کھربوں ڈالر خرچ کر کے انسانی تباہی کے اسباب کی تیاری
5 مارچ 2023اس سیریز کے گزشتہ چھ حصوں میں ہم نے جنگوں اور ان سے ہونے والی ماحولیاتی بربادی کا زکر کیا ہے۔ اس سیریز کے آخری دو حصوں میں ہم اس بات کی کوشش کریں گے کہ کچھ ایسی تجاویز پیش کی جائیں جن پر عمل کر کے ماحولیات کو بہتر بنایا جاسکے اور جنگی اخراجات کم کرکے ایک ایسی دنیا کی طرف پیش قدمی کی جاسکے، جو انسانوں اور ماحول کے لئے سازگار ہو۔
جنگوں، جنگی تیاریوں، ہتھیاروں اوردفاعی پالیسیوں نے انسانوں اور ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نقصان اتنا شدید ہے کہ شاید اب اس کا ازالہ نہ کیا جاسکے لیکن کئی دوسرے ماہرین کے خیال میں اس نقصان کا ازالہ اب بھی کیا جا سکتا ہے۔ کچھ اندازوں کے مطابق اگر ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ماحول دوست پالیسیوں اور ان کے نفاز میں کی جائے، تو ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔
ماحول دوست سرمایہ کاری
تاہم کچھ دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ اتنا سنگین ہو گیا ہے کہ اس کے لئے بہت وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری چاہیے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کےمطابق ماحولیات کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے 2050ء تک دنیا کو کم ازکم آٹھ اعشاریہ ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے لیے سالانہ سرمایہ کاری کا حجم 536 بلین ڈالر کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ دنیا میں اس وقت ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے مجموعی طور پر 133 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
کچھ ناقدین کے خیال میں یہ بہت بڑی رقم ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے میں جب جنگیں ماحولیات کا جنازہ نکال رہی ہیں، انسانی معاشروں کو تباہی سے دوچار کر رہی ہیں۔ لیکن پھر بھی ہم دفاع اور جنگوں پر اوسطا اٹھارہ سو بلین ڈالر سالانہ خرچ کیے جارہے ہیں۔ صرف امریکہ نے 1946ء سے لے کر 1996ء تک سولہ ٹریلین ڈالر سے زیادہ رقم ہتھیاروں اور دفاعی اخراجات پر خرچ کی ہے۔ ان اخراجات میں سے پانچ ٹریلین ڈالر سے زیادہ صرف جوہری ہتھیارں کی تیاری اور تجربات پر خرچ کیے گئے۔
ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ
یہ صورتحال ماحولیات کے لیے انتہائی زہر آلود اور مضر ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اربوں ڈالر خرچ کر کے ایک خلائی فوج تشکیل دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ دوسرے دفاعی اداروں کے اخراجات اس سے ہٹ کر ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے صرف عراق اور افغانستان کی جنگوں پر آٹھ ٹریلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیا ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ ماحولیاتی تباہی ہمارے دروازے پر دستک دے رہی ہے، اس کے باوجود امریکہ کا دفاعی بجٹ ایک ہزار ارب ڈالر کے قریب ہے۔ برطانیہ کئی بلین ڈالر جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے پر لگانا چاہتا ہے۔ بھارت آنے والے برسوں میں دو سو بلین ڈالر سے زیادہ اپنے ہتھیاروں کو جدید بنانے کے لئے خرچ کرنا چاہتا ہے۔ چین، روس اور اسرائیل سمیت دنیا کے کئی ممالک آج بھی خطرناک ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں بلکہ ان کو استعمال کرنے کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔
جنگ بندی کے عالمی قوانین پر عمل درآمد
اگر صرف ایک ملک کچھ عشروں میں لڑی گئی جنگوں پر چوبیس ٹریلین ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کرسکتا ہے، جن میں ماحولیات کا جنازہ نکلا، لاکھوں انسانی ہلاکتیں ہوئیں، پانی اور دوسرے قدرتی وسائل تباہی سے دوچار ہوئے، اسپتال، اسکول اور دوسرے سویلین انفراسٹرکچر کو نیست و نابود کیا گیا تو ایسے میں انسانیت کے لیے جینے اور مرنے جیسی اہمیت کے موضوع یعنی ماحولیات کی بہتری پر پیسہ خرچ کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
پہلے مرحلے میں میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کسی بھی طرح جنگوں اور طاقت کے استعمال کو روکیں۔ اقوام متحدہ کے اصول اس حوالے سے بہت واضح ہیں کہ جنگ کی دھمکی دینا، طاقت کا استعمال کرنا یا جارحیت کا ارتکاب کرکے جنگ مسلط کرنا، بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ اگر دنیا کو مزید تباہی سے بچانا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ان اصولوں اور ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے۔ سب سے پہلے کام جو بہت کم سرمایہ کاری سے ہوسکتا ہے وہ دنیا میں بچھی بارودی سرنگوں کی فوری صفائی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔