ہسپانوی حکومت کو اب بے روزگاروں کے احتجاج کا سامنا
22 جولائی 2012اسپین میں قدامت پسند دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے 65 ارب یورو کی کٹوتیوں کے اعلان کے بعد سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ اس طرح ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے کی حکومت کو ان دنوں دو طرفہ دباؤ کا سامنا ہے۔ بیرون اسپین سے یورپی یونین کا پریشر ہے کہ اقتصادی اصلاحات کو متعارف کرواتے ہوئے حکومتی اخراجات کو کنٹرول کیا جائے اور اندرون ملک سرکاری ملازمین کے بعد اب ان کی حکومت کو ان ہزاروں بے روز گاروں کے احتجاج کا سامنا ہے جو حکومتی بچتی پالیسیوں کے خلاف صدا بلند کر رہے ہیں۔
میڈرڈ میں مظاہروں میں شرکت کے لیے بے روزگار افراد انتہائی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے پہنچ رہے ہیں۔ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے لیے جنوبی ہسپانوی علاقے اندلس سے سینکڑوں افراد پیدل میڈرڈ پہنچے تھے۔ اسپین کے اس علاقے میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ شمالی اسپین کا صوبہ کاتالونیا اور ویلنسیا بھی بڑھتی ہوئی شرح بے روزگاری کی وجہ سے حکام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہے۔
اسپین شدید کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے اور مستقبل قریب میں جمود کی شکار اس کی اقتصادیات کے پہیے میں حرکت ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اس یورپی ملک میں بے روزگاری کی صورت حال ہے یہ کہ ہر چوتھا ہسپانوی نوکری کا متلاشی ہے۔
ہفتے کے روز ہزاروں بے روزگاروں نے دارالحکومت میڈرڈ میں ایک نائٹ مارچ کا اہتمام کیا تھا اور اس دوران وہ مرکزی چوک پوئرتا دیل سول (Puerta del Sol) تک گئے۔ یہ چوک پچھلے کچھ ہفتوں سے مصری دارالحکومت قاہرہ کے التحریر چوک کی طرح بن کر رہ گیا ہے اور مظاہرین کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ اسی چوک میں گزشتہ ماہ پرتشدد مظاہرہ بھی دیکھا گیا تھا جب پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربر بلیٹس کا استعمال کیا تھا۔
مظاہرین کے نعروں میں سب سے اہم ‘‘ بے روز گارو! اب جاگ جاؤ’’ ہے۔ اب ان مظاہرین کے ساتھ ایک اور حکومت مخالف تحریک انڈیگناڈوس (Indignados) کے ارکین بھی شامل ہو گئے ہیں جو پوئرتا دیل سول چوک پر ایک سال سے باقاعدہ مظاہروں کے سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماریانو راخوئے کی حکومت کی جانب سے حکومتی اخراجات پر قابو پانے کے لیے کئی پہلوؤں سے کٹوتیوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ سب سے نا مقبول اور متنازعہ حکومتی اقدام یقینی طور پر بے روزگاروں کے لیے مقرر مختلف مراعات میں کمی کا فیصلہ ہے۔ حکومت بظاہر اپنی سی کوششوں میں ہے کہ اخراجات پر قابو پایا جائے مگر اس کے پھیلے اخراجات میں کمی واقع نہیں ہو رہی اور یہی ماریانو راخوئے حکومت کا سر درد ہے۔ اس علیل اقتصادی صورت حال کے باعث اسپین اگلے برس بھی کساد بازاری کا شکار رہنے پر مجبور ہے۔
ah/ai (Reuters)