گیس تنازعہ: کییف مذاکرات ناکام تاہم یورپی کمیشن پُرامید
16 جون 2014یورپی کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تنازعے کے تمام فریقین کے بہترین مفاد میں ڈیل اب بھی ممکن ہے۔ گیس تنازعے پر ہوئے ان تازہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد ماسکو حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر آج بروز پیر عالمی وقت کے مطابق صبح چھ بجے تک یوکرائن واجبات ادا نہیں کرتا تو اسے گیس کی سپلائی روک دی جائے گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر روس اپنی اس دھمکی پر عمل کرتا ہے تو یورپ میں سرد جنگ کے بعد ایک بدترین صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپ کی گیس ضروریات کا پندرہ فیصد حصہ روسی گیس کی سپلائی پر انحصار کرتا ہے اور اگر اس سابقہ سوویت جمہوریہ کو گیس کی سپلائی روکی جاتی ہے تو اس سے یورپ کے متعدد ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
روسی سرکاری گیس کمپنی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے پیر کی علی الصبح صحافیوں کو بتایا کہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اختلافات کو دور نہیں کیا جا سکا ہے۔ ان مذاکرات میں یوکرائنی حکام کے علاوہ یورپی کمیشن کے وزیر توانائی گوئتنھر اؤٹینگر بھی شریک تھے۔
اؤٹینگر کے بقول ماسکو حکومت کو ایک منصوبہ پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت روس کو گیس کے واجبات کے سلسلے میں ایک بلین یورو پیر کے دن ادا کر دیے جائیں گے جبکہ باقی ماندہ بلز آئندہ چھ اقساط میں ادا کیے جائیں گے۔
تاہم روس کا اصرار ہے کہ کییف حکومت پیر تک دو بلین یورو کے واجبات ادا کر دے۔ روسی گیس کمپنی گیس پروم کے مطابق یوکرائن کو فراہم کی جانے والی گیس کے سلسلے میں چار بلین یورو کے واجبات ابھی تک ادا نہیں کیے گئے ہیں۔ گیس پروم کے ایک ترجمان کے مطابق چونکہ ان مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے، اس لیے مزید مذاکرات کے امکانات کم ہی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت نے یوکرائن کے لیے گیس کی قیمتوں میں رعایت اس وقت ختم کر دی تھی، جب گزشتہ برس یوکرائن کے روس نواز صدر وکٹور یانوکووچ کو ان کے عہدے سے معزول کر دیا گیا تھا۔ قبل ازیں یوکرائن کوایک ہزار کیوبک میٹر گیس صرف 268 ڈالر کے عوض دی جا رہی تھی تاہم اب اسی مقدار کی قیمیت 485 ڈالر کر دی گئی ہے۔
کییف حکومت نے کہا ہے کہ اگر روس ایک ہزار کیوبک میٹر گیس کی قیمت 326 ڈالر کر دیتا ہے تو آج بروز پیر مقامی وقت کے مطابق دس بجے تک تقریباﹰ دو بلین یورو کے واجبات ادا کردیے جائیں گے۔ تاہم روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا اصرار ہے کہ اس مقدار کے لیے 385 ڈالر کی قیمت حتمی ہو گی۔
اس ضمن میں یورپی کمیشن کے وزیر توانائی گوئتنھر اؤٹینگر نے ماسکو کو تجویز پیش کی ہے کہ کییف حکومت صدر پوٹن کا مطالبہ منظور کرنے کو تیار ہے لیکن گیس پروم گرمیوں میں یوکرائن کو سپلائی ہونے والی ایک ہزار کیوبک میٹر گیس کی قیمت تین سو ڈالر کے قریب کر دے۔
اؤٹینگر نے کہا ہے کہ یوکرائن کے حکام نے ان کی اس تجویز کو قبول کر لیا ہے لیکن روسی حکام ابھی تک انکار پر ڈٹے ہوئے ہیں۔