کووِڈ انیس: ’ریڈ لائٹ ایریا میں نہ جائیں، پہلے ہی بڑا رش ہے‘
19 جولائی 2020ڈچ شہر ایمسٹرڈم کا ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ جرمنی کے ہمسایہ اس ملک میں سیکس ورکرز کو یکم جولائی کو دوبارہ یہ اجازت دے دی گئی تھی کہ وہ مہینوں پہلے کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معطل کر دی گئی اپنی معمول کی کاروباری سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں۔
شہر کے اس علاقے کا رخ کرنے والے افراد میں مقامی باشندوں کے مقابلے میں اندرون ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔
کل ہفتہ اٹھارہ جولائی کی رات ویک اینڈ کی وجہ سے تنگ گلیوں والے اس علاقے میں عام لوگوں کا ہجوم اتنا زیادہ ہو گیا تھا کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو فوری مداخلت کرنا پڑ گئی۔
شہری انتظامیہ کے مطابق اس دوران اس علاقے کو جانے والی کئی سڑکیں بند کر دی گئیں جبکہ کئی دیگر شاہراہوں کو دوطرفہ ٹریفک کے لیے 'صرف ون وے‘ کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ کل ہفتے کو رات گئے شہری انتظامیہ نے عام لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کیا۔ بلدیاتی انتظامیہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ کا رخ نہ کریں، وہ پہلے ہی بہت بھرا ہوا ہے۔‘‘
یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے کئی ریاستوں کی طرف سے اپنی قومی سرحدیں دوبارہ کھول دینے اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالیہ ہفتوں کے دوران ایمسٹرڈم میں یورپی سیاحوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس دوران شہر میں بالعموم اور ریڈ لائٹ ایریا میں موجود لوگوں کے مابین بالخصوص ایک دوسرے سے کم از کم ڈیڑھ میٹر کا لازمی فاصلہ رکھنا اکثر ممکن نہیں رہتا۔
م م / ع ب (ڈی پی اے)