کیڑے مکوڑوں کی آبادی میں شدید کمی کا امکان
24 اپریل 2020دو جرمن یونیورسٹیوں میں مکمل کی جانے والی ایک ریسرچ میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں میں زمین پر بسنے والے مختلف النوع کیڑوں کی کئی اقسام پوری طرح ناپید ہو کر رہ گئی ہیں۔ اس ریسرچ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ زمین کے کیڑوں مکوڑوں پر کی جانے والی اب تک کی یہ سب بڑی تحقیق ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈیٹا دنیا بھر کے ایک ہزار چھ سو چھہتر مختلف مقامات سے اکھٹا کیا گیا تھا۔
اس ریسرچ کا بظاہر ایک سطری نتیجہ یہ ہے کہ زمین کے اندر، جھاڑیوں، درختوں اور پودوں میں بسنے والے مختلف کیڑوں میں مسلسل کمی پیدا ہو رہی ہے۔ اب ان میں جیسے کہ گراس ہوپر، چیونٹیوں اور تتلیوں ہیں، ان میں سالانہ بنیاد پر ایک فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔ اس ریسرچ میں شامل ایک سائنسدان ڈاکٹر روئل فان کلنک کا کہنا ہے کہ اگلے پچھتر برسوں میں ان حشرات میں پچاس فیصد کی کمی واقع ہونے کا قوی امکان ہے۔
محققین کے مطابق حشرات الارض میں کمی کی سب سے بڑی وجہ زمین پر آبادی میں غیر معمولی اضافہ اور اس کے ساتھ ساتھ زرعی علاقے پر مکانات اور کارخانوں، فیکٹریوں اور گوداموں وغیرہ جیسی دوسری تعمیرات ہیں۔ اس کے علاوہ شہروں کے بڑھنے سے جنگل بردگی کا عمل جاری و ساری ہے۔ اس صورت حال نے کیڑوں کی نشو و نما کے ماحول کو پوری طرح تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ انسانی بستیوں کی توسیع نے زمینی حشرات میں خاموشی سے کمی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ریسرچرز کا خیال ہے کہ اس وقت بظاہر اس سلسلے کا رکنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔
کیڑوں میں کمی کی ایک مثال وسطی امریکی علاقے ہیں جہاں کیڑوں کے قدرتی افزائش کے ماحول میں سالانہ بنیاد پر چار فیصد کمی کی اہم ترین وجہ خوراک اور بدلتی زمینی صورت حال ہے۔ امریکا کی میشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے تتلیوں کے ماہر پروفیسر نک حداد کا کہنا ہے کہ مجموعی صورت حال انتہائی تباہ کن ہو چکی ہے اور حشرات میں کمی کا سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہا تو اس زمینی مخلوق کے پہلے مرحلے میں انتہائی زیادہ کمی ہو گی اور پھر ان کے بتدریج ناپید ہونے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ایک خوش آئند بات اس ریسرچ سے یہ سامنے آئی ہپے کہ گزشتہ تیس برسوں میں تازے پانی کی جھیلوں میں صفائی ستھرائی کی مہموں سے پانی میں رہنے والے کیڑوں میں سالانہ بنیاد پر ایک فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جو تیس برسوں میں اڑتیس فیصد بنتا ہے۔ محققین نے اس مثبت عمل کا کریڈٹ جھیلوں اور دریاؤں کو آلودگی سے صاف کرنے کی مہمات کے نام کیا ہے۔
ڈاکٹر روئل فان کلنک کا کہنا ہے کہ تازہ پانی کے مقامات پر کیڑے مکوڑوں کی افزائش سے حوصلہ ملا ہے کہ اگر اور سمتوں میں بھی بعض جھیلوں اور دریاؤں میں صفائی کی مہمیں شروع کر دی جائیں تو صورت حال میں بہتر لائی جا سکتی ہے۔
انکیتا مکھو پادائے (ع ح /ع ت)