کیا او آئی سی اجلاس کے دوران غزہ کے بحران کا حل نکل سکے گا؟
25 اگست 2025ستاون رکن ممالک پر مشتمل مسلم دنیا کی سب سے بڑی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا دو روزہ اجلاس جدّہ میں آج پیر کو ایسے وقت ہو رہا ہے جب اسرائیل غزہ شہر پر قبضے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ متعدد ممالک کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے کہ اسرائیل بھوک کو مبینہ طور پر بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور غزہ میں شدید انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ جمعہ کو باضابطہ طور پر غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دیا تھا جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
او آئی سی نے کہا کہ اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم پر توجہ دی جائے گی اور رکن ممالک کے مؤقف اور ردِعمل کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
آج اجلاس سے قبل اتوار کو میٹنگ کی تیاری سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طٰحہ نے کہا کہ یہ اجلاس اسرائیل، کی جانب سے غزہ پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول قائم کرنے کے اعلان اور اسرائیلی وزیرِاعظم کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد منعقد کیا جا رہا ہے، جو وہ اپنے نام نہاد ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے تصور کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ یہ تصور دراصل اشتعال، انتہا پسندی اور جارحیت پر مبنی پالیسیوں کا تسلسل ہے، جو ریاستوں کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے میں دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ اور جامع امن قائم کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
ترکی کے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اس وقت ترکی او آئی سی وزرائے خارجہ کی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار بھی اجلاس میں شریک
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈٰار اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں سرکاری دورے پر ڈھاکہ میں تھے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق ڈار فلسطین کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے اور او آئی سی اجلاس میں پاکستان کا اصولی مؤقف پیش کریں گے۔
وہ غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول اور فلسطینی عوام کی مزید بے دخلی کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کریں گے، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی فوری ضرورت پر زور دیں گے، اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی کا مطالبہ کریں گے۔
ایران نے کیا کہا؟
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، جو اجلاس میں شرکت کے لیے جدہ پہنچ چکے ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کا وہم ایک خطرہ اور عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین دھمکی ہے۔
اجلاس سے قبل 'الشرق الأوسط‘ میں شائع ایک مضمون میں عراقچی نے متنبہ کیا کہ ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کا وہم عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ ایجنڈے کے خلاف اجتماعی اقدامات کریں۔
عراقچی نے لکھا کہ آنے والا اجلاس ایک سنگِ میل ثابت ہونا چاہیے تاکہ مسلم ممالک کے اجتماعی عزم کو مضبوط بنایا جا سکے۔
خیال رہے کہ خبروں کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کی جاری ثالثی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے اور فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ غزہ شہر پر مکمل کنٹرول کے منصوبے پر فوری عمل درآمد کرے۔
ادارت: زین صلاح الدین، عدنان اسحاق