’چینی معشیت کا پہیہ مستحکم رفتار سے چلتا رہے گا‘
8 ستمبر 2012ان دونوں رہنماوں نے یہ باتیں روسی شہر ولادی ووسٹوک میں سالانہ ایشیا پیسیفیک سمٹ کے موقع پر کہیں۔ صدر ہوجن تاؤ نے تسلیم کیا کہ چینی معیشت دباؤ کا شکار ہے اور روزمرہ کے کاروبار کے ساتھ ساتھ برآمدات پر بھی اثر پڑرہا ہے۔ چینی صدر نے پرعزم انداز میں کہا ہے کہ دنیا کی یہ دوسری بڑی معیشت ملک کے اندر مانگ بڑھانے اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ والی مالیاتی پالیسی کے ذریعے استحکام کو یقینی بنائے گی۔ ’’ ہم مستحکم اور تیز رفتار اقتصادی نمو کے درمیان توازن کے لیے کام کریں گے۔‘‘
سمٹ کے باقاعدہ آغاز سے قبل ایک خطاب میں صدر ہوجن تاؤ نے کہا کہ افراط زر پر قابو پانے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ چین نے رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں سات اعشاریہ آٹھ فیصد کا اقتصادی نمو ظاہر کیا ہے۔
صدر ہوجن تاؤ نے عالمی معیشت میں سست روی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چین پر اس کے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے۔ چینی صدر نے ایشیا پیسیفک کے خطے میں حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے منصوبے میں سرمایہ کاری کریں۔ چین نے اپنے یہاں انفراسکٹرکچر کی تعمیر کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں، جن پر 150 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔
سمت کے میزبان ملک روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ دنیا اقتصادی اور ٹیکنالوجی کے ایک نئے دور کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ان کے بقول روس سے توانائی کی فراہمی اور آزاد تجارت کے معاہدوں سے یہ تنظیم اس ہدف کو پاسکے گی۔ ایشیا پیسیفک کی اس سمٹ میں ایپک کی 21 رکن ریاستوں سے قریب 750 مندوبین شریک ہیں۔ یہ تنظیم دنیا کی قریب 40 فیصد آبادی اور نصف عالمی تجارت کی نمائندہ ہے۔
sks/ ai /AFP