پوپ فرانسس اور کیتھولک چرچ کو درپیش چیلنجز
15 مارچ 2013ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے سابق کارڈینل خورگے ماریو برگولیو اب پاپائے روم بن چکے ہیں۔ انتہائی منکسرالمزاج اور سادہ طبیعت کے حامل نئے پوپ فرانسس نے بطور پوپ اپنا پہلا دن سادگی سے گزرا۔ ایک خصوصی چرچ میں عبادت کے لیے جاتے ہوئے اپنی لگژری کار کے بجائے دیگر کارڈینلز کے ہمراہ بس میں سفر کرنے کو ترجیح دی۔ اس کے علاوہ سب سے حیران کن ان کا کام اس بشپ ہوسٹل کے کمرے کا کرایہ ادا کرنا بھی تھا، جہاں انہوں نے کانکلیو میں شرکت کے دوران قیام کر رکھا تھا۔ پوپ بن کر وہ ویٹیکن سٹی اسٹیٹ کے سربراہ بھی ہیں لیکن انہوں نے اپنے اس منصب کو سمجھتے ہوئے بھی اپنے بقایا جات ادا کیے۔ اسے اقوام عالم کے سربراہان کے لیے مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پوپ فرانسس اپنے مضبوط رویوں کی بنیاد پر کیتھولک چرچ میں اصلاحاتی عمل کو فروغ دے سکتے ہیں اور اس باعث اپنی روحانی توانائیوں سے نامراعات یافتہ، مفلوک الحال اور کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے والوں کے لیے کسی نہ کسی طور پر راحت کا سامان میسر کرنے کے عمل میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان تجزیہ کاروں کا مزید خیال ہے کہ وہ مغرب کے ساتھ ساتھ لاطینی امریکا میں بھی عقیدے کی شمع مذہب سے بیزار افراد کے ذہنوں میں روشن کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
ویٹیکن کے معاملاتِ روز و شب پر گہری نگاہ رکھنے والے تجزیہ کار مارکو پولیٹی کا خیال ہے کہ کارڈینل برگولیو کا بطور پوپ کے انتخاب یقینی طور پر ویٹی کن کی اطالوی اشرافیہ اور پاپائیت کے ساتھ منسلک اعلیٰ انتظامیہ سے متضاد ہونے کے علاوہ بینیڈکٹ شانزدہم کی چھوڑی ہوئی یورپی میراث سے بھی دوری کا اشارہ ہے۔
ویٹیکن کے سرکاری اخبار اوسیر واتورے رومانو سے منسلک ادارتی عملے کی سینئر رکن لُوسیتا سکرافیا کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ نے کارڈینل برگولیو کا انتخاب کر کے سارے عالم کو حیران کر دیا ہے۔ اسی اخبار سے وابستہ ایک اور ماہر اندریا تورنیلی کا خیال ہے کہ پاپائیت کے دوہزار سالہ پرانے ادارے نے کارڈینل برگولیو کا انتخاب کر کے یہ ظاہر کیا ہے کہ یہ قدیمی ادارہ اپنی ازسرنو شناخت کا عمل دہراتے ہوئے دنیا کو ششدر کر سکتا ہے۔
ویٹی کن میں یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ کیتھولک چرچ کے مرکز کے انتظام و انصرام کے نگہبان ادارے کیوریا کے اعلیٰ اور اہم ملازمین میں زہریلی مسابقت اور مخالفت پائی جاتی ہے۔ اس زہریلی مخالفت نے سابقہ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے دورِ پاپائیت کو کسی حد تک گہنا دیا تھا۔ تجزیہ کار توقع رکھتے ہیں کہ پوپ فرانسس اس انتظامی ادارے کی تطہیر میں اہم اقدامات تجویز کریں گے۔ امریکی مذہبی تھنک ٹینک ایسٹن کے ماہر رابرٹ سیریکو کا کہنا ہے کہ اگلے دنوں میں نئی تعیناتیوں سے صورت حال واضح ہونا شروع ہو جائے گی اور نئے پوپ یقینی طور پر پیچیدہ معاملات کو درست سمت دینے والے دور رس فیصلے کریں گے۔
ویٹیکن کی حالات و واقعات کے ایک اور ماہر ماسیمو فرانکو کا کہنا ہے کہ کارڈینل برگولیو کے انتخاب نے پاپائیت کے قدیمی رویوں کو ختم کرنے کے علاوہ اس تقسیم کو بھی عام کر دیا ہے جو قدامت پسند اور ترقی پسند کارڈینلز میں پائی جاتی ہے۔ اٹلی کے معتبر روزنامے کوریریے ڈیلا سیرا کےایک کالم نگار نے لکھا ہے کہ سب سے بڑا اور حیران کن واقعہ یہ ہو گا کہ پوپ فرانسس کس انداز میں اطالوی کیتھولک چرچ کے ساتھ تعلقات کو نبھائیں گے اور انتظامی ادارے کیوریا میں ناگزیر تبدیلیاں متعارف کروائیں گے۔
(ah/ng(AFP