پہلی پاکستانی خاتون نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کر لیا
20 مئی 2013پاکستان میں قائم کوہ پیمائی کے ’الپائن کلب‘ کی طرف سے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا گیا کہ ثمینہ بیگ نے اتوار 19 مئی کو 8,848 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر قدم رکھا۔ اس کلب کے ایگزیکٹو ممبر قرار حیدری نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’وہ اب تک اس چوٹی کو سر کرنے والے پاکستانیوں میں سے کم عمر ترین ہیں۔‘‘
ثمینہ بیگ نے نیپال میں واقع ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچنے کے بعد بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں اپنی کامیابی کی خبر ان الفاظ میں دی، ’’مبارکباد پاکستان‘‘۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ثمینہ بیگ کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والوں میں ان کے 29 سالہ بھائی مرزا علی بھی شامل ہیں تاہم الپائن کلب کے قرار حیدری کے مطابق ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی کہ مرزا علی نے بھی چوٹی سر کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس خبر کی تصدیق ہو جاتی ہے تو وہ اب تک یہ چوٹی سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی مرد کوہ پیما ہوں گے۔
ثمینہ بیگ پاکستان کے شمالی علاقے ہنزہ کی وادی شِمشال کی رہائشی ہیں، جو بہت سی بلند و بالا چوٹیوں میں گھری ہوئی ہے۔ پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق ثمینہ بیگ نے اضافی آکسیجن کے بغیر ہی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا۔
اتوار کے روز دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے گروپ میں ایک سعودی خاتون کوہ پیما راہا محرک Raha Moharrak بھی شامل تھیں۔ 25 سالہ راہا نے بھی ایورسٹ سر کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایورسٹ کے بیس کیمپ سے نیپال کی وزارت سیاحت کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ راہا محرک اس مہم میں شریک 12 دیگر ارکان کے ساتھ اس چوٹی تک پہنچیں۔
aba/mm(dpa, AFP)