth,sas/M.Dittrich,mm