ڈوپنگ میرے کام کا حصہ تھی، آرمسٹرانگ کا اعتراف
18 جنوری 2013آرمسٹرانگ کو گزشتہ کئی برسوں سے ایسے الزامات کا سامنا رہا ہے، تاہم وہ درجنوں مرتبہ حلفیہ طور پر یہ بات کہتے آئے ہیں کہ انہوں نے کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ممنوعہ ادویات کا کبھی استعمال نہیں کیا۔ سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس کے سابق فاتح نے کہا کہ ان کی زندگی غلطیوں سے پُر رہی ہے۔
اوپرا وِنفری کے ساتھ ڈھائی گھنٹے دورانیہ پر مبنی انٹرویو کا پہلا حصہ جمعرات کی شب نشر کیا گیا جبکہ اس کا دوسرا اور آخری حصہ آج شب نشر کیا جائے گا۔ اس پہلے حصے میں ایک براہ راست سوال کہ آیا انہوں نے کارکردگی بڑھانے والی ادویات کا استعمال کیا، آرمسٹرانگ کا جواب تھا، ’ہاں‘۔
ایسی ممنوعہ ادویات کے استعمال کے حوالے سے پوچھے جانے والے متعدد دیگر سوالات کے جواب میں بھی آرمسٹرانگ نے اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے سائیکلنگ کرئیر میں erythropoietin اور انسانی ہارمونز میں تیزی لانے والی ادویات کا استعمال کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنے خلاف بولنے والوں کے خلاف بھی انہوں نے جارحانہ رویہ اختیار کیا اور انہیں ایسی سخت زبان سے دبایا کہ وہ ان کے خلاف کچھ کہہ نہ پائیں۔ انہوں نے ایسے تمام افراد سے معذرت کی۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل آرمسٹرانگ نے کینسر کے خلاف بنائی گئی اپنی ایک فاؤنڈیشن لیواسٹرانگ اور اپنی سابقہ ٹیم کے ساتھیوں سے معذرت کی تھی۔ تاہم انہوں نے یہ اعتراف نہیں کیا تھا کہ انہوں نے ایسی ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا۔ آرمسٹرانگ لیواسٹرنگ کے سربراہ تھے، تاہم چند روز قبل انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
آرمسٹرانگ نے انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے 1990 کی دہائی میں ان ممنوعہ ادویات کا استعمال کرنا شروع کیا اور یہ سلسلہ سن 2005ء میں ساتویں مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے تک جاری رکھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اس سلسلے میں بار بار جھوٹ کیوں بولا، تو ان کا کہنا تھا، ’’مجھے نہیں معلوم، یہ ایک بڑا جواب ہے۔ شاید بہت سے لوگوں کے لیے میں نے اس اعتراف میں بہت دیر کر دی۔ یہ میری غلطی ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک ایسا جھوٹ تھا، جو میں بار بار بولتا چلا گیا۔‘‘
ممنوعہ ادویات کے استعمال کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے آرمسٹرانگ کا کہنا تھا کہ وہ خود کو اس معاملے میں بالکل بھی قابل اعتبار سمجھے بغیر یہ کہتے ہیں وہ اس کھیل سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور خود کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ اس کھیل سے ممنوعہ ادویات کے خاتمے کے لیے کوئی بات کہہ پائیں، مگر اگر کسی ایسی کوشش کے لیے انہیں کبھی بھی بلایا گیا، تو وہ سب سے پہلے سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ لانس آرمسٹرانگ، کیسنر کی بیماری کو شکست دینے اور سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک منفرد مقام کے حامل سمجھے جاتے تھے، تاہم سن 1999ء میں ان کے پہلی مرتبہ ٹور ڈی فرانس جیتنے سے آج تک انہیں کبھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کے الزامات سے چھٹکارا نہ مل سکا، تاہم وہ ہمیشہ ہی ان کی تردید کرتے رہے۔41 سالہ آرمسٹرانگ کو امریکا میں اینٹی ڈوپنگ ایجنسی USADA کی جانب سے ایسی ادویات کے استعمال میں ملوث قرار دینے کے بعد ان سے تمام اعزازات واپس لیتے ہوئے سائیکلنگ مقابلوں میں شرکت پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عاطف بلوچ