’کوئی بھی قانون سے بالاتر نہيں، امريکی صدر تک نہيں‘
8 نومبر 2019امريکی شہر نيو يارک کی ايک عدالت کے جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دو ملين ڈالر جرمانے کا حکم سنا دیا ہے۔ مین ہيٹن کی علاقے کی اس عدالت نے يہ سزا 'ڈونلڈ جے ٹرمپ فاؤنڈيشن‘ نامی امدادی تنظيم کے غلط استعمال پر جمعرات کے روز سنائی ہے۔ صدر ٹرمپ کو ہدايت کی گئی ہے کہ وہ جرمانے کی یہ رقم آٹھ مختلف غير سرکاری تنظيموں کو ادا کریں۔
ڈونلڈ جے ٹرمپ فاؤنڈيشن سے منسلک رقوم سن 2016 ميں صدارتی اليکشن کی انتخابی مہم کے دوران استعمال کی گئی تھیں۔ امريکی صدر کے خلاف يہ مقدمہ گزشتہ برس نيو يارک ميں اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے عائد کيا گيا تھا۔ صدر ٹرمپ نے ايک موقع پر تفتيش کے دوران اعتراف کيا تھا کہ انہوں نے اپنی انتخامی مہم سے منسلک عملے کو ايک تقريب کے انعقاد کے سلسلے ميں فاؤنڈيشن کے ملازمين سے رابطہ قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔ ايک اور واقعے ميں امريکی صدر کی ايک چھ فٹ لمبی تصوير کے ليے رقم کی ادائيگی بھی فاؤنڈيشن ہی کی طرف سے کی گئی۔ علاوہ ازيں فاؤنڈيشن کے فنڈز سے مختلف يادگاری اشياء بھی خريدی گئيں۔ امريکی قوانين کے مطابق امدادی تنظيميں سياسی پارٹيوں کی مہمات کا حصہ نہيں بن سکيں۔
امريکی صدر نے جمعرات کی شب جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں اشارہ ديا کہ نہ تو انہوں نے کوئی 'غلطی‘ کی ہے اور نہ ہی وہ اپنے کيے پر 'معافی کے طلب گار‘ ہيں۔ انہوں نے کہا، ''ميں جانتا ہوں کہ ميں ايسا واحد شخص ہوں، شايد تاريخ ميں ايسا واحد شخص، جو اتنی بڑی رقوم بطور امداد دے سکتا ہے، اور پھر بھی سياسی فائدہ اٹھانے والوں کے حملوں کا نشانہ بن سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے خلاف مقدمے کا حصہ بننے والے ڈيموکريٹک پارٹی کے وکلاء کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا اور کہا کہ انہيں کلنٹن فاؤنڈيشن کی تفتيش کرنی چاہيے تھی۔
عدالتی فيصلے کے تحت اب ڈونلڈ جے ٹرمپ فاؤنڈيشن ختم کر دی جائے گی جب کہ اٹارنی جنرل کے دفتر اور ٹرمپ کے وکلاء کے درميان طے پانے والے معاہدے کے تحت جرمانے کی رقم اور فاؤنڈيشن کے بقيہ 1.7 ملين ڈالر آٹھ غير سرکاری تنظيموں ميں تقسيم کر ديے جائيں گے۔
اٹارنی جنرل ليٹيشيا جيمز نے اس فيصلے کا خير مقدم کيا اور کہا کہ يہ امدادی رقوم کے تحفظ اور ان کا غلط استعمال کرنے والوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کی کششوں ميں ايک اہم کاميابی ہے۔ جيمز نے مزيد کہا، ''کوئی بھی قانون سے بالاتر نہيں، نہ کوئی کاروباری فرد، نہ کسی سرکاری دفتر کے ليے کوئی اميدوار اور نہ ہی امريکی صدر۔‘‘
ع س / ک م، نيوز ايجنسياں