کورونا وبا نے ترک جیلوں کے حالات ابتر کر دیے
21 مارچ 2021ترکی میں عوام الناس کورونا بحران سے نمٹنے کی حکومتی کوششوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ ترکی میں دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ وبا سے جیلوں کے حالات خراب سے خراب تر ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان جیلوں میں قیدیوں سے روا رکھے جانے والے سلوک پر کئی بار تنقید کر چکی ہیں۔ ان تنطیموں نے بھی وبا کے بعد ترکی جیلوں کے حالات پر تاسف کا اظہار کیا ہے۔
ترکی: کورونا وائرس قیدیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ
جیلوں کے بارے میں نئی قانون سازی
ترک حکومت نے کورونا پھیلنے کے بعد گزشتہ برس چودہ اپریل کو جیلوں میں وبا کو کنٹرول کرنے کا ایک نیا قانون منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت کئی ہزار قیدیوں کی قید کی مدت ختم ہونے سے قبل رہائی دی گئی تھی تا کہ انہیں کورونا وائرس سے بچایا جا سکے۔
جیلوں کے مرکزی دفتر سی ٹی ای کے مطابق اٹھہتر ہزار قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔ دوسری جان جو قیدی جیلوں میں ہی رہے انہیں شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے۔ جن کو وائرس نے اپنی گرفت میں لیا، قرنطینہ کے تحت ان کے حقوق کو مزید سلب کر لیا گیا۔
نفسیاتی دباؤ
ترک فوجداری نظام پر نگاہ رکھنے والی ترک غیر سرکاری تنظیم پینل سسٹم ایسوسی ایشن سے وابستہ خاتون وکیل بیروان کورکوٹ کا کہنا ہے کہ کئی قیدیوں کو شدید نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق اب کئی قیدیوں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کر دی ہے۔
ترک جیلوں میں قیدی خود کشی کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟
کورکوٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جیلوں کے انتظامات کی نگرانی وبا کی وجہ سے نا ہونے کے برابر ہے اور سب قیدی وارڈن کی مرضی کے تابع ہو کر رہ گئے ہیں اور جیلوں سے باہر ان وارڈن کے نامناسب رویوں اور غیر انسانی سلوک بارے میں شکایات پہنچ رہی ہیں۔
قیدیوں سے وکلا کی ملاقات پر پابندی
ترکی کی ایک انسانی حقوق کی تنظیم آئی ایچ ڈی سے وابستہ الہان اونار نے بتایا ہے کہ قیدیوں سے ان کے وکلا کی ملاقاتوں پر کئی ماہ سے پابندی عائد ہے۔ اونار کا یہ بھی کہنا ہے کہ قیدیوں کے اہل خانہ کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں، جو افسوس ناک ہے۔
الہان اونار آئی ایچ ڈی تنظیم کے شعبے پینل سسٹم کے سربراہ ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جیلوں میں مقید افراد کو بہت کم باہر نکل کر کھیلنے یا کسرت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور اسی طرح ان کی لائبریری تک جانے کی سہولت کو بھی انتہائی محدود کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب دوبارہ ترکی کی قربت کا خواہاں
امورجیل کے حیران کن اعداد و شمار
جیلوں کے مرکزی دفتر سی ٹی ای کا کہنا ہے کے ملک کی تین سو بہتر جیلوں میں سے صرف پچپن میں کورونا کی وبا پھوٹی تھی۔ کُل دو سو چالیس قیدیوں کو کووڈ انیس کی بیماری لاحق ہوئی اور ان میں سے صرف انیس موت کے منہ میں گئے۔ یہ اعداد و شمار اٹھارہ فروری سن 2021 کو شائع کیے گئے۔
کئی چھوٹی بڑی ترک غیر حکومتی تنظیموں نے ان اعداد و شمار کے درست اور شفاف ہونے پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے انہیں صحیح نہیں قرار دیا۔
بیروان کورکوٹ کا کہنا ہے کہ بےشمار قیدیوں کے وائرس کی گرفت میں آنے کی اطلاعات باہر پہنچ چکی ہیں اور جیلوں میں وائرس کے ٹیست کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ اس بنیاد پر وائرس کی لپیٹ میں آنے والوں کی درست تعداد کا تعین کرنا ناممکن ہے۔ جو اطلاعات باہر پہنچی ہیں، وہ قیدیوں سے ہونے والی رشتہ داروں اور وکلا کی خال خال ملاقاتوں سے دستیاب ہوئی ہیں۔
اونکر پیلن، ڈینئل دریا بیلوت ( ع ح، ع ا)