ہنگری بھی مالی بحران کی زد ميں
4 جنوری 2012ہنگری کے مالياتی بحران پر مالی منڈياں عدم اعتماد کا اظہار کر رہی ہيں۔ ہنگری کی کرنسی فورنٹ کی قيمت ڈرامائی حد تک کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی رياست کو مسلسل زيادہ اونچی شرح سود پر قرضے لينا پڑ رہے ہيں کيونکہ مالی اداروں کو قرضوں کی واپسی پر اعتماد نہيں رہا۔ رياست کو اپنے مالياتی بانڈز کی فروخت کے ليے اب 10 فيصد سے بھی زيادہ منافع کی پيشکش کرنا پڑ رہی ہے۔ يہ صورتحال ہنگری کے ليے انتہائی دشوار ہے۔ حکومت کو رياست پر عائد قرضوں کی قسط ادا کرنے کے ليے عنقريب بہت بڑی رقم کی ضرورت پڑے گی۔
ہنگری کو چار سال قبل ديواليے پن سے بچنے کے ليے بين الاقوامی مالياتی فنڈ آئی ايم ايف سے 20 ارب ڈالر قرض لينا پڑے تھے۔ اس سال اُن پر بھاری سود کی وجہ سے ہنگری کو شديد مشکلات کا سامنا ہو گا۔ رياست کے خلاف سازشوں کی قياس آرائياں زوروں پر ہيں۔ حکومتی ترجمان گيرو زاج نے کہا: ’’ہماری ملکی کرنسی کے خلاف ايک شديد مہم جاری ہے۔ صورتحال اتنی خرب نہيں ہے کہ کرنسی کی قدر ميں اتنی زيادہ کمی کا کوئی جواز ہو يا يہ سمجھ ميں آ سکے۔‘‘
تاہم ہنگری کے ايک بہت متنازعہ نئے آئين کی منظوری کے بعد سياسی صورتحال پر بھی فکر بڑھ رہی ہے۔ يورپی يونين اور يورپی مرکزی بينک کا کہنا ہے کہ وزير اعظم وکٹر اوربان کو ملک کے مرکزی بينک کی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ايک قانون کو بہت جلدی واپس لے لينا چاہيے ورنہ ہنگری کو مزيد قرضے نہيں مليں گے۔ بوڈاپسٹ کے تجزيہ نگار زولٹان ٹيوريوک: ’’ملکی کرنسی فورنٹ کی قدر ميں مزيد کمی ہو گی۔ ہنگری کے رياستی مالی بانڈز کے ليے رياستی خزانے سے ادا کيے جانے والے اخراجات ميں بھی مسلسل اضافہ ہو گا۔‘‘
بين الاقوامی مالياتی فنڈ قرضوں کے ايک نئے ڈھانچے کے بارے ميں ہنگری سے با ضابطہ مذاکرات سے انکار کر رہا ہے کيونکہ وزير اعظم اوربان کی حکومت نے آئی ايم ايف اور يورپی يونين کے مشورے کے خلاف ملک کے مرکزی بينک کی آزادی محدود کر دينے کا قانون نافذ کيا ہے۔ اوربان مرکزی بينک کے گورنر زيمور کی پاليسی کے مخالف ہيں، جنہوں نے حکومت کی مرضی کے خلاف شرح سود ميں اضافہ کر ديا تھا۔
رپورٹ: آندرياس ماير فائسٹ، ویانا / شہاب احمد صديقی
ادارت: امجد علی