چیمپئنز لیگ کے دوسرے سیمی فائنل میں بھی جرمن کلب کی جیت
25 اپریل 2013جرمن فٹ بال کلب بورسیا ڈورٹمنڈ کے اسٹرائیکر رابرٹ لیوانڈاؤسکی نے چیمپئنز لیگ کے دوسرے سیمی فائنل میچ میں چار گول کر کے ہسپانوی کلب ریئل میڈرڈ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ اب یہ امکانات کافی روشن ہوگئے ہیں کہ یورپی فٹ بال چیمپئنز لیگ کا تاج کسی جرمن کلب کے سر ہی سجے گا۔ منگل کو پہلے سیمی فائنل میں بائرن میونخ کی بارسلونا کے خلاف فتح کے بعد اب ڈورٹمنڈ کی جیت نے جرمنی میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔ پروگرام کے مطابق ابھی دونوں سیمی فائنل مقابلوں کے اگلے راؤنڈز کھیلے جانا ہیں تاہم جرمن کلبوں کی ان کی دونوں ہسپانوی حریف ٹیموں پر گولوں کی سبقت بہت نمایاں ہے، جسے ختم کرنے کے لیے ہسپانوی کلبوں کو بہت نمایاں فرق سے آئندہ دونوں مقابلے جیتنا ہوں گے۔
اس کے باوجود ریئل میڈرڈ کے پچاس سالہ کوچ مورینہیو نے بدھ کی رات صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پرعزم انداز میں کہا، ’’میں نے یہ سیکھا ہے کہ فٹ بال میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، اگلے ہفتے کا مقابلہ سخت ہوگا، لیکن کچھ بھی ناممکن نہیں اور میرے فٹ بالر اگلے منگل کے روز یہی ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈورٹمنڈ کی ٹیم اچھی کارکردگی دکھا کر جیت کی مستحق ٹھہری۔
ریئل میڈرڈ کی تاریخ کی دوسری بد ترین شکست
ایک کے مقابلے میں چار گول سے یہ شکسٹ ریئل میڈرڈ کی تاریخ کی دوسری بد ترین شکست ہے۔ اس سے قبل چیمپئنز لیگ کے 1988ء کے سیزن میں اے سی میلان نے ریئل میڈرڈ کو پانچ صفر سے مات دی تھی۔ ڈورٹمنڈ کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلے گئے اس میچ میں ڈورٹمنڈ نے چار جبکہ ریئل میڈرڈ نے صرف ایک گول کیا۔ پورے مقابلے میں ڈورٹمنڈ کے نوجوان اور پھرتیلے کھلاڑی کھیل پر چھائے رہے۔ پولینڈ میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنے والے رابرٹ لیوانڈاؤسکی چیمپئنز لیگ کی تاریخ میں سیمی فائنل میں چار گول کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
ڈورٹمنڈ کے لیے لیوانڈاؤسکی نے سیمی فائنل میں پہلا گول مقابلے کے آٹھویں منٹ میں کیا۔ ریئل میڈرڈ کے پرتگالی اسٹرائیکر کرسٹیان رونالڈو نے وقفے سے کچھ دیر قبل گول کر کے مقابلہ برابر کر دیا تھا تاہم دوسرے ہاف میں ہسپانوی کلب کوئی بھی گول نہ کر سکی۔ ڈورٹمنڈ کے چوبیس سالہ اسٹرائیکر نے بقیہ تین گول دوسرے ہاف میں کیے۔ فاتح ٹیم کے کوچ ژرگن کلوپ نے کہا ہے کہ سیمی فائنل کا دوسرا راؤنڈ، جو اگلے مہینے میڈرڈ میں کھیلا جائے گا، سخت ہوگا۔ ’’میڈرڈ میں جو بھی ہوگا، دیکھا جائے گا۔ مگر آج کی شام ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔‘‘
(sks/mm (AFP, Reuters