کیڈونگ میں چینی شہریوں کی ساحل بچاؤ مہم
28 جولائی 2012چین گزشتہ کئی سالوں سے تیز تر اقتصادی ترقی کی تگ و دو میں ہے اور بسا اوقات قدرتی ماحول کو اس پالیسی کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ مشرقی ساحلی شہر کیڈونگ کے شہریوں نے آج نکاسی آب کے ایک متنازعہ منصوبے کے خلاف سرکاری دفاتر کا محاصرہ کیا اور خوب توڑ پوڑ کی۔ شنگھائی کے شمال میں واقع اس شہر کی انتظامیہ نے کاغذ سازی کے ایک کارخانے کا فضلہ سمندر میں گرانے کے لیے ایک پائپ لائن بچھانے کا ارادہ کیا تھا۔ انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ اس سے ساحلی پانی کو نقصان نہیں پہنچے گا مگر یہاں کے شہری یہ ماننے کے لیے تیار نہیں۔
حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کے لیے مظاہرے کے شرکاء میں سے ایک، 25 سالہ لو شووا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حکومت جھوٹ بول کر کارخانے داروں کو خوش کرنا چاہتی ہے۔ ’’ اگر تو اس فضلے سے پانی خراب نہیں ہوگا تو اسے دریائے یانگتزی میں کیوں نہیں گرایا جاتا، حکومت کو علم ہے کہ شنگھائی کے لوگ انہیں ہرگز ایسا کرنے نہیں دیں گے۔‘‘ لو شووا اور ان کے ساتھیوں نے کیڈونگ شہر کے انتظامی دفتر میں جاکر فرنیچر اور برقی آلات توڑ ڈالے اور مختلف نوعیت کے کاغذات کھڑکیوں سے باہر پھینک دیے، جس پر عمارت کے باہر موجود مظاہرین نے فاتحانہ انداز میں نعرے لگائے۔
کیڈونگ کی شہری انتظامیہ نے اس منصوبے پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے اور مزید تحقیقات کرنے کی بات کی تھی، جسے شہریوں نے ناکافی قرار دے کر اسے فی الفور ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چین کے یک جماعتی حکومتی نظام میں اب وقت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے مطالبے ابھر رہے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق اس ضمن میں سماجی حقوق کے علمبردار اور ماحول دوست حلقے زیادہ سرگرم ہیں۔ روئٹرز کے مطابق کیڈونگ کا یہ پرتشدد مظاہرہ اس بات کی دلیل ہے کہ چینی شہری اب حکومت کے ایسے فیصلوں سے تنگ آچکے ہیں، جن میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا۔
کیڈونگ کے مظاہرے سے قبل سیچوان صوبے کے شیفانگ شہر، شمال مشرقی شہر دالیان اور جنوبی صوبے گانگڈونگ صوبے میں بھی اس قسم کے متنازعہ منصوبوں کے خلاف عوام سڑکوں پر آئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق اگرچہ علاقائی حکومتیں ماحول کے تحفظ کا دعویٰ کرتی ہیں مگر ان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی لالچ پائی جاتی ہے، جو بعض اوقات ماحول کو نقصان پہنچانے والے منصوبوں کی بنیاد بنتی ہے۔
sks/ at (Reuters)