چاقو حملوں کے انسداد کی مہم، برطانوی محکمہٴ داخلہ پر تنقید
15 اگست 2019برطانوی محکمہٴ داخلہ نے چاقو سے کیے جانے والے حملوں کے انسداد کے لیے '' #نائف فری‘‘ کے عنوان سے شروع کی جانے والی شعوری مہم کے لیے مرغی فروخت کرنے کی دوکانوں کا انتخاب کیا۔ اس مقصد کے لیے بنائے گئے تین لاکھ بیس ہزار سے زائد خصوصی ڈبے انگلینڈ اور ویلز کے علاقوں کی چکن فروخت کرنے والی دو سو دس دوکانوں کو فراہم کیے گئے۔
ان ڈبوں کے اندر محکمہٴ داخلہ کی جانب سے حقیقی زندگی کے اصل واقعات چھاپے گئے ہیں۔ یہ کہانیاں ایسے نوجوانوں کی ہیں جنہوں نے ماضی میں صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ ان سرگرمیوں میں باکسنگ یا موسیقی کے مقابلے خاص طور پر نمایاں کیے گئے۔ ان کا تقابل ایسے نوجوانوں سے کیا گیا جنہوں نے چاقو کا انتخاب کیا اور انجام کار اب جیلوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
انگلستانی پولیس کے امور کے وزیر کِٹ مالٹہاؤز کا کہنا ہے کہ چکن کے ڈبے جب ہزاروں گھروں کے نوجوانوں تک پہنچیں گے تو وہ یقینی طور پر ان مثبلت کہانیوں سے سبق سیکھیں گے اور چاقو یا ایسے آلات کے استعمال سے سرزد ہونے والے جرائم کا ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کے حالات سے باخبر ہو سکیں گے۔ مالٹہاؤز کے مطابق اس مہم سے نوجوانوں کو محفوظ بنانا خیال کیا گیا ہے۔
اس مہم کی پذیرائی کے بجائے کئی سیاستدانوں نے اسے ایک مذاق قرار دیا۔ تنقیدی سلسلے میں اسے نسلی منافرت پھیلانے کی مہم تک قرار دیا گیا۔ ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس مہم کے لیے چکن شاپس کا انتخاب ناقابل فہم ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مہم کے لیے روزمرہ اشیائے ضرورت کے اسٹورز بھی اہم ہو سکتے تھے کیونکہ نوجوانوں کی ضروریات کی کئی اشیا انہیں پر فروخت ہوتی ہیں۔
برطانیہ میں مختلف امور کے اعداد و شمار جمع کرنے والی تنظیم 'اسٹیٹسٹا‘ کے مطابق سن2018-19 کے دوران چاقو سے کیے جانے والے جرائم کی تعداد پندرہ ہزار سے تجاوز ہو گئی ہے۔ یہ جرائم لندن اور اس کے گرد و نواح میں ہوئے۔ یہ وارداتیں سن 2015-16 کے مقابلے میں پانچ ہزار زائد ہیں۔
نئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے منصب سنبھالنے کے آغاز پر ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جرائم کے خاتمے اور انہیں کنٹرول کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ جانسن نے جرائم کے خاتمے کے لیے سخت عملی اقدامات کرنے کو اپنی حکومت کی ترجیح قرار دیا۔
زلکے جان (عابد حسین)