کورونا وائرس کے سبب آبی نیولوں کے فارمز بند کرنے کا فیصلہ
28 اگست 2020نیدر لینڈ کے خبر رساں ادارے اے این پی کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں جانوروں اور مویشیوں میں بھی کورونا وائرس کے وبا تیزی سے پھیلتی جارہی ہے جس پر قابو پانے کے مقصد سے حکام نے ملک بھر میں سو سے زائد منکس یعنی آبی نیولوں کے فارمز ہاؤسز کو آئندہ برس مارچ تک بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
منکس کے سمور یعنی آبی نیولوں کے Fur یا ان کی نرم جلد والے اوپر کے بالوں سے مختلف اشیاء تیار کی جاتی ہیں جو دنیا بھر میں کافی مقبول ہیں۔ اس مقصد کے لیے آبی نیولوں کی فارم ہاؤسز میں افزائش کی جاتی ہے اورجس سے سمور کی مختلف قسمیں تیار کی جاتی ہیں۔
یورپ کے کئی ملکوں میں یہ صنعت کافی مقبول ہے جو تجارت اور روزگار کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ لیکن ان میں تیزی سے پھیلتی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یورپ میں اب تک ایسے لاکھوں جانوروں کو تلف کیا جا چکا ہے۔
نیدرلینڈ حکوت کا کہنا ہے اس طرح کے فارم ہاؤسز میں کام کرنے والے عملے اور جانوروں میں کورونا کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے سنہ 2024 تک اس صنعت کو مکمل طور بند کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ منک کے سمورکی پیداوار میں عالمی سطح پر نیدر لینڈ کا چوتھا نمبر ہے اور اس نے اس صنعت کو بند کرنے کے لیے اس سے وابستہ صنعتکاروں کو معاوضہ دینے کے لیے تقریباً سوا دو ارب ڈالر کی رقم بھی مختص کی ہے تاکہ انہیں دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکے۔
آبی نیولوں میں انفیکشن
ماہرین کا کہنا ہیکہ جس طرح انسانوں میں کووڈ 19 کی وبا وقت کے ساتھ بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اسی طرح بعض جانوروں، خاص طور پر منکس میں بھی اس کا انفیکشن بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جو انسانی آبادی کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
منکس میں سب سے پہلے کورونا وائرس کی وبا کا پتہ اس برس 23 اور 25 اپریل کے درمیان نیدر لینڈ کے دو فارم ہاؤسز میں چلا تھا جہاں 12 اور 7 ہزار کے قریب آبی نیولے موجود تھے۔ اس کے بعد سے جہاں جہاں بھی منکس کے فارم ہاؤسز ہیں وہاں ان میں کورونا وئرس کے
انفیکشن میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس انکشاف کے بعد سے ہی ملک کے 26 مختلف فارم ہاؤسز میں گیارہ لاکھ سے بھی زیادہ ان خوبصورت آبی نیولوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
ڈنمارک اور اسپین کے بھی منک فارم ہاؤسز میں کورونا وائرس کی وبا کا پتہ چلا ہے۔ اسپین کے ارگون علاقے کے ایک ایسے ہی فارم ہاؤس میں دس میں نو آبی نیولوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد حکام 92 ہزار سے بھی زیادہ آبی نیولوں کو تلف کر چکے ہیں۔
ماہرین کو ابھی اس بات کا علم نہیں ہے کہ آخر جانوروں میں یہ مہلک وائرس کس طرح پہنچا ہے اور آیا جو آبی نیولے کورونا وائرس سے متاثر ہیں وہ انسانوں کے لیے کس حد مضر ثابت ہوسکتے ہیں۔
ص ز / ج ا