کوپن ہیگن: 2014ء کا یورپی ماحولیاتی صدر مقام
2 جولائی 2012اس فیصلے کا اعلان حال ہی میں اسپین کے شہر ویتوریا میں کیا گیا، جس کے پاس اس سال یورپ کا ماحول دوست ترین شہر ہونے کا اعزاز ہے۔ یورپی یونین کے ماحولیاتی امور کے کمشنر یانیس پوٹوشنِک نے کوپن ہیگن کو مبارکباد دی اور اس بات کو سراہا کہ یہ شہر حالیہ چند برسوں کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں کمی کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
کوپن ہیگن کے میئر فرانک ژینسن نے کہا کہ یہ اعزاز اُن ماحولیاتی کوششوں کا بین الاقوامی اعتراف ہے، جو اِس شہر کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کوپن ہیگن کے شہری بجا طور پر اِس بات پر فخر کر سکتے ہیں کہ مثلاً وہ دھواں چھوڑنے والی موٹر گاڑیوں کی بجائے بائیسکل پر زیادہ سفر کرتے ہیں۔ میئر ژینسن کے مطابق اُن کی کوششوں کا مقصد کوپن ہیگن کو ایک گرین سٹی ہی نہیں بلکہ ایک ایسا شہر بنانا ہے، جو صحت افزا ہو اور جہاں عمدہ طریقے سے زندگی گزاری جا سکتی ہو۔
2014ء کا یورپی ماحولیاتی صدر مقام منتخب ہونے کے لیے مجموعی طور پر اٹھارہ شہر میدان میں تھے، جن میں جرمن شہر فرینکفرٹ اَم مائن بھی شامل تھا اور برطانوی شہر برسٹل بھی۔ ایک جیوری نے بارہ مختلف پہلوؤں سے ان شہروں کے حالات کا جائزہ لیا، جن میں اِن شہروں میں تحفظ ماحول کے لیے کی جانے والی کوششیں اور شہر کو زیادہ سے زیادہ سرسبز بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات بھی شامل تھے۔
جیوری نے جرمن شہر فرینکفرٹ اَم مائن کی اُن کوششوں کو بہت سراہا، جو نئی عمارات میں توانائی کے باکفایت استعمال، کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے اختراعی طریقوں اور زیادہ سے زیادہ سرسبز پارک تعمیر کرنے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔ تاہم فرینکفرٹ شہر کی جانب سے وہاں کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں توسیع کے منصوبوں پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس توسیع کے نتیجے میں فرینکفرٹ کے جنوبی حصے میں بسنے والے شہریوں کا معیار زندگی متاثر ہو گا۔ اِس طرح فرینکفرٹ اِس اعزاز سے محروم ہی رہا۔
ہر سال کسی دوسرے یورپی شہر کو اس اعزاز سے سرفراز کیا جاتا ہے اور اِس کا مقصد متعلقہ شہر میں معیار زندگی کو مزید بہتر بنانا ہوتا ہے۔
کوپن ہیگن کا شمار دنیا کے مہنگے ترین لیکن بلند ترین معیار زندگی کے حامل شہروں میں ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران اس شہر کا رُخ کرنے والے بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اب اِس شہر میں بائیسکل سواروں کے لیے مخصوص راستوں کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ کوئلے اور معدنی تیل کو خیر باد کہتے ہوئے توانائی کے قابل تجدید ذرائع پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ کوپن ہیگن کی بندرگاہ میں پانی اتنا صاف ہے کہ لوگ وہاں بلا جھجک نہانے کے لیےجاتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کوپن ہیگن میں 1.2 ملین نفوس بستے ہیں تاہم شہری علاقے کی حقیقی آبادی محض تقریباً پانچ لاکھ ہے۔
aa/km/dpa