'ہمارے ساتھ پاکستان جنونی کیفیت میں مبتلا ہے'، بھارت
4 مارچ 2023بھارت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) میں کشمیر سے متعلق پاکستانی بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی سے متعلق اسلام آباد کے تبصرے "بد نیتی پر مبنی ایک پروپیگنڈہ" ہے۔
لداخ جموں و کشمیر کے ساتھ کہیں زیادہ بہتر تھا، سونم وانگ چک
واضح ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حالیہ اجلاسوں میں پاکستان، ترکی اور مسلم ممالک پر مبنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا مسئلہ اٹھایا اور بھارت کے حالیہ متنازعہ اقدامات کی مذمت کی تھی۔
بھارت میں کشمیر کے متعلق متنازعہ سوالنامے پر ہنگامہ
گزشتہ روز بھارت نے اپنے جواب میں کشمیر سے متعلق ترکی اور او آئی سی کے الزامات کو مسترد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، سب سے زیادہ سخت الفاظ پاکستان کے خلاف استعمال کیے اور کہا کہ بھارت سے متعلق وہ جنون میں مبتلا ہے جبکہ اسے اپنے لوگوں کی پریشانی پر توجہ دینی چاہیے۔
شہباز شریف کی مودی کو مذاکرات کی پیشکش، بھارت کیا جواب دے گا؟
جنیوا میں پاکستان نے کشمیر پر کیا کہا؟
جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا تھا کہ جو ممالک انسانی حقوق کے احترام کو ترجیح دیتے ہیں، انہیں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔
جموں و کشمیر میں فائرنگ اور دھماکے، متعدد عام شہری ہلاک
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ممالک کی خاموشی کی وجہ سے کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے اور مسلم اکثریت والے علاقے کو اقلیت میں تبدیل کرنے جیسے بھارتی اقدامات کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
جنگجو تنظیم کی دھمکی کے بعد کشمیری صحافیوں کا استعفی
ان کا کہنا تھا، "انسانی حقوق کے علمبرداروں کی تکلیف دہ خاموشی نے بھارت کو، کشمیری نوجوانوں اور خواتین کو قتل کرنے، انہیں معذور کرنے، ان کا ریپ کرنے اور ان پر تشدد کرنے کا حوصلہ فراہم کیا ہے۔"
بھارتی کشمیر کی سنگین صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ اگست 2019 کے بعد سے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے تقدس کی توہین ہیں، بلکہ یہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا، "سیاسی مصلحت پسندی نے ہندوتوا حکومت کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ کشمیری عوام کی اپنے جائز حقوق کے حصول کی کوشش کو دہشت گردی بتا کر، انہیں غیر انسانی بنا کر پیش کر سکے۔"
حنا ربانی کھر نے کشمیر میں میڈیا کو دبانے، انسانی حقوق کے محافظوں کو خاموش کرنے اور آزادانہ رپورٹنگ اور صورتحال کے صحیح جائزے سے انکار کرنے جیسے اقدام کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا، "بھارتی حکام اراضی کے پٹے ختم کر کے جہاں کشمیریوں کو روزی روٹی سے محروم کر رہے ہیں، وہیں ان کے رہائشی مکانات مسمار کر کے کشمیریوں کی اجتماعی سزا میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "اس لیے میں ان ریاستوں سے مطالبہ کرتی ہوں، جو انسانی حقوق کے عالمی احترام کو ترجیح دیتی ہیں، کہ وہ مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائیں۔"
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے کے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سکریٹری جنرل جناب حسین ابراہیم طحہٰ نے بھی کشمیر کا معاملہ اٹھایا ہے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا۔
ترکی کے مندوب نے بھی اپنے خطاب کے دوران بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، اس وقت تک جنوبی ایشیاء میں استحکام اور پائیدار امن نہیں ہو سکتا۔
بھارت کا رد عمل
گزشتہ روز یو این ایچ سی آر میں بھارت کی نمائندہ سیما پوجانی نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "پاکستان بھارت کے ساتھ ایک جنونی کیفیت میں مبتلا ہے، جب کہ اس کی عوام اپنی زندگی، معاش اور آزادی کے لیے لڑ رہی ہے۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ ریاست کی ترجیحات غلط ہیں۔"
پوجانی نے مزید کہا "میں اس ملک کی قیادت اور حکام کو یہ مشورہ دوں گی کہ وہ اپنی توانائی عوام کی بھلائی کے کاموں پر مرکوز کریں اور بے بنیاد پروپیگنڈے کی بجائے اپنی عوام کے فائدے کا سوچیں۔"
انہوں نے جموں و کشمیر پر ترک نمائندے اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تبصروں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا، "ہم ترکی کے نمائندے کی جانب سے کیے گئے تبصروں پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہیں جو بھارت کا ایک اندرونی معاملہ ہے۔ ہم اسے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات پر بلاجواز تبصرہ کرنا سے باز رہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "جہاں تک کشمیر کے تعلق سے او آئی سی کے بیان کا تعلق ہے، تو ہم اس کے غیر ضروری حوالوں کو مسترد کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر اور پورا خطہ لداخ بھارت کا حصہ رہے ہیں، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ پاکستان بھارتی سرزمین پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔"
بھارتی مندوب کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو چاہیے کہ وہ اپنے رکن پاکستان سے ریاست کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی ترک کرے۔ سیما پوجانی نے کہ پاکستان نے او آئی سی کو ہائی جیک کر لیا ہے اور اب اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کر رہا ہے۔