فریڈم فلوٹیلا کو غزہ نہیں پہنچنے دیں گے،اسرائیلی وزیر دفاع
8 جون 2025تل ابیب سے اتوار آٹھ جون کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل کسی کو بھی فلسطینی سرزمین کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ اس کا مقصد حماس کو اسلحہ کی درآمد سے روکنا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا میڈلین کا پس منظر
فلسطینی نواز فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے برطانوی پرچم بردار میڈیلین نامی کشتی گزشتہ اتوار کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس پر تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی مشہور نوجوان سویڈش ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ سمیت 12 ایکٹیوسٹ سوار ہیں۔
یہ کشتی غزہ لے جانے کا مقصد غزہ پٹی کی سمندری ناکہ بندی کو توڑنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بحران کے شکار فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔ اس کشتی پر ایک فلسطینی نژاد یورپی پارلیمان کی رُکن ریما حسن بھی موجود ہیں۔ انہیں اسرائیل کی فلسطینیوں کی بابت پالیسیوں کی مخالفت کی وجہ سے اب تک اسرائیل میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی
اسرائیل کی طرف سے عائد تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا تھا، کے بعد تل ابیب حکومت نے گزشتہ ماہ غزہ میں کچھ بنیادی امداد کی فراہمی کی اجازت دینا شروع کی تھی تاہم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والے کارکنوں نے کہا ہے کہ اگر ناکہ بندی اور جنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا تو مزید فلسطینی قحط کا شکار ہوں گے۔
گزشتہ ماہ فریڈم فلوٹیلا کی سمندری راستے سے پہنچنے کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب اس جہاز پر مالٹا سے دور بین الاقوامی پانیوں میں دو ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔ اس گروپ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پرعائد کیا تھا۔
رفح میں امدادی مرکز کے نزدیک اسرائیلی فوج کی فائرنگ
اُدھر آج اتوار آٹھ جون ہی کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی کے جنوبی علاقے میں انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کے مراکز کے نزدیک اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔
ناصر ہسپتال کے طبی عملے کے مطابق کم از کم چار افراد رفح شہر کے قریبی امدادی مرکز سے ایک کلومیٹر دور ہلاک ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امداد حاصل کرنے کے لیے مرکز کی جانب جانے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے فائر کھول دیے۔
اسرائیل نے اس واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات کو تسلیم کیا، لیکن ہلاکتوں کی کوئی تصدیق نہیں کی، نہ ہی آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ واقعہ ایسی متعدد رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعد پیش آیا ہے جس سے پتا چلا کہ غزہ میں امدادی تقسیم کے مراکز میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حال ہی میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
امریکہ اوراسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF)، جو کئی مراکز کا انتظام سنبھالتی ہے اور جسے بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے، نے حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
ادارت: افسر اعوان