ڈی ڈبلیوگلوبل میڈیا فورم 2025: عوامیت پسندی کے خلاف اتحاد
7 جولائی 2025دنیا بھر میں آمرانہ حکومتیں عوامی مقبولیت اور آزاد میڈیا کی بیخ کنی کے ذریعے مضبوط ہو رہی ہیں۔ ان رجحانات کے خلاف جرمن شہر بون میں جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے زیرِاہتمام سالانہ دو روزہ گلوبل میڈیا فورم کا آغاز آج سات جولائی بروز پیر ہوا۔ اس سال فورم کا عنوان ہے: ''رکاوٹیں توڑنا، روابط بنانا۔‘‘
امریکی بین الاقوامی نشریاتی ادارہ ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کے صدر اسٹیوو کیپس کی اس فورم میں شرکت اس دباؤ کی علامت ہے، جو آزاد میڈیا پر حتیٰ کہ خود امریکہ میں بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اس ادارے کی فنڈنگ روکنا چاہتی ہے، جو عشروں سے امریکہ اور یورپ کے درمیان آزادی اظہار کا پل رہا ہے۔
کیپس کہتے ہیں، ''اگر ہم ختم ہو گئے، تو یہ روس اور چین کے لیے بہت بڑا تحفہ ہوگا۔‘‘ ان کے ساتھ ڈبلیو ڈبلیو، بی بی سی اور پولش چینل TVP World کے اعلیٰ حکام بھی میڈیا کو لاحق خطرات پر گفتگو کر رہے ہیں۔
بی بی سی کے عالمی ڈائریکٹر جوناتھن منرو کے مطابق، ''دنیا بھر میں سیاسی عدم استحکام بڑھ رہا ہے اور جھوٹی معلومات کا سیلاب سچ کو دبائے دے رہا ہے۔‘‘
ڈی ڈبلیو کا فریڈم آف اسپیچ ایوارڈ
اس سال کا ''آزادی اظہار ایوارڈ‘‘ جارجیا کی صحافی تمر کنٹسوراشویلی کو دیا گیا ہے، جو جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں میڈیا ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ صحافیوں کو حقائق کی جانچ اور نفرت انگیز تقریر کی پہچان سکھاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''جمہوریت میں میڈیا کو حکومت پر نظر رکھنی ہوتی ہے تاکہ شہری آزاد رہیں۔‘‘
ڈیجیٹل دیواریں اور اے آئی کا کردار
فورم میں ایک سیشن کا عنوان ہے: ''آمر حکومتیں ڈیجیٹل دیواریں کیسے بناتی ہیں اور ہم انہیں کیسے توڑیں؟‘‘
مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کے اخلاقی پہلوؤں پر بھی اہم گفتگو ہو گی۔ اس کے علاوہ یورپی یونین کی رکنیت کے خواہش مند یوکرین کے لیے اس اتحاد میں توسیع ایک اہم سوال ہے۔ اس حوالے سے یورپی کمشنر مارٹا کوس کا خطاب خاص توجہ کا مرکز ہوگا۔
شام کے وزیرِ اطلاعات کی شرکت
شام کے نئے وزیرِ اطلاعات حمزہ المصطفیٰ بھی اس فورم میں شریک ہو رہے ہیں، جو اسد حکومت کے خاتمے کے بعد میڈیا کے کردار پر بات کریں گے۔
’’سریبرینیتسا ٹیپ‘‘ ایک دردناک فلمی کہانی
کانفرنس میں ڈی ڈبلیو کی مشترکہ پروڈکشن فلم ''سریبرینیتسا ٹیپ – ڈَیڈ سے علیسا کے لیے‘‘ دکھائی جائے گی۔ علیسا کے والد کو 1995 میں سریبرینیتسا قتل عام میں قتل کر دیا گیا تھا۔ علیسا او وقت وہ صرف نو برس کی تھی۔ اس کے والد نے محاصرے کے دوران ویڈیو کیسٹ کے ذریعے اس سے بات کی، جو آج نفرت اور تقسیم سے اوپر اٹھنے کی ایک علامت بن چکی ہے۔ اس فلم کی ہدایتکار چیارا سمبوکی کہتی ہیں، ''علیسا نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دے گی، بلکہ ہر قسم کی مذہبی نفرت کے خلاف کھڑی ہو گی۔‘‘
فرانک ہوفمان ( شکور رحیم)
ادارت: افسر اعوان