کوہاٹ میں طاقتور بم دھماکا، گیارہ افراد مارے گئے
23 فروری 2014نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مرنے والوں میں ایک بچہ اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق اس بم دھماکے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے چند کی حالت تشویشناک ہے۔
اس واقعے میں قریب پانچ کلو گرام دھماکا خیز مواد کوکنگ آئل کے ایک ڈبے میں بند کر کے بس اسٹاپ کے قریب رکھا گیا تھا۔ کوہاٹ شہر کے وسطی علاقے میں یہ بم دھماکا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں یہ دھماکا کوہاٹ کے جس شہر میں کیا گیا، وہ القاعدہ اور طالبان کے گڑھ سمجھے جانے والے پاکستانی قبائلی علاقوں سے زیادہ دور نہیں ہے۔
کوہاٹ پولیس کے ضلعی سربراہ سلیم خان مروت نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس واقعے میں گیارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور مجموعی طور پر پندرہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ ایک دوسرے پولیس اہلکار نے بتایا کہ کوہاٹ میں جس جگہ پر آج یہ دھماکا کیا گیا، وہ مقامی حکومت اور پولیس کے دفاتر سے زیادہ دور نہیں ہے۔
کوہاٹ میں آج کا یہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکا پاکستانی فضائیہ کی طرف سے خیبر ایجنسی کے قبائلی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر کیے گئے نئے فضائی حملوں کے محض چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
ان ہی میں سے ایک فضائی حملہ پاکستان کی خیبر ایجنسی کی وادئی تیراہ میں کیا گیا جس کے نتیجے میں 23 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ سکیورٹی حکام کے مطابق یہ حملہ تیراہ میں انتہا پسندوں کے دو ٹھکانوں اور بم سازی کی ایک فیکٹری پر کیا گیا جس میں بھاری تعداد میں موجود دھماکہ خیز مواد تباہ کر دیا گیا۔
صوبے خیبر پختونخوا میں کل ہفتے کے روز بھی وادیء سوات کے قریب بونیر میں سڑک کنارے نصب ایک بم کا دھماکا ہوا تھا۔ اس دھماکے میں تین افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں میں ایک مقامی قوم پسند سیاستدان بھی شامل تھا۔ باقی دو ہلاک شدگان اس کے ساتھی تھے، جو اس مقامی سیاستدان کے ساتھ اس کی گاڑی میں سوار تھے۔ کوہاٹ پولیس کے مطابق آج اس شہر میں ہونے والے بم دھماکے کی تاحال کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔