ہنگری بھی سیلاب کی زد میں
8 جون 2013وسطیٰ یورپی ممالک ان دنوں گزشتہ ایک دہائی کے بد ترین سیلاب کی زد میں ہیں۔ آسٹریا، جرمنی، چیک جمہوریہ اور سلوواکیہ کے بعد اب ہنگری میں دریائے ڈینیوب میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ سیلاب کے سبب اب تک مجموعی طور پر 14 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ ہزاروں لوگوں کو گھر بار چھوڑنا پڑا اور اربوں ڈالرز کے قریب مالیاتی نقصان ہوا ہے۔ ہنگری میں دارالحکومت بڈاپسٹ سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں دریا میں پانی کی سطح قریب نو میٹر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
پیر کے روز بڈاپسٹ کے سیلاب سے شدید متاثر ہونے کا مکان ہے۔ موسمیاتی پیش گوئی کے مطابق دریائے ڈینیوب کی سطح گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنی ہو سکتی ہے۔ یہ سطح سن دو ہزار چھ کی ریکارڈ بلندی کے مقابلے میں بھی دس انچ زیادہ ہو سکتی ہے۔
ہنگری کی حکومت نے ہنگامی طور پر صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں اور دریا کے ان حصوں کی مرمت شروع کر دی ہے جہاں سے پانی شہری علاقوں میں داخل ہو رہا ہے۔ مقامی افراد کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کا کام بھی جاری ہے۔
قبل ازیں گزشتہ جمعے سے جرمنی کے متعدد صوبوں میں دریاؤں کے پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے سبب سیلاب نے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ صوبے باویریا، تھیورنگیا، سیکسنی اور ساکسن انہالٹ اور ان کے ان صوبوں کے پڑوس میں واقع دیگر یورپی ممالک میں بھی سیلاب کے نتیجے میں متعدد جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں رضا کار امدادی کاموں کے لیے تعینات ہیں۔ مسلسل بارشوں اور سیلاب کے سبب متعدد جنوبی اور مشرقی جرمن شہر مکمل طور پر زیر آب ہیں۔ بحرانی حالات سے نمٹنے والے اداروں کے کارکن ان علاقوں میں سرگرم عمل ہیں اور اکثر شہروں میں وفاقی جرمن فوج کے دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ سیلاب کی لائی ہوئی تباہی کے گہرے اثرات معیشت پر بھی نظر آ رہے ہیں۔
shs/sk AFP